کراچی کی تاجر برادری بلاول کے ہمرکاب چلنے کو تیار ہے تو خالد مقبول حواس باختہ ہیں، وقار مہدی
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اپنے بیان میں معاون خصوصی سندھ نے کہا کہ کراچی اب بدل چکا ہے اور شہر بند کرانے والی ایم کیو ایم شہر والوں کے لئے اجنبی ہوچکی ہے، کراچی میں اردو بولنے والے بزرگوں اور نسل کے لئے ایم کیو ایم ایک مافیا کا درجہ رکھتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری و وزیراعلی سندھ کے معاونِ خصوصی برائے چیف منسٹر انسپیکشن، انکوائریز اینڈ امپلیمینٹیشن ٹیم سینیٹر وقار مہدی نے کہا ہے کہ کراچی کی تاجر برادری چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ہمرکاب چلنے کو تیار ہے تو ڈاکر خالد مقبول صدیقی حواس باختہ ہوگئے ہیں۔ اپنے بیان میں سینیٹر وقار مہدی نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم کے چیئرمین خالد مقبول صدیقی جانتے ہیں کہ کراچی کے عوام کی حمایت کی ریت ایم کیو ایم کے ہاتھوں سے پھسل چکی ہے، خالد مقبول صدیقی کی بوکھلاہٹ کی وجہ یہ ہے کہ جن تاجروں سے ان کی جماعت بھتہ لیتی تھی، اب وہ رضاکارانہ طور پر بلاول بھٹو کے ساتھ کھڑے ہیں۔ سینیٹر وقار مہدی کا کہنا تھا کہ کراچی اب بدل چکا ہے اور شہر بند کرانے والی ایم کیو ایم شہر والوں کے لئے اجنبی ہوچکی ہے، کراچی میں اردو بولنے والے بزرگوں اور نسل کے لئے ایم کیو ایم ایک مافیا کا درجہ رکھتی ہے۔
انہوں نے نشاندھی کرتے ہوئے کہا کہ لیاری گینگ وار ختم کروانے والی پاکستان پیپلز پارٹی نے ہی ایم کیو ایم کی دہشت گردی اور جبر کا خاتمہ کیا، جس کے نتیجے میں کراچی میں نیا سویرا نمودار ہوا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام بوری بند لاشیں دینے والوں اور بھتہ خوری کرنے والوں کو اچھی طرح سے پہچان گئے ہیں۔ وقار مہدی نے کہا کہ کراچی کے تاجروں نے بلاول بھٹو زرداری کی قائدانہ صلاحیت اور ویژن کی تعریف کی، بلاول بھٹو زرداری ہی پاکستان کے عوام کی امیدوں کا مرکز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں اربوں روپے کی لاگت سے جاری ترقیاتی منصوبوں نے ایم کیو ایم کے اوسان خطہ ہوگئے ہیں، ایم کیو ایم کے مینڈیٹ کی حقیقت سے کراچی کے عوام واقف ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ کراچی ایم کیو ایم کے خالد مقبول بلاول بھٹو کراچی میں کراچی کے کے عوام کے لئے ایم کی
پڑھیں:
عالمی برادری فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے کوششیں کرے، سلامتی کونسل میں اسحاق ڈار کا صدارتی خطبہ
نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سہ ماہی مباحثے کی صدارت پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کی۔ مباحثے کا موضوع ‘مشرق وسطیٰ کی صورتحال بشمول فلسطینی مسئلہ’ تھا۔
اپنے خطاب میں اسحاق ڈار نے فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسپتالوں، اسکولوں، اقوام متحدہ کی تنصیبات، امدادی قافلوں اور پناہ گزین کیمپوں کو نشانہ بنانا ایک سوچا سمجھا عمل ہے جس کا مقصد اجتماعی سزا دینا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سلامتی کونسل غزہ میں جاری مظالم بند کروانے میں اپنا کردار ادا کرے، پاکستان
انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات نہ صرف بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہیں بلکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی متعدد قراردادوں کے بھی خلاف ہیں۔ ساتھ ہی، انہوں نے یاد دلایا کہ بین الاقوامی عدالت انصاف نے جو عبوری احکامات دیے ہیں، ان کی بھی کھلم کھلا خلاف ورزی ہو رہی ہے۔
انہوں نے فلسطینی مسئلے کو اقوام متحدہ کی ساکھ اور اثر کا امتحان قرار دیا اور کہا کہ اگر عالمی ادارہ اس مسئلے پر کوئی ٹھوس کارروائی کرنے میں ناکام رہتا ہے تو اس کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
Deputy Prime Minister/Foreign Minister, Senator Mohammad Ishaq Dar @MIshaq50, presided over the United Nations Security Council's Quarterly Open Debate on the "Situation in the Middle East including the Palestinian Question". The Open Debate was upgraded to the Ministerial level… pic.twitter.com/UrAWI4iGey
— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) July 23, 2025
اس موقع پر انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی بلا رکاوٹ رسائی، اسرائیلی قبضے اور جبری بے دخلی کا خاتمہ، اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی کی بحالی، غزہ کی تعمیر نو کے لیے عرب اور او آئی سی کے منصوبے پر عمل درآمد اور دو ریاستی حل کی بحالی کے لیے مشترکہ کوششیں کرے۔
اسحاق ڈار نے مشرق وسطیٰ میں پائیدار اور جامع امن کے لیے شام، لبنان اور ایران جیسے خطوں میں جاری بحرانوں کو بھی پرامن سفارتی طریقے سے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف فلسطین نہیں بلکہ پورے خطے میں امن اسی وقت قائم ہو سکتا ہے جب تمام مسائل کو بین الاقوامی قانون اور مؤثر کثیرالطرفہ مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل غزہ جنگ فوری بند کرے: برطانیہ، فرانس اور 23 ممالک کا مطالبہ
انہوں نے کہا کہ اب وقت آ چکا ہے کہ فلسطینی عوام کو انصاف، آزادی، وقار اور اپنی خودمختار ریاست پر مبنی حقوق دیے جائیں جن سے وہ دہائیوں سے محروم ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہی راستہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن اور استحکام کی ضمانت فراہم کر سکتا ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ سے ایکس پر جاری ایک پیغام میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی سربراہی میں اس مباحثے کو وزیر سطح تک اپ گریڈ کیا گیا جس سے نہ صرف اس کی اہمیت میں اضافہ ہوا بلکہ عالمی برادری کی توجہ بھی بھرپور طریقے سے اس سنگین انسانی مسئلے کی جانب مبذول ہوئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل پاکستان جنگ بندی سلامتی کونسل غزہ فلسطین ہلاکتیں