پنجاب دھی رانی پروگرام کے تحت بہاولنگر میں 49 اجتماعی شادیوں کی پروقار تقریب
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
پنجاب دھی رانی پروگرام کے تحت بہاولنگر میں 49 اجتماعی شادیوں کی پروقار تقریب کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر سوشل ویلفیئر کا کہنا تھا کہ دھی رانی پروگرام پنجاب کی تاریخ کا منفرد فلاحی منصوبہ ہے، رواں سال پنجاب میں 3000 اجتماعی شادیاں کروائی جائیں گی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے پنجاب دھی رانی پروگرام کے تحت بہاولنگر میں 49 اجتماعی شادیوں کی پروقار تقریب ہوئی۔ صوبائی وزیر سوشل ویلفیئر سہیل شوکت بٹ نے تقریب میں خصوصی شرکت کی، شرکا سے خطاب کرتے ہوئے سہیل شوکت بٹ نے کہا کہ دھی رانی پروگرام پنجاب کی تاریخ کا منفرد فلاحی منصوبہ ہے، رواں سال پنجاب میں 3000 اجتماعی شادیاں کروائی جائیں گی۔ سہیل شوکت بٹ نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے بہاولنگر میں اجتماعی شادی کے جوڑوں کو ڈبل بیڈ، پنکھے، کھانے کا سامان اور ایک لاکھ روپے سلامی فراہم کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دھی رانی پروگرام خواتین کی خودمختاری اور سماجی ترقی کی جانب بڑا قدم ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے نوبیاہتا جوڑوں کو خصوصی مبارکباد دیتا ہوں، نوبیاہتا جوڑوں کے لیے کامیاب اور خوشحال زندگی کی دعا کرتے ہیں۔ تقریب میں ممبران اسمبلی میاں عبدالغفار کالوکا وٹو، سہیل خان زاہد، انعام شوکت باری، کاشف نوید پنسوتہ اور کمشنر بہاولپور مسرت جبین نے شرکت کی، تقریب میں قوالی پیش کی گئی، شرکاء نے قوالوں کو بھرپور داد دی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دھی رانی پروگرام پنجاب کی
پڑھیں:
قزاقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آستانہ (نٹرنیشنل ڈیسک) قزاقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی کا قانون نافذ ہوگیا ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اب کسی کو زبردستی شادی پر مجبور کرنے پر 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔پولیس کے بیان میں کہا گیا کہ یہ قانون جبری شادیاں روکنے اور کمزور طبقوں، خاص طور پر خواتین اور نوجوانوں کے تحفظ کے لیے نافذ کیا گیا۔اس کے علاوہ دلہنوں کے اغوا پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق اس سے پہلے اگر کوئی اغوا کار متاثرہ خاتون کو اپنی مرضی سے چھوڑ دیتا تو اس کا قانونی کارروائی سے بچنے کا امکان ہوتا تھا تاہم اب یہ سہولت ختم کر دی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق قزاقستان میں جبری شادیوں کے کیسوں کے قابلِ اعتماد اعداد و شمار موجود نہیں کیونکہ اس سے متعلق کرمنل کوڈ میں کوئی الگ شق موجود نہیں تھی۔ تاہم ایک رکن پارلیمان نے رواں سال کہا تھا کہ 3 سالوں میں پولیس کو اس نوعیت کی 214 شکایات موصول ہوئی ہیں۔یاد رہے کہ قزاقستان میں خواتین کے حقوق کا مسئلہ 2023 ء میں اس وقت میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا جب ایک سابق وزیر نے اپنی بیوی کو قتل کر دیا تھا۔