حکومت صوبے بھرمیں 150سے زائد ڈے کیئر سینٹر بنارہی ہے،شاہینہ علی
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
صوبائی وزیر نسواں شاہینہ شیر علی کا پریس کلب کے دورے کے موقع پر صدر وسیکرٹری کراچی پریس کلب کے ساتھ گروپ فوٹو
کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ کی وزیر برائے ترقیِ نسواں شاہینہ شیر علی نے کہا ہے کہ حکومت سندھ صوبہ بھر میں 150سے زائد ڈے کیئر سینٹر ز بنانے جارہی ہے۔اس سلسلے میں پہلا سینٹر کراچی پریس کلب میں قائم کیا جائے گا۔ ہم خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے ایک قدم آگے بڑھ کر سوچتے ہیں، تاکہ وہ ہر میدان میں بلا خوف و خطر ترقی کر سکیں۔صوبائی وزیر ترقیِ نسواں، شاہینہ شیر علی، نے جمعرات کو کراچی پریس کلب کا دورہ کیا اور نومنتخب عہدیداران کو مبارکباد پیش کی۔ کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی، سیکریٹری سہیل افضل خان، نائب صدر ارشاد کھوکھر، ممبران گورننگ باڈی حفیظ بلوچ اور مونا صدیقی نے صوبائی وزیر شاہینہ شیر علی کو کراچی کلب آمد پر خوش آمدید کہا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر ترقی نسواں شاہینہ شیر علی نے کہا کہ ورکنگ وومن کو بے شمار چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اور ان کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے حکومت سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔ کراچی یونیورسٹی سمیت دیگر جامعات میں ڈے کیئر سینٹرز قائم کیے جا چکے ہیں، اور اب ہم پریس کلب میں بھی یہ سہولت فراہم کریں گے تاکہ خواتین صحافی اپنے بچوں کے حوالے سے فکرمند نہ ہوں-شاہینہ شیر علی نے بتایا کہ حکومت ان خواتین کے لیے بھی کام کر رہی ہے جو کسی غلطی یا قانونی پیچیدگی کے سبب جیلوں میں ہیں۔ انہوں نے کہا، “جو خواتین جیلوں میں ہیں، انہیں قانونی مدد فراہم کی جا رہی ہے، جبکہ وہ مائیں جو اپنے چھوٹے بچوں کے ساتھ قید ہیں، ان کے لیے جیل میں ڈے کیئر سینٹرز بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کراچی پریس کلب شاہینہ شیر علی ڈے کیئر کے لیے
پڑھیں:
کراچی کی مخدوش عمارتیں مکینوں سے خالی کروا کے بلڈرز کو فروخت کی جاسکتی ہیں، ایم کیو ایم
ایم کیو ایم پاکستان نے کہا ہے کہ ڈسٹرکٹ ویسٹ میں مخدوش قرار دے کر خالی کرائی گئی 41 عمارتیں بلڈرز کو فروخت کی جائیں گی، سندھ حکومت بے دخل کیے گئے مکینوں کو بے نظیر انکم سپورٹ سے دو سال کا کرایہ اور رہائش کا جامع منصوبہ بنائے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے مرکز بہادرآباد پر پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں حق پرست رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر ارشد عبداللہ وہرا، ڈپٹی پارلیمانی لیڈر طحہ احمد، رکن صوبائی اسمبلی دلاور خان و دیگر اراکینِ قومی و صوبائی اسمبلی نے شرکت کی۔
ڈاکٹر ارشد وہرا نے کہا کہ آپ سب کے علم میں ہے کہ بغدادی لیاری میں بلڈنگ گرنے کا واقعہ ہوا،اس واقعہ میں 27 افراد جانبحق ہوئے یہ حادثہ جہاں ہوا وہاں عمارتیں قیام پاکستان بننے سے پہلے کی ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس حادثے کے بعد ڈسٹرکٹ ویسٹ کی 41 بلڈنگیں خالی کروائی گئی ہیں، لوگوں کو زبردستی دھکے دے کر نکالا گیا ہے، تو کیا اس سے پہلے حکومت سوئی ہوئی تھی؟
انہوں نے کہا کہ حکومت نے اولڈ سٹی ایریا کی عمارتوں اور لوگوں کو صحیح طریقے سے ہینڈل نہیں کیا،ایم کیو ایم پاکستان نے لوگوں کو ہمیشہ سپورٹ کیا،ان متاثرین کی آبادکاری کے لئے جامع پلان ہوناچاہیے، حکومت ان لوگوں کے لئے متبادل رہائش کا انتظام کرے۔
ارشد وہرہ نے کہا کہ خدشہ ہے کہ پیپلز پارٹی کے لوگ عمارتیں خالی کرا کر بلڈرز مافیا کو زمینیں بیچ دیں گے، سندھ حکومت کے کارندے ایل ڈی اے اور ایم ڈی اے میں کروڑوں روپے کی زمینیں کھا گئے تو پھر یہ عمارتیں کیا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان متاثرین کے ساتھ کھڑی ہے، متاثرین اپنا ریکارڈ ہمارے پاس جمع کرائیں، انکے حقوق کا مقدمہ ایم کیو ایم لڑے گی، ان لوگوں کی آبادکاری پر حکومت کو کام کرنا چاہیےْ
ڈاکٹر ارشد وہرہ نے سندھ حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ کراچی والوں کو انہوں نے غلام سمجھ کر رکھا ہوا ہے، بینظر انکم سپورٹ پروگرام میں 716 ارب روپے رکھے گئے جبکہ اتنا بجٹ کسی اور محکمے یا منصوبے کیلیے مختص نہیں ہوا، ہم حکومتِ سندھ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ متاثرین کو 2 سال کا کرایہ اور متبادل رہائش فراہم کرے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت کی تشکیل کردہ کمیٹی میں عوامی نمائندوں کو شامل کرنا ہو گا، یہ 5 ہزار خاندان ہیں اگر یہ سی ایم ہاؤس کے باہر جمع ہوئے تو لاکھوں افراد ہوں گے، پھر یہ لوگ کہاں جائیں گے؟اگر یہ زمین خالی کرا کر بلڈر مافیا کو دی تو یہ عمل ناقابل قبول ہوگا۔
دوسری جانب سندھ حکومت کی ترجمان سعدیہ جاوید نے ایم کیو ایم کی پریس کانفرنس کو مسترد کرتے ہوئے بے نظیر انکم سپورٹ پر تنقید کو بلاجواز قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کا بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کے خلاف بیان بغض پیپلز پارٹی ہے جبکہ یہ منصوبہ اور پروگرام عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ باتوں سے سنہرے خواب دکھانا ایم کیو ایم کا وطیرہ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس پروگرام سے ایک کروڑ کے قریب غریب خاندان سہہ ماہی وظیفہ حاصل کرتے ہیں جبکہ سندھ میں 36 لاکھ سے زائد بچوں کو تعلیمی وظیفہ بھی دیا جاتا ہے۔