کشتی حادثات: انسانی اسمگلنگ میں ملوث نیٹ ورک کیخلاف تحقیقات کا دائرہ وسیع
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اسلام آباد:
غیر قانونی سمندر کے راستے اسپین بھجوانے میں ملوث نیٹ ورک کیخلاف تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا گیا۔
مراکش کے ساحل کے قریب پیش آنے والے کشتی حادثے کے بعد ایف آئی اے نے غیر قانونی سمندری راستوں کے ذریعے بیرون ملک جانے والے گروہوں کے خلاف تحقیقات تیز کر دی ہیں۔ اس کارروائی میں اب تک متعدد انسانی اسمگلنگ نیٹ ورکس بے نقاب ہو چکے ہیں، جبکہ مزید گرفتاریوں کا امکان ہے۔
ایف آئی اے امیگریشن نے حالیہ کارروائی میں مزید سات ڈیپوٹیز کو تحویل میں لیا جن سے تفتیش جاری ہے، جبکہ سہولتکاری میں ملوث ملزم کو بھی تحویل میں لے لیا گیا، حراست میں لیے گئے مسافروں میں مہتاب، محمد خلیق، گل شامیر، وسیم، علی حسن، بلاول اقبال اور عمر فاروق شامل ہیں۔ ان افراد کا تعلق پنجاب کے مختلف شہروں، بشمول گجرات، شیخوپورہ، سیالکوٹ، منڈی بہاءالدین، نارووال اور راولپنڈی سے ہے۔
مسافر فلائٹ نمبر QR614 اور EK612 کے ذریعے اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچے۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق، انہوں نے ایجنٹوں سے اسپین پہنچنے کے لیے لاکھوں روپے فی کس ادا کیے تھے۔ ایجنٹوں نے ان افراد کو وزٹ ویزے پر دبئی، ایتھوپیا اور پھر سینیگال بھیجا، جہاں سے انہیں کشتی کے ذریعے اسپین روانہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ اطلاعات کے مطابق، ایجنٹوں نے متاثرین کو شدید تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔
ایف آئی اے نے کارروائی کرتے ہوئے انسانی اسمگلنگ میں ملوث ایک اہم سہولت کار عبدالغفار کو گرفتار کر لیا ہے۔ تحقیقات کے دوران مزید ایجنٹوں کے نام بھی سامنے آئے ہیں، جن کا تعلق پنجاب کے مختلف علاقوں سے ہے۔ ان گروہوں کے خلاف مزید چھاپے مارنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ انسانی اسمگلنگ کی اس خطرناک کارروائی کو روکا جا سکے۔
ایف آئی اے نے عوام سے گزارش کی ہے کہ وہ بیرون ملک جانے کے لیے ہمیشہ متعلقہ ملک کی ایمبیسی سے رجوع کریں اور کسی بھی غیر قانونی ذریعہ استعمال کرنے سے گریز کریں۔ مزید برآں، اپنے ذاتی دستاویزات کسی غیر متعلقہ شخص کو فراہم نہ کریں اور انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد کی نشاندہی کے لیے ایف آئی اے کے قریبی سرکل سے رابطہ کریں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انسانی اسمگلنگ ایف آئی اے میں ملوث
پڑھیں:
سندھ حکومت بارشوں کے بڑے اسپیل سے نمٹنے کیلئے تیار(غیر قانونی تعمیرات کیخلاف کارروائی جاری)
جلا ئوگھیرائو کا ماسٹر مائنڈ اس وقت اڈیالہ جیل میں ہے، اور ہم انتشار کی سیاست کو مسترد کرتے ہیں،شرجیل میمن
59عمارتیں خالی کرائی جا چکی ہیں، حکومت چھ ماہ کا کرایہ کرایہ داروں کو فراہم کر رہی ہے، میڈیا سے بات چیت
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک بھر میں جاری بارشوں کے سلسلے کے باعث ناردرن ایریاز میں شدید نقصان ہوا ہے، تاہم سندھ حکومت مکمل الرٹ ہے اور کسی بھی صوبے کو ضرورت پڑی تو ہم امداد کے لیے حاضر ہیں۔ سیاسی معاملات پر بات کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ کسی سیاسی رہنما کو سزا ملنے پر پیپلز پارٹی کو خوشی نہیں ہوتی، لیکن اگر کوئی جلاؤ گھیراؤ کرے تو اسے معاف نہیں کیا جا سکتا۔ ملکی املاک کو آگ لگانا سیاست نہیں، بلکہ دہشتگردی ہے۔ ایسے عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلا گھیرا کا ماسٹر مائنڈ اس وقت اڈیالہ جیل میں ہے، اور ہم انتشار کی سیاست کو مسترد کرتے ہیں۔ اب تک 59عمارتیں خالی کرائی جا چکی ہیں۔ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف آپریشن جاری ہے، اور حکومت چھ ماہ کا کرایہ کرایہ داروں کو فراہم کر رہی ہے۔سندھ حکومت نے 2010 سے اب تک کئی بار شدید بارشیں اور سیلاب دیکھے ہیں، اس لیے ہم ہر ممکن انتظامات کے ساتھ تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں بھی امداد یا انتظامیہ کی ضرورت ہوگی، سندھ حکومت اپنی خدمات پیش کرے گی۔ صوبے میں بڑے اسپیل آنے کی صورت میں پوری مشینری تیار ہے، اور انتظامیہ پہلے ہی سے الرٹ پر ہے۔بلوچستان میں پیش آنے والے افسوس ناک واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے شرجیل میمن نے مطالبہ کیا کہ قاتلوں کو سخت سزا دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں پیپلز پارٹی سب سے بڑی جماعت ہے اور عوامی مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔شرجیل میمن نے بتایا کہ کاروباری طبقے کے لیے آسانیاں پیدا کی جا رہی ہیں، آن لائن اور ون ونڈو آپریشن کا آغاز ہوگا، اور اس وقت پاکستان میں کاروبار کے لیے سنہری موقع موجود ہے۔لیاری میں عمارت گرنے کے واقعے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے فوری اور سخت ایکشن لیا ہے۔ مخدوش عمارتوں کو خالی کروایا جا رہا ہے، عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ غیر قانونی تعمیرات کی اطلاع دیں، کیونکہ ان سے قیمتی انسانی جانیں خطرے میں پڑتی ہیں۔