UrduPoint:
2025-07-26@06:57:30 GMT

کیا حکومت تعلیم کے شعبے کو بھی کنٹرول کرنا چاہتی ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT

کیا حکومت تعلیم کے شعبے کو بھی کنٹرول کرنا چاہتی ہے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 جنوری 2025ء) اکثر ماہرین کا خیال ہے کہ اٹھارویں آیئنی ترمیم کے تحت تعلیمی پالیسی سے متعلق فیصلے صوبوں کو کرنے چاہییں۔ قابل اعتماد ذرائع نے حال ہی میں ڈی ڈبلیو کو بتایا تھا کہ صدر نے سینیٹ میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن ترمیمی بل کی پیشکش اور منظوری کی پرائیویٹ سطح پر مخالفت کی ہے۔ صدر کی مخالفت کی وجہ سے یہ بل فی الحال مشترکہ اجلاس میں پیش نہیں کیا گیا۔

پاکستانی پروفیسر کی معافی، تعلیمی نظام کہاں جا رہا ہے؟

یہ بل اگرچہ پی ڈی ایم کی حکومت، جو کہ عمران خان کی حکومت کو عدم اعتماد کے ذریعے ہٹانے کے بعد وجود میں آئی تھی، نے قومی اسمبلی میں دو ہزار تیئیس میں منظور کیا تھا، لیکن اس کے بعد کسی وجہ سے یہ سینیٹ میں پیش نہ کیا جا سکا اور دو سال گزرنے کے بعد بھی سینیٹ میں اس کی منظوری نہیں ہو سکی۔

(جاری ہے)

حکومت اب اس بل کو سینیٹ میں پیش کرنے کا ارادہ رکھتی تھی، لیکن صدر نے لابنگ کرتے ہوئے اس کی پیشکش اور منظوری رکوا دی کیونکہ یہ بل وزیر اعظم کے دفتر کو مزید اختیارات دے رہا تھا اور تعلیمی معاملات کو مرکزی سطح پر لانے کی راہ ہموار کر رہا تھا، جبکہ اٹھارویں ترمیم کے بعد تعلیم ایک صوبائی معاملہ بن چکا ہے۔

درسگاہیں غیر شرعی نظام کی بنیاد ہیں، حملے جائز ہیں، طالبان

قانون کیا تبدیلیاں تجویز کرتا ہے؟

بل کے مسودے کے مطابق، ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کی تقرری کا اختیار وزیر اعظم کو حاصل ہوگا، جبکہ موجودہ قوانین کے تحت کمیشن ایک خود مختار ادارہ ہے اور وزیر اعظم صرف ایچ ای سی کے چیئرمین اور چند اراکین کی تقرری کر سکتے ہیں۔

بل میں کمیشن کے اراکین کی تعداد کو کم کر کے دس کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے، جن میں سے چار تعلیمی ماہرین، آئی ٹی ماہرین اور سائنسدان وزیر اعظم کی نامزدگی سے شامل ہوں گے۔ صوبائی ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین بھی کمیشن کے رکن ہوں گے۔ یہ قابل ذکر ہے کہ صوبائی کمیشن صرف سندھ اور پنجاب میں فعال ہیں، جس کے نتیجے میں خیبرپختونخوا اور بلوچستان اس کمیشن میں نمائندگی سے محروم رہیں گے۔

امتحانات میں بد عنوانی اور پنجاب کا تعلیمی نظام

ماہرین کا ماننا ہے کہ تعلیمی امور کو تعلیمی ماہرین کے ذریعے ہی چلایا جانا چاہیے۔ تعلیمی شعبے کو سیاست زدہ کرنا نقصان کا باعث بن سکتا ہے اور یہ چیز تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کی بجائے نقصان پہنچائے گی۔ تعلیمی امور کے ایک ماہر تیمور بانڈے کا کہنا ہے، ''تعلیم ایک غیر مرکزی معاملہ ہے اور اسے صوبوں کے دائرہ اختیار میں ہی رہنا چاہیے۔

حکومت مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جبکہ ایچ ای سی کو خود مختار اور غیر مرکزی رہنا چاہیے۔‘‘

ماہرین یہ سمجھتے ہیں کہ حکومت کو نہ صرف صوبوں کے تعلیمی معاملات سے متعلق فیصلوں سے دور رہنا چاہیے بلکہ وفاق میں بھی تعلیم کے شعبے میں سیاست کا داخلہ نہیں ہونا چاہیے۔ تیمور بانڈے کہتے ہیں، ''وفاقی سطح پر بھی، ایچ ای سی کو خود مختار رہنے دیا جائے اور یہی بہتر ہے۔

اگر وزیراعظم بہت سی پوسٹس پر لوگوں کو لگائیں گے تو اس صورت میں میرٹ کی پاسداری مشکل ہو سکتی ہے۔‘‘

پاکستان سائنس وٹیکنالوجی کے میدان میں پیچھے کیوں؟

کیا صوبے بہتر طریقے سے تعلیمی معاملات چلا سکتے ہیں؟

تعلیمی معاملات کی خود مختاری سے اتفاق رکھتے ہوئے بعض ماہرین یہ بھی سمجھتے ہیں کہ صوبے اپنی ذمہ داری صحیح سے نہیں نبھا رہے اور بہت سی جامعات میں جنہیں صوبے خود چلا رہے ہیں بہت سی آسامیاں خالی ہیں جس کی وجہ سے کام میں اور تعلیمی معیار میں بہتری لانے میں دشواری کا سامنا ہے۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن کا بجٹ، نئی تحقیق کے لیے کتنا؟

معروف تعلیمی ماہر بیلا رضا جمیل کہتی ہیں کہ ابھی تک صوبے تعلیم کے لیے وفاقی حکومت سے پیسے مانگتے ہیں اور اگر وفاق پیسے نہ دے تو یونیورسٹیز کا چلنا مشکل ہو جائے۔ وہ لیکن یہ سمجھتی ہیں کہ اس مسئلے کا یہ حل نہیں ہے کہ تعلیم کے شعبے کو مرکز تک محدود کر دیا جائے بلکہ صوبوں کواپنی ذمہ داریاں صحیح سے نبھانے کی ضرورت ہے۔

بیلا رضا کا مزید کہنا تھا،''ہم تو اس چیز کے قائل ہیں کہ تعلیم کو ضلعی سطح تک ڈی سینٹرلائز کر دیا جائے اور ضلعی حکومتیں اسکولوں کا نظام چلائیں اور ان کی بہتری کے لیے کام کریں۔ صوبائی حکومتوں کا کردار صرف پالیسی کی حد تک ہونا چاہیے، لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ حکومت کی تمام سطحیں، جیسے کہ وفاقی حکومت، صوبائی حکومت، اور ضلعی حکومت، مؤثر طریقے سے اور ذمہ داری کے ساتھ کام کریں۔‘‘

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایجوکیشن کمیشن تعلیمی معاملات سینیٹ میں ایچ ای سی تعلیم کے کے لیے کے بعد ہے اور ہیں کہ

پڑھیں:

امریکا کا پاکستان سے معدنیات اور کانکنی کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر زور

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار سے ملاقات میں امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو نے ایران سے مذاکرات میں ثالثی کا تعمیری کردار ادا کرنے اور علاقائی استحکام برقرار رکھنے کی پاکستان کی خواہش کی تعریف کی۔

مارکو روبیو نے دوطرفہ تجارت باہمی مفاد میں بڑھانے کی اہمیت، بالخصوص  کمیاب معدنیات اور کانکنی کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر بھی زور دیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے دہشتگردی خصوصاً داعش کیخلاف دوطرفہ تعاون بڑھانے پر بھی بات کی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ امریکا پاکستان انسداد دہشتگردی ڈائیلاگ اگست میں اسلام آباد میں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے تجارت، سرمایہ کاری اور انسداد دہشتگردی: امریکا نے پاکستان سے دوطرفہ تعاون بڑھانے کا خواہش ظاہر کردی

دوسری طرف پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق  پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقات میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پاکستان اور امریکا کے تعلقات کی مثبت سمت کو سراہا اور دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے کی خواہش کا اظہار کیا، بالخصوص معاشی ترقی، تجارت، سرمایہ کاری اور انسداد دہشتگردی کے شعبوں میں۔ انہوں نے بھارت کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کی پاسداری اور خطے میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے پاکستان کی کوششوں کی بھی تعریف کی۔

ملاقات کے اختتام پر دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور امریکا کے درمیان طویل مدتی شراکت داری کے عزم کا اعادہ کیا اور باہمی دلچسپی کے دوطرفہ، علاقائی و عالمی امور پر قریبی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

یہ بھی پڑھیے پاکستان کو امداد نہیں تجارت چاہیے، امریکا سے معاہدہ دنوں کی بات ہے، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار

قبل ازیں سینیٹر اسحاق ڈار نے پاکستان اور امریکا کے درمیان معاشی تعلقات کو مضبوط بنانے پر زور دیا، خصوصاً تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے انفارمیشن ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت، کرپٹو کرنسی اور معدنیات کے شعبوں میں حکومتی و نجی سطح پر اشتراک کی وسیع گنجائش پر بھی روشنی ڈالی۔

انسداد دہشتگردی کے میدان میں پاکستان کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے عالمی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں صفِ اول کا کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس شعبے میں پاکستان اور امریکا کے درمیان بڑھتا ہوا تعاون دونوں ممالک کے لیے سود مند ثابت ہوگا اور خطے میں پائیدار امن کو فروغ دے گا۔

یہ بھی پڑھیے تجارتی تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے پاکستانی وفد امریکا پہنچ رہا ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

نائب وزیراعظم نے عالمی امن کے لیے کوششوں میں پاکستان کے تعمیری کردار پر بھی زور دیا۔ ملاقات کے دوران مشرقِ وسطیٰ میں دیرپا امن کے لیے بین الاقوامی کوششوں کی ضرورت پر بات چیت ہوئی، جبکہ غزہ میں انسانی بحران کے فوری حل کی اہمیت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسحاق ڈار پاک امریکا تعلقات ٹیمی بروس مارکو روبیو

متعلقہ مضامین

  • امریکا کا پاکستان سے معدنیات اور کانکنی کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر زور
  • حکومت معیشت کو ڈیجیٹلائز کرنے اور سرکاری اداروں میں میرٹ لانے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، وزیراعظم
  • سیاسی اختلافات کو نفرت میں تبدیل نہیں کرنا چاہیے)حافظ نعیم (
  • لاہور: پنجاب حکومت کا اعلیٰ تعلیمی اداروں کے قیام، معیار تعلیم بلند کرنے کا فیصلہ
  • 2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا
  • امریکہ کو اب فینٹانل کا سیاسی تماشہ بند کرنا چاہیے ، چینی میڈیا
  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت خصوصی اجلاس، تعلیمی اداروں میں اصلاحات اور معیار تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے کئی اہم فیصلے
  • اسلام کے لبادے میں چھپے فتنوں کو حکومت لگام دے، شاداب رضا نقشبندی
  • غسل صبح کرنا چاہیے یا رات کو ؟
  • بارش کی تباہ کاریوں کیخلاف کسی صوبے کو مدد چاہیے تو حاضر ہیں، شرجیل میمن