UrduPoint:
2025-11-03@10:01:13 GMT

کیا حکومت تعلیم کے شعبے کو بھی کنٹرول کرنا چاہتی ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT

کیا حکومت تعلیم کے شعبے کو بھی کنٹرول کرنا چاہتی ہے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 جنوری 2025ء) اکثر ماہرین کا خیال ہے کہ اٹھارویں آیئنی ترمیم کے تحت تعلیمی پالیسی سے متعلق فیصلے صوبوں کو کرنے چاہییں۔ قابل اعتماد ذرائع نے حال ہی میں ڈی ڈبلیو کو بتایا تھا کہ صدر نے سینیٹ میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن ترمیمی بل کی پیشکش اور منظوری کی پرائیویٹ سطح پر مخالفت کی ہے۔ صدر کی مخالفت کی وجہ سے یہ بل فی الحال مشترکہ اجلاس میں پیش نہیں کیا گیا۔

پاکستانی پروفیسر کی معافی، تعلیمی نظام کہاں جا رہا ہے؟

یہ بل اگرچہ پی ڈی ایم کی حکومت، جو کہ عمران خان کی حکومت کو عدم اعتماد کے ذریعے ہٹانے کے بعد وجود میں آئی تھی، نے قومی اسمبلی میں دو ہزار تیئیس میں منظور کیا تھا، لیکن اس کے بعد کسی وجہ سے یہ سینیٹ میں پیش نہ کیا جا سکا اور دو سال گزرنے کے بعد بھی سینیٹ میں اس کی منظوری نہیں ہو سکی۔

(جاری ہے)

حکومت اب اس بل کو سینیٹ میں پیش کرنے کا ارادہ رکھتی تھی، لیکن صدر نے لابنگ کرتے ہوئے اس کی پیشکش اور منظوری رکوا دی کیونکہ یہ بل وزیر اعظم کے دفتر کو مزید اختیارات دے رہا تھا اور تعلیمی معاملات کو مرکزی سطح پر لانے کی راہ ہموار کر رہا تھا، جبکہ اٹھارویں ترمیم کے بعد تعلیم ایک صوبائی معاملہ بن چکا ہے۔

درسگاہیں غیر شرعی نظام کی بنیاد ہیں، حملے جائز ہیں، طالبان

قانون کیا تبدیلیاں تجویز کرتا ہے؟

بل کے مسودے کے مطابق، ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کی تقرری کا اختیار وزیر اعظم کو حاصل ہوگا، جبکہ موجودہ قوانین کے تحت کمیشن ایک خود مختار ادارہ ہے اور وزیر اعظم صرف ایچ ای سی کے چیئرمین اور چند اراکین کی تقرری کر سکتے ہیں۔

بل میں کمیشن کے اراکین کی تعداد کو کم کر کے دس کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے، جن میں سے چار تعلیمی ماہرین، آئی ٹی ماہرین اور سائنسدان وزیر اعظم کی نامزدگی سے شامل ہوں گے۔ صوبائی ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین بھی کمیشن کے رکن ہوں گے۔ یہ قابل ذکر ہے کہ صوبائی کمیشن صرف سندھ اور پنجاب میں فعال ہیں، جس کے نتیجے میں خیبرپختونخوا اور بلوچستان اس کمیشن میں نمائندگی سے محروم رہیں گے۔

امتحانات میں بد عنوانی اور پنجاب کا تعلیمی نظام

ماہرین کا ماننا ہے کہ تعلیمی امور کو تعلیمی ماہرین کے ذریعے ہی چلایا جانا چاہیے۔ تعلیمی شعبے کو سیاست زدہ کرنا نقصان کا باعث بن سکتا ہے اور یہ چیز تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کی بجائے نقصان پہنچائے گی۔ تعلیمی امور کے ایک ماہر تیمور بانڈے کا کہنا ہے، ''تعلیم ایک غیر مرکزی معاملہ ہے اور اسے صوبوں کے دائرہ اختیار میں ہی رہنا چاہیے۔

حکومت مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جبکہ ایچ ای سی کو خود مختار اور غیر مرکزی رہنا چاہیے۔‘‘

ماہرین یہ سمجھتے ہیں کہ حکومت کو نہ صرف صوبوں کے تعلیمی معاملات سے متعلق فیصلوں سے دور رہنا چاہیے بلکہ وفاق میں بھی تعلیم کے شعبے میں سیاست کا داخلہ نہیں ہونا چاہیے۔ تیمور بانڈے کہتے ہیں، ''وفاقی سطح پر بھی، ایچ ای سی کو خود مختار رہنے دیا جائے اور یہی بہتر ہے۔

اگر وزیراعظم بہت سی پوسٹس پر لوگوں کو لگائیں گے تو اس صورت میں میرٹ کی پاسداری مشکل ہو سکتی ہے۔‘‘

پاکستان سائنس وٹیکنالوجی کے میدان میں پیچھے کیوں؟

کیا صوبے بہتر طریقے سے تعلیمی معاملات چلا سکتے ہیں؟

تعلیمی معاملات کی خود مختاری سے اتفاق رکھتے ہوئے بعض ماہرین یہ بھی سمجھتے ہیں کہ صوبے اپنی ذمہ داری صحیح سے نہیں نبھا رہے اور بہت سی جامعات میں جنہیں صوبے خود چلا رہے ہیں بہت سی آسامیاں خالی ہیں جس کی وجہ سے کام میں اور تعلیمی معیار میں بہتری لانے میں دشواری کا سامنا ہے۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن کا بجٹ، نئی تحقیق کے لیے کتنا؟

معروف تعلیمی ماہر بیلا رضا جمیل کہتی ہیں کہ ابھی تک صوبے تعلیم کے لیے وفاقی حکومت سے پیسے مانگتے ہیں اور اگر وفاق پیسے نہ دے تو یونیورسٹیز کا چلنا مشکل ہو جائے۔ وہ لیکن یہ سمجھتی ہیں کہ اس مسئلے کا یہ حل نہیں ہے کہ تعلیم کے شعبے کو مرکز تک محدود کر دیا جائے بلکہ صوبوں کواپنی ذمہ داریاں صحیح سے نبھانے کی ضرورت ہے۔

بیلا رضا کا مزید کہنا تھا،''ہم تو اس چیز کے قائل ہیں کہ تعلیم کو ضلعی سطح تک ڈی سینٹرلائز کر دیا جائے اور ضلعی حکومتیں اسکولوں کا نظام چلائیں اور ان کی بہتری کے لیے کام کریں۔ صوبائی حکومتوں کا کردار صرف پالیسی کی حد تک ہونا چاہیے، لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ حکومت کی تمام سطحیں، جیسے کہ وفاقی حکومت، صوبائی حکومت، اور ضلعی حکومت، مؤثر طریقے سے اور ذمہ داری کے ساتھ کام کریں۔‘‘

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایجوکیشن کمیشن تعلیمی معاملات سینیٹ میں ایچ ای سی تعلیم کے کے لیے کے بعد ہے اور ہیں کہ

پڑھیں:

پنجاب بلدیاتی انتخابات، الیکشن کمیشن نے حد بندیوں کیلئے ڈھائی ماہ کی مہلت دیدی

پنجاب بلدیاتی انتخابات، الیکشن کمیشن نے حد بندیوں کیلئے ڈھائی ماہ کی مہلت دیدی WhatsAppFacebookTwitter 0 31 October, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)پنجاب بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں الیکشن کمیشن نے حد بندیوں کے لیے ڈھائی ماہ کی مہلت دے دی۔الیکشن کمیشن میں اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری لوکل گورنمنٹ نے تصدیق کی کہ الیکشن کمیشن نے پنجاب حکومت کی درخواست پر حد بندیوں کے لیے ڈھائی ماہ کا وقت دینے کی منظوری دے دی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب حکومت حدبندیاں مکمل کرکے الیکشن کمیشن کو جمع کروائے گی، جس کے بعد الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کا عمل شروع کرے گا۔سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کے مطابق، پنجاب حکومت نے حدبندیوں کے رولز کی تکمیل کے لیے مزید ڈھائی ماہ کا وقت مانگا ہے، اور کوشش ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے تمام مراحل کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔دوسری جانب، چیف سیکرٹری پنجاب کا کہنا تھا کہ صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے لیے ہماری تیاری مکمل ہے، اپریل یا مئی تک تمام مراحل مکمل ہو جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ان شااللہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات بروقت ہوں گے اور کسی قسم کی تاخیر نہیں ہوگی۔
قبل ازیں، الیکشن کمیشن آف پاکستان میں پنجاب کے بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں ایک اہم اجلاس ہوا، جس کی صدارت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کی۔ اجلاس میں الیکشن کمیشن کے معزز ممبران، سیکرٹری الیکشن کمیشن، جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے چیف سیکرٹری پنجاب، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب اور دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔چیف الیکشن کمشنر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد پنجاب حکومت اور الیکشن کمیشن، دونوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ صوبائی حکومت الیکشن کمیشن کو بروقت رولز، ڈیٹا، نوٹیفکیشنز اور نقشہ جات فراہم کرے تاکہ الیکشن کمیشن اپنی آئینی و قانونی ذمہ داری کے مطابق حلقہ بندیوں کا عمل شروع کر سکے۔
چیف سیکرٹری پنجاب نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے تحت حلقہ بندی رولز کا ڈرافٹ الیکشن کمیشن کو بھیج دیا گیا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے ہدایت دی کہ ان رولز پر الیکشن کمیشن کی رائے جلد از جلد پنجاب حکومت کو پہنچائی جائے۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے مزید بتایا کہ لوکل گورنمنٹ کنڈکٹ آف الیکشن رولز کا ڈرافٹ 15 نومبر 2025 تک الیکشن کمیشن کو بھیج دیا جائے گا تاکہ کمیشن اس پر اپنی تجاویز دے سکے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیمارکیشن نوٹیفکیشن اور ٹان، میونسپل کارپوریشن، میونسپل کمیٹی اور تحصیل کونسل کی درجہ بندی کے نوٹیفکیشن 22 دسمبر 2025 تک الیکشن کمیشن کو فراہم کر دیے جائیں گے۔
چیف سیکرٹری کے مطابق یونین کونسلوں کی تعداد کے نوٹیفکیشن 31 دسمبر 2025 تک جبکہ تمام متعلقہ اداروں کے مصدقہ نقشہ جات 10 جنوری 2026 تک الیکشن کمیشن کو فراہم کر دیے جائیں گے۔ ان دستاویزات کی تکمیل کے بعد الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کا عمل باضابطہ طور پر شروع کرے گا۔الیکشن کمیشن نے چیف سیکرٹری پنجاب پر زور دیا کہ تمام امور تجویز کردہ شیڈول کے مطابق ہر صورت مکمل کیے جائیں تاکہ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں کسی قسم کی تاخیر نہ ہو۔واضح رہے کہ 21 اکتوبر کو الیکشن کمیشن نے پنجاب بلدیاتی انتخابات نئے قانون کے تحت کروانے کے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔الیکشن کمیشن کے مطابق پنجاب اسمبلی نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 منظور کر لیا اور گورنر پنجاب نے بھی نئے ایکٹ کی منظوری دے دی، نئے ایکٹ کے نفاذ سے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2022 منسوخ ہوگیا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایل پی جی کی قیمت میں بڑی کمی کا اعلان، اوگرا نے نوٹیفکیشن جاری کردیا ایل پی جی کی قیمت میں بڑی کمی کا اعلان، اوگرا نے نوٹیفکیشن جاری کردیا پی پی آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم، تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ نہ ہوسکا کالعدم ٹی ایل پی کے ٹکٹ ہولڈرز کا پارٹی سے لاتعلقی کا اعلان افغان طالبان نے کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کی افغانستان میں موجودگی کو تسلیم کیا ہے،پاکستان چیئرمین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس،سی ڈی اے اور سپارکو کے درمیان بہتر شہری منصوبہ بندی کے حوالے سے سیٹلائٹ امیجز کی... پی پی کشمیر کاز کی علمبردار،کبھی حقوق پر سودا نہیں کریں گے،بلاول بھٹو TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • میری ٹائم شعبے میں ترقی کا سب سے پہلے فائدہ ساحلی آبادیوں کو پہنچنا چاہیے، وفاقی وزیر احسن اقبال
  • حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
  • پاکستان میں تعلیم کا بحران؛ ماہرین کا صنفی مساوات، سماجی شمولیت اور مالی معاونت بڑھانے پر زور
  • بلوچستان حکومت کی الیکشن کمیشن سے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنیکی درخواست
  • بلوچستان حکومت نے کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات روکنے کی درخواست کردی: الیکشن کمیشن ذرائع
  • کے پی کو وفاقی حکومت کی سپورٹ کی ضرورت ہے: گورنر فیصل کریم کنڈی
  • مخلوط تعلیمی نظام ختم کیا جائے،طلبہ یونین بحال کی جائے،احمد عبداللہ
  • پنجاب بلدیاتی انتخابات: الیکشن کمیشن نے حد بندیوں کیلئے اڑھائی ماہ کی مہلت دے دی
  • پاک افغان تعلقات اورمذاکرات کا پتلی تماشہ
  • پنجاب بلدیاتی انتخابات، الیکشن کمیشن نے حد بندیوں کیلئے ڈھائی ماہ کی مہلت دیدی