میئر کراچی اور ترجمان بلاول بھٹو زرداری مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے ایم کیو ایم رہنما آپس کے اختلافات کی وجہ سے اضطراب کا شکار ہیں، آپس کا غصہ کسی اور پر نکال رہے ہیں۔

مرتضیٰ وہاب نے ایم کیو ایم رہنماؤں خالد مقبول صدیقی اور مصطفیٰ کمال کی پریس کانفرنس پر ردعمل میں کہا ہے کہ ایم کیو ایم رہنماؤں کی پیپلز پارٹی مخالف پریس کانفرنس جھوٹ کے پلندے کے سوا کچھ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کے ترقیاتی کاموں کو دیکھ کر ایم کیو ایم رہنماؤں کو اپنا داغدار ماضی یاد آجاتا ہے۔

ایم کیو ایم کا ماضی بوری بند لاشوں اور بھتہ خوری سے مزین ہے، ایم کیو ایم والوں کو کراچی کی ترقی ایک آنکھ نہیں بھاتی۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ جتنے بھی روڑے اٹکا لیں ہم کراچی کی رونقیں بحال کرکے دم لیں گے، پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت بلاول بھٹو زرداری کے ویژن کے مطابق کام کررہی ہے اور کرتی رہے گی۔

واضح رہے کہ سربراہ ایم کیوایم خالد مقبول صدیقی نے دو روز قبل بلاول بھٹو کی تاجروں سے گفتگو کو دھمکی آمیز قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں آج بھی روزانہ کی بنیاد پر بھتا طلب کیا جارہا ہے، بلاول کو تاجروں سے ملاقات میں اسٹریٹ کرائمز پر معافی مانگنی چاہیے تھی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ایم کیو ایم ایم کی

پڑھیں:

پی پی اور ن لیگ کی سیاسی کشمکش؛ آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار

مظفرآباد:

پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی سیاسی مفادات حاصل کرنے کی دوڑ میں آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاحال تاخیر کا شکار ہے۔

ذرائع کے مطابق آزاد جموں و کشمیر اسمبلی میں اِن ہاؤس تبدیلی  کے معاملے میں پیپلز پارٹی کی ہائی کمان نے تاحال متبادل قائد ایوان کی نامزدگی نہیں کی  اور متبادل قائد ایوان کے بغیر تحریک عدم اعتماد جمع ہونے میں مسلسل تاخیر ہو رہی ہے۔

پیپلز پارٹی عددی برتری کے دعوے کے باوجود ڈیڑھ ہفتے سے اپنی برتری ثابت کرنے میں لیت و لعل کا شکار ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی وطن واپسی پر ہی عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ متوقع ہے۔

ذرائع کے مطابق مبینہ طور پر مسلم لیگ ن کے قبل از وقت انتخابات منعقد کرانے کا مطالبہ بھی تاخیر کی وجہ ہے۔ قبل از وقت انتخابات کی صورت میں اِن ہاؤس تبدیلی سے پیپلز پارٹی کوسیاسی فائدہ نہیں پہنچ پائے گا۔

دوسری جانب آزاد حکومت کا 80 فیصدترقیاتی بجٹ ابھی خرچ ہونا باقی ہے اور فوری بھرتیوں  کے لیے 2 ہزار کے لگ بھگ نوکریاں اور صحت کارڈ جیسے کئی اہم اقدامات نئی حکومت کو سیاسی فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔

آزاد کشمیر کی موجودہ اسمبلی کی مدت جولائی میں ختم ہو رہی ہے اور  انتخابات سے 2 ماہ قبل تمام ترقیاتی کام روک کر نوکریوں پر  تقرریاں اور تبادلے  کا اختیار ختم کر دیا جاتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ  مسلم  لیگ مارچ میں انتخابات کے مطالبے پر مصر ہے اور انتخابات سے 2 ماہ قبل جنوری ہی میں نئی حکومت اختیارت سے محروم ہو جائے گی۔ 2 ماہ یعنی دسمبر، جنوری میں پیپلز پارٹی مطلوبہ سیاسی اہداف حاصل نہیں کر پائے گی۔  ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کااسمبلی کی مدت پوری کرنے پراصرار ڈیڈ لاک کی مبینہ وجہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیرِاعظم نے پیپلز پارٹی سے 27ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست کی ہے: بلاول بھٹو زرداری
  • پی پی اور ن لیگ کی سیاسی کشمکش؛ آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار
  • پی پی اور ن لیگ کی سیاسی کشمکش؛ آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار
  • شیخ وقاص اکرم نے سابق پی ٹی آئی رہنماؤں پر طنز کے تیر چلا دیے
  • سابق وزیر دفاع اور پیپلز پارٹی کے رہنما آفتاب شعبان میرانی انتقال کر گئے
  • آزاد کشمیر میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد تعطل کا شکار
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار
  • نئے وزیراعظم کا اعلان کشمیر سے ہوگا؛ بلاول بھٹو
  • ہم کشمیر میں حکومت بنانے اور سنبھالنے کی پوزیشن میں آگئے ہیں، بلاول بھٹو
  • پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کی وجہ سے آزاد کشمیر کے الیکشن میں ہماری جیت کو شکست میں بدلا گیا، بلاول