پنجاب دھی رانی پروگرام کے تحت بہاولنگر میں 49 اجتماعی شادیوں کی پروقار تقریب کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر سوشل ویلفیئر کا کہنا تھا کہ دھی رانی پروگرام پنجاب کی تاریخ کا منفرد فلاحی منصوبہ ہے، رواں سال پنجاب میں 3000 اجتماعی شادیاں کروائی جائیں گی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے پنجاب دھی رانی پروگرام کے تحت بہاولنگر میں 49 اجتماعی شادیوں کی پروقار تقریب ہوئی۔ صوبائی وزیر سوشل ویلفیئر سہیل شوکت بٹ نے تقریب میں خصوصی شرکت کی، شرکا سے خطاب کرتے ہوئے سہیل شوکت بٹ نے کہا کہ دھی رانی پروگرام پنجاب کی تاریخ کا منفرد فلاحی منصوبہ ہے، رواں سال پنجاب میں 3000 اجتماعی شادیاں کروائی جائیں گی۔ سہیل شوکت بٹ نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے بہاولنگر میں اجتماعی شادی کے جوڑوں کو ڈبل بیڈ، پنکھے، کھانے کا سامان اور ایک لاکھ روپے سلامی فراہم کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دھی رانی پروگرام خواتین کی خودمختاری اور سماجی ترقی کی جانب بڑا قدم ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے نوبیاہتا جوڑوں کو خصوصی مبارکباد دیتا ہوں، نوبیاہتا جوڑوں کے لیے کامیاب اور خوشحال زندگی کی دعا کرتے ہیں۔ تقریب میں ممبران اسمبلی میاں عبدالغفار کالوکا وٹو، سہیل خان زاہد، انعام شوکت باری، کاشف نوید پنسوتہ اور کمشنر بہاولپور مسرت جبین نے شرکت کی، تقریب میں قوالی پیش کی گئی، شرکاء نے قوالوں کو بھرپور داد دی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: دھی رانی پروگرام پنجاب کی

پڑھیں:

قزاقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

آستانہ (نٹرنیشنل ڈیسک) قزاقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی کا قانون نافذ ہوگیا ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اب کسی کو زبردستی شادی پر مجبور کرنے پر 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔پولیس کے بیان میں کہا گیا کہ یہ قانون جبری شادیاں روکنے اور کمزور طبقوں، خاص طور پر خواتین اور نوجوانوں کے تحفظ کے لیے نافذ کیا گیا۔اس کے علاوہ دلہنوں کے اغوا پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق اس سے پہلے اگر کوئی اغوا کار متاثرہ خاتون کو اپنی مرضی سے چھوڑ دیتا تو اس کا قانونی کارروائی سے بچنے کا امکان ہوتا تھا تاہم اب یہ سہولت ختم کر دی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق قزاقستان میں جبری شادیوں کے کیسوں کے قابلِ اعتماد اعداد و شمار موجود نہیں کیونکہ اس سے متعلق کرمنل کوڈ میں کوئی الگ شق موجود نہیں تھی۔ تاہم ایک رکن پارلیمان نے رواں سال کہا تھا کہ 3 سالوں میں پولیس کو اس نوعیت کی 214 شکایات موصول ہوئی ہیں۔یاد رہے کہ قزاقستان میں خواتین کے حقوق کا مسئلہ 2023 ء میں اس وقت میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا جب ایک سابق وزیر نے اپنی بیوی کو قتل کر دیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • قزاقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی
  • سی ایم پنجاب گرین کریڈٹ پروگرام کے تحت ای بائیکس کی رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • سربراہ سی سی ڈی سہیل ظفر چٹھہ کی برطرفی کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • وہ مشہور اداکارہ کون ہے جسے پہلی ہی فلم سے نکال کر رانی مکھرجی کو کاسٹ کرلیا گیا
  • ای بائیکس رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • دوران آپریشن نرس کے ساتھ رنگ رلیاں منانے والا ڈاکٹر دوبارہ جاب کیلئے اہل قرار
  • کامیابی کا انحصار پالیسی استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے،احسن اقبال
  • پروفیسر آفاقی کے اعزاز میںادارہ نورحق میں پروقار تقریب
  • اہل فلسطین کیلئے مزید امدادی سامان غزہ روانہ، مریم نواز کی تقریب میں شرکت
  • سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ میں بڑی غلطیوں کا انکشاف