گیسٹ ہاؤس مالکان کا کمرہ دینے سے انکار، امریکی خاتون چھیپا ہیڈ افس منتقل
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
سٹی 42 : پاکستانی لڑکے کے لیے امریکہ سے آئی خاتون کو ہوٹل اور گیسٹ ہاؤس مالکان نے کمرہ دینے سے انکار کردیا جس کے بعد اسے پولیس نے چھیپا ہیڈ افس منتقل کر دیا ۔
امریکی خاتون اونیجا اینڈریو رابنس کو واپس بھیجنے کی تمام کوششیں ناکام ہوگئی ہیں، وہ گارڈن میں نوجوان کے فلیٹ کی عمارت سے نکل کر نرسری کے قریب گیسٹ ہاؤس پہنچ گئی، جہاں کے مالکان نے اسے کمرہ دینے سے انکار کردیا۔
ایک برس پرانے قتل کا مفرور قاتل پکڑا گیا
پولیس کے مطابق ہوٹل اور گیسٹ ہاؤس مالکان نے خاتون کو کمرہ دینے سے انکار کردیا، جس کے بعد امریکی خاتون کو فلاحی ادارے کے حوالے کر دیا۔
پولیس نے خاتون کو نجی ہوٹل سے چھیپا ہیڈ افس منتقل کر دیا ۔
ترجمان چھیپا ویلفیئر کا کہنا ہے کہ خاتون کو علیحدہ کمرہ فراہم کیا گیا ہے، جہاں اسے کھانا فراہم کیا گیا ہے ۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ خاتون ذہنی دباؤ میں ہے کسی سے بات نہیں کر رہی ۔
کھیلتا پنجاب گیمز کے تمام کھلاڑیوں کی لاٹری لگ گئی، سب کو ای بائیک ملیں گی
یاد رہے کہ ونیجا اینڈریو رابنس نامی امریکی خاتون کو کراچی کے علاقے گارڈن کے رہائشی 19 سالہ ندال میمن سے محبت ہو گئی، جس کے بعد وہ اپنے شوہر اور دو بچوں کو چھوڑ کر 11 اکتوبر کو لڑکے کے پیچھے پاکستان آگئی ۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کمرہ دینے سے انکار امریکی خاتون گیسٹ ہاؤس خاتون کو
پڑھیں:
پاکستانی خاتون ڈاکٹر نے میٹریل سائنس میں ملک کا نام روشن کردیا
پاکستانی خاتون ڈاکٹر ماہرہ عبدالغنی نے کیمبرج یونیورسٹی سے مٹیریل سائنس اور میٹالرجی میں پی ایچ ڈی مکمل کر کے نئی تاریخ رقم کر دی ہے۔ وہ اس شعبے میں یہ اعزاز حاصل کرنے والی پاکستان کی پہلی خاتون بن گئی ہیں۔ڈاکٹر ماہرہ نے اپنی تعلیمی زندگی کا آغاز پاکستان سے انجینئرنگ کی ڈگری کے ساتھ کیا۔ بعد ازاں انہوں نے جرمنی اور فرانس میں تعلیم حاصل کی جہاں انہیں یورپی یونین کے مشہور ‘ایراسمس منڈس اسکالرشپ’ سے نوازا گیا۔ان کی پی ایچ ڈی تحقیق کا موضوع 2D میٹیریلز تھا، جو جدید الیکٹرانکس میں درپیش چیلنجز کا حل فراہم کرتا ہے۔ دورانِ تحقیق انہوں نے نانو فابریکیشن جیسے جدید اور پیچیدہ ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کی، جو مستقبل کی ڈیوائسز کے لیے نہایت اہم سمجھی جاتی ہے۔ڈاکٹر ماہرہ کی کامیابی نہ صرف پاکستانی خواتین بلکہ STEM (سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، ریاضی) جیسے مشکل شعبوں میں کام کرنے والی نوجوان نسل کے لیے بڑی تحریک بن کر سامنے آئی ہے۔ان کی کامیابی پر قوم کو فخر ہے، اور یہ ان نوجوان لڑکیوں کے لیے مثال ہے جو دنیا بھر میں اپنا لوہا منوانا چاہتی ہیں۔