اسرائیلی فوجی خاتون ایگم برجر کی رہائی کے وقت میز پر یہ بندوق کیوں رکھی گئی؟
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت گزشتہ روز قیدیوں کا تیسرا تبادلہ کیا گیا، جس میں حماس کی جانب سے 2 مختلف مقامات پر 8 یرغمالیوں کو ہلال احمر کے حوالے کیا گیا۔
حماس نے جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں 2 اسرائیلی یرغمالیوں اور 5 تھائی باشندوں سمیت 7 یرغمالیوں کو رہا کیا۔ مغویوں کو رہا کرنے کی یہ تقریب فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سابق سربراہ شہید یحییٰ سنوار کے تباہ شدہ مکان کے قریب ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی طرف سے تاخیر کے بعد 110 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا گیا
اس سے قبل شمالی غزہ کے جبالیہ کیمپ میں حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے ایک اسرائیلی فوجی خاتون ایگم برجر کو رہا کیا تھا۔ اس موقع پر ختون نے فوجی وردی پہنی ہوئی تھی جبکہ اسٹیج پر کھڑے ایک فلسطینی مزاحمت کار نے ایک جدید اسکارپیئن ایوو 3 بندوق تھامی ہوئی تھی۔
جس وقت اسرائیلی فوجی خاتون کو رہائی کے وقت اسٹیج پر لایا گیا تو اس کے سامنے موجود میز پر بھی یہی بندوق رکھی ہوئی تھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، یہ بندوق چیک ری پبلک کی بنی ہوئی ہے جو ایک منٹ میں 1150 گولیاں فائر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ یہ بندوق عام طور پر خصوصی فوجی دستوں کے زیراستعمال ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حماس نے یرغمالیوں کو رہائی پر ’گفٹ بیگز‘ کیوں دیے اور اسٹیج شو کیوں کیا؟
فلسطینی مزاحمت کاروں نے یہ بندوق گزشتہ برس مئی میں جبالیہ کیمپ میں ہی ایک حملے کے دوران اسرائیلی فوجیوں سے چھینی تھی۔ 26 مئی 2024 کو القسام بریگیڈ نے اس حملے کے حوالے سے ایک مختصر ویڈیو بھی جاری کی تھی جس میں ایک اسرائیلی فوجی کو سرنگ میں گھسیٹتے ہوئے لے جاتے دکھایا گیا تھا جبکہ اسرائیلی فوجیوں سے چھینے گئے ہتھیار بھی دکھائے گئے تھے۔
بعد ازاں، حماس کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ مزاحمت کاروں نے جبالیہ میں ایک سرنگ میں داخل ہونے والے اسرائیلی فوج کے خصوصی دستے کو نشانہ بنایا تھا، جس میں اسرائیلی فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے تھے اور کچھ کو قید کرلیا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل اسرائیلی فوجی خاتون القسام بریگیڈ اہمیت بندوق حماس رہائی قیدیوں کا تبادلہ گھر میز یحییٰ سنوار.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اسرائیلی فوجی خاتون القسام بریگیڈ اہمیت رہائی قیدیوں کا تبادلہ گھر یحیی سنوار یہ بندوق کو رہا
پڑھیں:
غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
یروشلم: اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کی شب غزہ سے واپس کیے گئے تین اجسام ان اسرائیلی قیدیوں میں شامل نہیں تھے جو جنگ کے دوران مارے گئے تھے، جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نمونے کے تجزیے کے لیے پیشکش مسترد کر دی تھی۔
برطانوی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ریڈ کراس کے ذریعے موصول ہونے والی لاشوں کے فرانزک معائنے سے واضح ہوا کہ یہ قیدیوں کی باقیات نہیں ہیں۔
دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے وضاحت کی کہ انہیں موصول شدہ لاشوں کی مکمل شناخت نہیں ہو سکی تھی، لیکن اسرائیل کے دباؤ پر انہیں حوالے کیا گیا تاکہ کوئی نیا الزام نہ لگے۔
القسام بریگیڈز نے کہا کہ، ’’ہم نے اجسام اس لیے واپس کیے تاکہ دشمن کی طرف سے کسی جھوٹے دعوے کا موقع نہ ملے‘‘۔
یاد رہے کہ 10 اکتوبر سے جاری امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے فریقین کے درمیان قیدیوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔ اب تک 20 زندہ قیدی اور 17 لاشیں واپس کی جا چکی ہیں، جن میں 15 اسرائیلی، ایک تھائی اور ایک نیپالی شہری شامل تھے۔
تاہم اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس لاشوں کی واپسی میں تاخیر کر رہی ہے، جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں لاشوں کی تلاش ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔
اسی دوران حماس کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، ہفتے کی صبح اسرائیل نے جنوبی غزہ میں کئی فضائی حملے کیے اور خان یونس کے ساحل کی سمت سے بحری گولہ باری بھی کی۔
غزہ کے شہری دفاعی ادارے کے مطابق، ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار کی ہلاکت کے بعد، اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود اب تک کا سب سے مہلک فضائی حملہ کیا، جس میں 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے۔