حکومت کا تارکین وطن کی اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے سخت اقدامات کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
حکومت پاکستان نے تارکین وطن کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کا فیصلہ کرتے ہوئے مہاجرین کی اسمگلنگ کی روک تھام کا ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کردیا گیا۔ سینیٹ میں تارکین وطن کی اسمگلنگ کی روک تھام کا ترمیمی بل وزارت داخلہ کی جانب سے پیش کیا گیا۔ترمیمی بل کے متن کے مطابق مہاجرین کی اسمگلنگ کرنے والے شخص کو 10 سال قید اور ایک کروڑ روپے جرمانہ ہوگا۔مہاجرین کی اسمگلنگ کے لیے دستاویز تیار کرنے پر 10 سال سزا اور 50 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا جب کہ غیر قانونی طور پر رہائش پذیر شخص کو پناہ دینے والے شخص کو 5 سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔بل میں مزید کہا گیا کہ متاثرہ شخص کی موت یا زخمی ہونے، غیر انسانی سلوک کرنے کی صورت میں مجرم کو 14 سال تک سزا اور ایک کروڑ روپے جرمانہ ہوگا۔
علاوہ ازیں بل کے اغراض و مقاصد کے مطابق مجرموں کے تیز ٹرائلز کے لیے اسپیشل عدالتیں تشکیل دی جائیں گی۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے یونان کشتی حادثے کی تحقیقات میں سست رفتاری پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سربراہ احمد اسحٰق جہانگیر کو عہدے سے ہٹا دیا تھا۔اس سے 2 روز قبل، یونان کشتی حادثے میں ملوث ایف آئی اے کے ایک انسپکٹر، 2 سب انسپکٹرز، 2 ہیڈ کانسٹیبل اور 8 کانسٹیبلز کو نوکری سے برخاست کر دیا گیا تھا۔اس سے قبل بھی کشتی حادثات میں ملوث 37 اہلکاروں کو ملازمت سے برخاست کیا جا چکا ہے۔
واضح رہے کہ 16 دسمبر کو یونان کے جنوبی جزیرے گاوڈوس کے قریب کشتی الٹنے کے متعدد تارکین وطن سمیت 40 پاکستانیوں کی موت ہو گئی تھی۔
بعد ازاں، 16 جنوری 2025 کو مغربی افریقہ کے راستے غیر قانونی طور پر اسپین جانے والی کشتی حادثے کا شکار ہوگئی تھی .
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: روپے جرمانہ ہوگا تارکین وطن کے لیے
پڑھیں:
طالبان نے غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کیلیے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کردی
افغانستان کی طالبان حکومت نے اعلان کیا ہے کہ کئی صوبوں میں انٹرنیٹ پر پابندی لگا دی گئی ہے تاکہ غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کی جا سکے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پہلے مرحلے میں انٹرنیٹ پابندی شمالی افغانستان کے پانچ بڑے صوبوں قندوز، بدخشاں، بغلان، تخار اور بلخ میں نافذ العمل ہوگی۔
طالبان حکام کا کہنا ہے کہ یہ پابندی فی الحال صرف فائبر آپٹک انٹرنیٹ کنکشنز پر ہوگی موبائل فون کے ڈیٹا پیکجز کے ذریعے انٹرنیٹ استعمال کرنے کی سہولت فی الحال دستیاب رہے گی۔
طالبان حکام کی جانب سے کاری سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان صوبوں میں فائبر کنکشن منقطع کر دیے گئے ہیں۔ جس کے باعث گھروں، دفاتر اور کاروباری مراکز میں انٹرنیٹ دستیاب نہیں ہوگا۔
طالبان حکومت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ ضروریات کے لیے متبادل فراہم کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس طالبان نے اخلاقی ضابطوں پر مشتمل قانون نافذ کیا تھا جس کے تحت خواتین کے لیے چہرہ ڈھانپنا اور مردوں کے لیے داڑھی رکھنا لازمی جب کہ عوامی مقامات پر موسیقی چلانے پر پابندی لگائی گئی تھی۔
طالبان نے 2021 کو اگست کے وسط میں افغانستان کا اقتدار سنبھالا اور تب سے خواتین کے ملازمتوں اور لڑکیوں کے سیکنڈری اسکولوں پر پابندی عائد ہے۔
ملک میں خواتین کے بیوٹی پارلرز بھی بند کردیئے گئے ہیں اور بڑی عمر کی لڑکیوں پر مدرسے جانے پر بھی پابندی ہے۔