فیض حمید کوسزائے موت ہوگی یا پھرعمرقید ہوگی، فیصل واوڈا
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
سابق وفاقی وزیر سینیٹر فیصل واوڈا نے انکشاف کیا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر) فیض حمید کوسزائے موت ہوگی یا پھرعمرقید ہوگی، میں ملک سے باہر جا رہا ہوں، وہاں سے اچھی خبرلاؤں گا، عدالتی فیصلوں کا ریورس ہونا بحیثیت قوم شرمندگی کا باعث ہے، گنڈاپور وزیراعلیٰ اورنہ بیرسٹرگوہرچیئرمین پی ٹی آئی نظرآرہے ہیں، حکومت اور پی ٹی آئی عمران خان کو جیل میں رکھنا چاہتے ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ فیض حمید کوئی وعدہ معاف گواہ نہیں بن رہے، جنرل (ر) فیض حمید کی سزا اور کورٹ مارشل نہیں رکے گا، آرمی چیف نے احتساب کا عمل شروع کیا ہے، جنرل فیض کی سزا نہیں رکے گی۔
انہوں نے کہا کہ 1010 گاڑیوں کی خریداری روک دی گئی، چیئرمین ایف بی آر نے مجھ سے بات کی ہے، مجھے ایف بی آر افسران کی جانب سے دھمکیاں دی گئیں۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ مجھ پر ایف آئی اے جانے کیلئے بہت دباؤ ہے، میں کوئی کمزور آدمی نہیں ہوں، تمام شواہد موجود ہیں، میرے ساتھ کچھ ہوا تووہ کروں گا کہ ان کی 7نسلیں یاد رکھیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ جنید اکبر اچھا چہرہ ہیں، پی ٹی آئی کے ساتھ مخلص ہیں لیکن وہ عمران خان کے لئے کچھ نہیں کرسکیں گے، علی امین گنڈا پوراب وزیراعلیٰ کے پی بھی نہیں رہیں گے، مسلم لیگ ن کی حکومت ان کو بچانے کی کوشش کرے گی۔
سابق وفاقی وزیرنے کہا کہ پی ٹی آئی والے جنید اکبر کو فیل کروائیں گے، یہ سب کمپرومائزڈ ہیں، میں عرصہ سے کہہ رہا تھا کہ کے پی میں کرپشن ہورہی ہے، اب بانی پی ٹی آئی کہہ رہے ہیں کہ کے پی میں کرپشن ہورہی ہے۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ جنید اکبر کچھ کرنا چاہیں گے، لیکن گنڈا پور ان کو روک دیں گے، وسائل تو سارے علی امین گنڈا پور کے پاس ہیں، جنید اکبر اپنا عہدہ چھوڑ دیں گے، ان کو مجبور کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور پی ٹی آئی کا حدف عمران خان کو جیل میں رکھنا ہے، بیرسٹر گوہر شریف آدمی ہے ، وہ بھی چیئرمین پی ٹی آئی نہیں رہے گا، مافیا ان کا کھا جائے گا۔
فیصل واوڈا نے مزید کہا کہ میں سمجھتا ہوں پنجاب حکومت کو چاہیے کہ پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت دے دینی چاہیے، مینار پاکستان کا گرائوںڈ ان کا باپ بھی نہیں بھرسکتا، اس میدان کو صرف عمران خان بھر سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے آئندہ احتجاج کا مقصد ترکیہ کے صدر کے دورے اور چمپئین شپ کو سبوتاژ کرنا ہے، عالمی سطح پر توجہ حاصل کرنے کی کوشش کرنے کے لئے یہ لوگ پاکستان کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دودھ کا دودھ ، پانی کا پانی ہو جائے گا، سب ٹوپی ڈرامہ ہے، کوئی احتجاج ہورہا نہ کوئی دھرنا ہورہا ہے، گنڈا پور کے لئے ہری پور کا راستہ کھلا رکھیں گے، وہ وہیں سے بھاگتے ہیں۔
سابق وفاقی وزیرنے کہا کہ مولانا فضل الرحمان زیرک سیاستداں ہیں، اپنے لئے احتجاج کر سکتے ہیں، پی ٹی آئی کا ساتھ نہیں دیں گے، یہ لوگ گرینڈ الائنس کس کے ساتھ بنائیں گے؟
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فیصل واوڈا نے پی ٹی ا ئی جنید اکبر نے کہا کہ فیض حمید گنڈا پور
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات چیت نہیں ہورہی، بیرسٹر گوہر
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ اس وقت پارٹی اور وفاقی حکومت یا فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہو رہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام دوسرا رخ میں گفتگو کرتے ہوئے گوہر علی خان نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ سیاسی مسائل کا حل سیاسی انداز میں تلاش نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ہونے والی بات چیت بھی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: موجودہ آرمی چیف کے دور میں عمران خان کی رہائی ممکن ہے، بیرسٹر گوہر علی خان
انہوں نے بتایا کہ جب مارچ 2024 میں پی ٹی آئی نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کا مینڈیٹ چُرایا گیا ہے، تو پارٹی بانی عمران خان نے مذاکرات کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی، مگر جب بات چیت آگے نہ بڑھی تو کہا گیا کہ پی ٹی آئی صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتی ہے۔
گوہر علی خان کے مطابق عمران خان نے کہا تھا کہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اگر کوئی تجویز لے کر آتے ہیں تو اس پر غور کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید بتایا کہ 26 نومبر کو ایک اور کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی لیکن حکومت کی جانب سے کوئی سنجیدگی ظاہر نہیں کی گئی۔ ہماری اور حکومت کی کمیٹیوں کے قیام کے باوجود دو ہفتے تک ملاقات نہ ہو سکی۔ اس کے بعد حکومت نے ملنے میں دلچسپی نہیں دکھائی، اس لیے ہم نے محض فوٹو سیشن کے لیے بیٹھنے سے انکار کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر کا قومی اسمبلی کی 4 قائمہ کمیٹیوں سے استعفیٰ
انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد محض بات چیت نہیں بلکہ سیاسی مسائل کا سیاسی حل تلاش کرنا تھا، جو جمہوریت، پارلیمان اور تمام جماعتوں کے لیے بہتر ہوتا، مگر ایسا نہیں ہو سکا۔
خیبر پختونخوا میں فوجی آپریشنز پر مؤقفگوہر علی خان نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے خیبر پختونخوا میں جاری آپریشنز کے حوالے سے جنوری، جولائی اور ستمبر میں آل پارٹیز کانفرنسز بلائیں۔ ان کے مطابق انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز ضروری ہیں، تاہم ان میں شہریوں کو نقصان یا سیاسی استعمال نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ آپریشنز میں بے گھر ہونے والے لوگوں کے گھر آج تک دوبارہ تعمیر نہیں ہو سکے، اس لیے آئندہ کسی بھی کارروائی میں عوامی تحفظ اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسٹیبلشمنٹ بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی مذاکرات