9مئی اور16دسمبروالے شہریوں میں کیا فرق ہے؟ جسٹس مسرت ہلالی
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ پر سماعت کے دوران جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ 9مئی اور16دسمبروالے شہریوں میں کیا فرق ہے؟خواجہ احمد نے کہاکہ 16دسمبر والے افراد دہشتگردانہ واقعات میں ملوث تھے۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ پر سماعت جاری ہے، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی بنچ سماعت کررہا ہے، وکیل خواجہ احمد نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شہری ملٹری ٹرائل میں نہیں آتے ، میں مکمل آرمی ایکٹ کو بالکل چیلنج نہیں کر رہا، جسٹس منیب نے بھی اپنے فیصلے میں اسی دلیل کا حوالہ دیا ہے۔
نوجوان کی محبت میں کراچی آئی امریکن خاتون بیمار، فلاحی ادارے میں پہنچ گئی
جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ گزشتہ روز ہمیں قائل کیا گیا کہ فوجی ٹرائل فیئر ٹرائل ہوتا ہے،9مئی اور16دسمبروالے شہریوں میں کیا فرق ہے؟خواجہ احمد نے کہاکہ 16دسمبر والے افراد دہشتگردانہ واقعات میں ملوث تھے،ٹرائل کیلئے ترامیم کرنا پڑی تھی جس کے بعد 16دسمبر والے ملزمان کے ٹرائل ہوئے تھے،افواج پاکستان کے سول ملازمین پر آرمی ایکٹ کا اطلاق ہوتا ہے،جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ کیا ایئر بیسز پر حملہ کرنے پر آرمی ایکٹ کاک اطلاق ہوتاہے؟جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ گزشتہ روز ہمیں قائل کیاگیاکہ فوجی ٹرائل فیئر ٹرائل ہوتا ہے۔
پیکا ترمیمی آرڈیننس کی مختلف شقوں پر عملدرآمد روکنے کی استدعا مسترد
اعتزاز احسن کے وکیل نے دوران سماعت کرسی پر بیٹھ کر بولنے کی کوشش کی تو جسٹس امین الدین نے اعتزاز احسن کے وکیل کو ہدایت کی کہ ایسے نہ کریں ، آپ سینئروکیل ہیں،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ گزشتہ روز میں نے مہران بیس اور دیگر چند واقعات کا ذکر کیا تھا،ایف بی علی کیس میں تنازع ہوا تھا کہ ایسا بھی ہو سکتا ہے ویسا بھی ہوسکتا ہے۔جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ سانحہ آرمی پبلک میں شہریوں کے بچے شہید ہوئے،جسٹس امین الدین نے کہاکہ کوئی دوسری رائے کہ آئین سے منافی قانون برقرار نہیں رہ سکتا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ
پڑھیں:
شاہ محمود قریشی کا بری ہونا کوئی اچنبھے کی بات نہیں،جس کسی نے ان پر 9مئی کا کیس بنایا ہے وہ کوئی بیوقوف آدمی تھا،حامد میرکا تبصرہ
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)معروف صحافی و سینئر تجزیہ کار حامد میر نے 9مئی مقدمات میں شاہ محمود قریشی کی بریت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شاہ محمود قریشی پر اور بھی مقدمات ہیں،میں نے آپ کو پہلے بھی کہا ہے،شاہ محمود قریشی کا بری ہونا ہےوہ کوئی اچنبھے کی بات نہیں ہے،ان پر تو کیس بنتا ہی نہیں تھا،وہ تو ایسا لگتا ہے کہ جس کسی نےان پر کیس بنایا ہے،وہ کوئی بیوقوف آدمی تھا،کہ ایک آدمی جو 9مئی کے دن کراچی میں بیٹھا ہوا ہے، اپنی بیوی کی تیمار داری کررہا ہےاس پر آپ نے کیس بنا دیا۔
سینئر تجزیہ کار کاکہناتھا کہ اس کیس سے تووہ بری ہو گئے ہیں،لیکن اس کا قطعاً مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ جیل سے باہر آ کرتحریک انصاف کو سنبھال لیں گے،مجھے فی الحال ایسی کوئی بات نہیں لگتی،ان پر اور بھی مقدمات ہیں،ان پر ایک اور کیس ہے جو سنگین نوعیت کاہے،وہ ملک سے غداری کا مقدمہ ہے،جس میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کابھی الزام ہے،میرا خیال ہے ابھی ان کے لئے مشکلات ختم نہیں ہوئی ہیں۔
ملک بھر کے ہوائی اڈوں پر وی آئی پی لین کی سیکیورٹی ذمہ داری اے ایس ایف کے سپرد
حامد میرنے کہاکہ شاہ محمود قریشی کی اس وقت صورتحال یہ ہے کہ ان کے برخودار زین قریشی وہ بھی ایم این اے ہیں،ان کی بیٹی بھی سیاست میں بڑی متحرک ہیں،ان ساروں کا جو موقف ہے اس کی وجہ سے مجھے نہیں لگتا کہ شاہ محمود قریشی کی مشکلات فوری طور پر ختم ہوں گی،مجھے لگتا ہے تحریک انصاف کیلئے مشکلات مزید بڑھنے والی ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا بری ہونا کوئی اچھنبے کی بات نہیں، جو بندہ اپنی بیوی کی تمارداری کر رہا تھا ان کو بھی ملوث کیا گیا ہے۔ شاہ محمود قریشی پر اور بھی کیسز ہیں، فوری پر مشکلات ختم نہیں ہوں گی، حامد میر pic.twitter.com/8YlZdTq9gr
— Nadir Baloch (@BalochNadir5) July 22, 2025مزید :