بیوروکریٹ سندھ میں وائس چانسلر بن سکے گا، سندھ اسمبلی میں ترمیمی بل منظور
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
سندھ اسمبلی میں سندھ یونیورسٹیز اینڈ انسٹیٹوٹس بل اور سول کورٹ بل اپوزیشن کے شور شرابے اور احتجاج کے باوجود منظور کرلیا گیا۔
سندھ اسمبلی میں سول کورٹ بل اور جامعات ترمیمی بل صوبائی وزیر داخلہ و پارلیمانی امور ضیا لنجار نے پیش کیا۔
بل کے مطابق 20ویں گریڈ کا ایم اے پاس بیوروکریٹ سندھ میں وائس چانسلر بن سکے گا، حکومت نے وائس چانسلر کے امیدوار کےلیے پی ایچ ڈی کے شرط بھی ختم کردی۔
اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے ان بلز کو کمیٹی کے سپرد کرنے کا مطالبہ کیا مگر دونوں بل کثرت رائے سے منظور کرلیے گئے۔ جس پر ایم کیو ایم ارکان نعرے بازی اور شور شرابہ کرتے رہے، انہوں نے اسپیکر ڈائس کے گرد جمع ہوکر ایجنڈے کی کاپیاں بھی پھاڑ دیں۔
وقفہ سوالات کے بعد پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیر اطلاعات و ٹرانسپورٹ شرجیل میمن نے کہا کہ شہریوں کو سہولت دینے کی مد میں روزانہ پچاس لاکھ روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے۔
ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی نے اجلاس پیر کی صبح دس بجے تک ملتوی کردیا۔
اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو میں اپوزيشن لیڈر علی خورشیدی نے کہا کہ صوبے میں تحقیق اور تعلیم کے اوپر بیوروکریسی کو رکھ دیا گیا ہے۔
صابر قائم خانی نے کہا کہ جس طرح بیوروکریٹس نے تباہی مچائی اب وہ کام جامعات میں ہوگا۔
ایم کیو ایم کو جواب دیتے ہوئے وزير تعلیم سندھ سید سردار شاہ نے کہا کہ پروفیسرز کے چانسلرز بننے کے بعد بہت سی جگہوں پر کام نہیں ہوئے، یہ انتظامی پوسٹ ہے، ترمیم اس لیے کی گئی ہے تاکہ زیادہ بہتر طریقے سے نظام چل سکے۔
بل کے خلاف اسمبلی کے باہر جامعات کے اساتذہ نے بھی احتجاج کیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سندھ اسمبلی نے کہا کہ
پڑھیں:
بلوچستان میں جوڑے کا بہیمانہ قتل، سندھ اسمبلی میں مذمتی قرارداد جمع
قرارداد کے ذریعے مطالبہ کیا ہے کہ بلوچستان کی صوبائی حکومت قاتلوں کو جلد سے جلد گرفتار کرے، غیرت کے نام پر اس طرح کے واقعات کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی خواتین اراکین نے سندھ اسمبلی میں بلوچستان میں جوڑے کے بہیمانے قتل کے خلاف مذمتی قرارداد جمع کرا دی۔ بلوچستان میں جوڑے کے بہیمانے قتل کے خلاف مذمتی قرارداد رکن صوبائی اسمبلی سعدیہ جاوید اور ہیر سوہو نے جمع کروائی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ وحشیانہ عمل آئین پاکستان کے خلاف ہے اور مذکورہ قرارداد میں قتل کے عمل کو غیر اسلامی اور غیر ثقافتی قرار دیا گیا ہے۔ اراکین صوبائی اسمبلی نے قرارداد کے ذریعے مطالبہ کیا ہے کہ بلوچستان کی صوبائی حکومت قاتلوں کو جلد سے جلد گرفتار کرے، غیرت کے نام پر اس طرح کے واقعات کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سندھ اسمبلی کا ایوان بلوچستان میں ایک جوڑے کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتا ہے، وحشیانہ قتل اسلامی تعلیمات، بنیادی انسانی حقوق اور قانون کے خلاف ہے۔ صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ تمام ملوث افراد کو جلد سزا دی جائے۔