ایک 100 میٹر وسیع سیارچے نے عالمی خلائی دفاعی نظام کو فعال کر دیا ہے۔

اس سیارچے کے 2032 میں زمین سے ٹکرانے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے، جس کے بعد دنیا بھر کے سائنسدانوں نے اس پر گہری نظر رکھنا شروع کر دی ہے۔

اس سیارچے کو پہلی بار دسمبر 2024 میں چلی کی ایک ٹیلی اسکوپ نے دریافت کیا تھا، لیکن اب امریکی اور یورپی خلائی ایجنسیاں اس کو زمین کے لیے ممکنہ خطرہ قرار دے چکی ہیں۔ ابتدائی تجزیوں کے مطابق اس بات کا صرف 1.

3 فیصد امکان ہے کہ یہ سیارچہ 22 دسمبر 2032 کو زمین سے ٹکرا جائے گا، جبکہ 99 فیصد امکان ہے کہ یہ زمین کے قریب سے گزر جائے گا۔

ایڈنبرا یونیورسٹی کے ماہر فلکیات، پروفیسر کولن سنوڈگراس نے اس بارے میں بیان دیا کہ زیادہ امکان ہے کہ یہ سیارچہ زمین کو نقصان پہنچائے بغیر گزر جائے گا، مگر پھر بھی اس کے راستے کی درست پیش گوئی کے لیے اس پر نظر رکھنا ضروری ہے۔

یہ سیارچہ زمین کے لیے خطرے کی فہرست میں کیٹیگری 3 میں شامل کیا گیا ہے کیونکہ اس کے ٹکرانے کا امکان ایک فیصد یا اس سے زیادہ ہے۔ اس فہرست میں 0 سے لے کر 10 تک کیٹیگریز شامل ہیں، جس میں 10 سب سے زیادہ خطرناک سیارچوں کے لیے مختص ہے۔ اب تک کسی بھی سیارچے کو کیٹیگری 10 میں نہیں رکھا گیا، تاہم ایک مرتبہ سیارچہ Apophis کو کیٹیگری 4 میں شامل کیا گیا تھا، جو 2004 میں عالمی سطح پر خبروں کا حصہ بنا تھا۔

ماہرین کے مطابق، ایسٹرائیڈ 2024 وائے آر 4 کا حجم اتنا بڑا نہیں کہ یہ زمین کو مکمل طور پر تباہ کر سکے، مگر اس سے کسی شہر پر تباہی کا شدید امکان موجود ہے۔ اس خطرے کے پیش نظر، اقوام متحدہ نے اپنے دو عالمی ایسٹرائیڈ ریسپانس گروپوں کو متحرک کر دیا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے تیاریوں کو یقینی بنایا جا سکے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

’جہنم کا دروازہ‘: ترکمانستان کا مشہور آتش فشانی گڑھا بجھنے کے قریب

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ترکمانستان میں گزشتہ 50 برس سے مسلسل دہک رہا مشہور ’گیٹ وے ٹو ہیل‘ (جہنم کا دروازہ) بالآخر بجھنے جا رہا ہے۔

آگ سے بھڑکتا ہوا یہ گڑھا 1971 میں سویت سائنس دانوں سے حدثاتی طور پر اس وقت وجود میں آیا جب انہوں نے زیرِ زمین گیس کے پاکٹ میں ڈرل کی اور اس کو آگ لگانے کا فیصلہ کیا۔

اس دن کے بعد سے یہ گیٹ وے بیک وقت ملک کا سب سے بڑا سیاحتی مقام اور میتھین اخراج سے آلودگی کا ایک بڑا  ذریعہ دونوں  بن گیا۔

سائنس دانوں کے مطابق قدرتی آتشگیر گیس کے بہاؤ میں کمی کی وجہ سے گڑھے میں موجود شعلے ماند پڑنا شروع ہوگئے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ گڑھے کی آگ اب ماضی کے مقابلے میں تین گُنا ہلکی ہو چکی ہے اور اس کو اب قریب سے ہی دیکھا جا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • زحل کے چاند ٹائیٹن کی فضا کیوں جھولتی ہے؟ نیا سائنسی انکشاف
  • تحفظ ماحول: سرسبز زمین کے لیے صاف نیلا سمندر ضروری
  • رضوان، شان کا بطور کپتان مستقبل خطرے میں!
  • کراچی، ڈیفنس فیز 8 میں کار لفٹنگ کی واردات، سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر
  • لیہ: نواں کوٹ کے قریب تیز رفتار مسافر بس کو حادثہ، 3 افراد جاں بحق، 38 زخمی
  • آج پاکستان کے کن علاقوں میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے؟
  • ’کنارہ عالم‘، ریاض کے قریب صحرا میں واقع دل کو چھو لینے والا مقام
  • ’جہنم کا دروازہ‘: ترکمانستان کا مشہور آتش فشانی گڑھا بجھنے کے قریب
  • انسانی بال سے بھی باریک برطانیہ میں دنیا کی سب سے چھوٹا وائلن تیار
  • تربت: زامران میں گاڑی کے قریب دھماکا، 2 افراد جاں بحق، 4 زخمی