مفت لیپ ٹاپ حاصل کرنے کا طریقہ کار سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
مفت لیپ ٹاپ حاصل کرنے کا طریقہ کار سامنے آگیا لیکن آن لائن درخواست دینے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے چند ماہ قبل اعلان کیا تھا کہ لیپ ٹاپ اسکیم 2025 کے تحت اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلباء میں مفت لیپ ٹاپ تقسیم کیے جائیں گے، جس کے بعد طلباء کو جدید ڈیوائس کا بے تابی سے انتظار ہیں تاہم اب تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔ حکومت ہونہار طلباء میں 50,000 جدید ترین لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ چیف منسٹر کے لیپ ٹاپ پروگرام کے تحت طلباء کو 13ویں جنریشن کے کور 7 آئی لیپ ٹاپ ملیں گے، اقلیتی طلبہ اور سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری اسکول کے امتحانات میں بہترین کارکردگی دکھانے والوں کو بھی لیپ ٹاپ سے نوازا جائے گا.
لیپ ٹاپ اسکیم کے حوالے سے تفصیلات
یونیورسٹی کے 20,000 طلباء، 14,000 کالج کے طلباء، 4,000 ٹیکنیکل اور زرعی کالج کے طلباء اور 2000 میڈیکل اور ڈینٹل کالج کے طلباء میں لیپ ٹاپ تقسیم کیے جائیں گے۔
اسکیم کے لئے کمپیوٹر سائنس، میڈیسن، انجینئرنگ، سائنس، سوشل سائنسز، بزنس، لینگوئجز، ویٹرنری میڈیسن اور ایگریکلچر میں ڈگریاں حاصل کرنے والے طلباء اہل ہیں۔
لیپ ٹاپ اسکیم میں اپلائی کرنے کا طریقہ
وزیراعلیٰ پنجاب لیپ ٹاپ اسکیم 2025 کے لیے طلبا و طالبات کو آن لائن درخواست دینے کی ضرورت نہیں ، بلکہ تعلیمی اداروں کی جانب سے طلبہ کا ڈیٹا مرتب کیا جائے. تصدیق شدہ ڈیٹا ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) پنجاب کو جمع کرایا جائے گا، جو منتخب طلباء کی حتمی فہرستیں جاری کرے گا۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: لیپ ٹاپ اسکیم کرنے کا
پڑھیں:
اسکولوں میں طلباء کے موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی کی قرارداد منظور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب اسمبلی نے ایک اہم قرارداد منظور کرتے ہوئے صوبے بھر کے تمام پرائیویٹ اور پبلک اسکولوں میں طلباء کے موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کرنے کی سفارش کر دی ہے، یہ قرارداد حکومتی رکن راحیلہ خادم حسین نے ایوان میں پیش کی، جس پر اراکین اسمبلی نے متفقہ طور پر اتفاق کیا۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اور ان کی ذہنی، اخلاقی اور سماجی تربیت کی اولین ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ موجودہ دور میں موبائل فون اور بالخصوص سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے رجحان نے کم عمر طلباء کی سوچ، تعلیم اور اخلاقی اقدار پر منفی اثرات ڈالے ہیں، جس کی وجہ سے نئی نسل تعلیم کے بجائے غیر ضروری مشاغل میں الجھ رہی ہے۔
قرارداد میں واضح کیا گیا کہ حکومت کو اس اہم سماجی مسئلے کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے اور بچوں کی تعلیم و تربیت کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہئیں، اس ضمن میں پہلا قدم تمام نجی اور سرکاری اسکولوں میں طلباء کے موبائل فون کے استعمال پر پابندی کی صورت میں اُٹھایا جائے تاکہ بچوں کی توجہ صرف اور صرف تعلیم پر مرکوز رہے۔
مزید کہا گیا کہ حکومت مستقبل میں سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے استعمال کے حوالے سے بھی جامع قانون سازی کرے تاکہ کم عمر طلباء کو ان پلیٹ فارمز سے درپیش خطرات سے محفوظ رکھا جا سکے۔
ماہرین تعلیم اور والدین کی ایک بڑی تعداد نے بھی اسمبلی میں منظور ہونے والی قرارداد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ کم عمر بچوں کے ہاتھوں میں موبائل فون نے انہیں پڑھائی سے دور اور غیر اخلاقی مواد کے قریب کر دیا ہے، لہٰذا اس قرارداد پر فوری عمل درآمد نئی نسل کو منفی اثرات سے بچانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
واضح رہے کہ دنیا کے کئی ممالک میں بھی اسکولوں میں طلباء کے موبائل فون کے استعمال پر پابندی عائد ہے تاکہ تعلیمی ماحول کو بہتر اور بچوں کی توجہ صرف تعلیم کی طرف مبذول کرائی جا سکے۔