حکومت پنشن گریجویٹی میں کمی کا فیصلہ واپس لے،عبداللطیف
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) آل پاکستان فیڈریشن آف ٹریڈ یونینز کے مرکزی صدر عبداللطیف نظامانی نے حکومت پنشن، گریجویٹی میں کمی کا فیصلہ واپس لے، سینیٹ و قومی اسمبلی کے اراکین کی طرح سرکاری و نجی ملازمین کی تنخواہوں میں بھی فوری اضافہ کرنے، بجلی کمپنیوں، پی آئی اے، ریلوے ، اسٹیل ملز ، سوئی گیس و دیگرقومی اداروں کی نجکاری کرنے کے بجائے ان کی درست خطوط پر نشونما کرکے ملازمین اور اداروں کو تحفظ فراہم کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لیبر ہال میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر اجلاس میں واپڈا سی بی اے یونین کے صوبائی سیکرٹری سندھ اقبال احمد خان، اعظم خان، محمد حنیف خان، ثروت جہاں، ناہیڈ اختر ، قرۃ العین صفدر، الہ دین کے کے، نور احمد نظامانی و دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عبداللطیف نظامانی نے کہا کہ حکومت قومی اداروں کی نجکاری نہ کرے کیونکہ اس عمل سے پہلے سے موجود بے روزگاری میں مزید ناتلافی نقصان اور اضافہ ہوگا، حکومت کو چاہیے کہ مہنگائی کا خاتمہ ، روزگار کے ذرائع پیدا کرے، کنٹریکٹ اور ڈیلی ملازمین کو ریگولر کیا جائے۔ انہوں نے پشاور میں واپڈا ہائیڈرو یونین کے مرکزی چیئرمین گوہر تاج و دیگر رہنمائوں کی بلاوجہ گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے اسے مزدور دشمن عمل قرار دیا ہے۔ اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ محکمہ بجلی میں حادثات کو روکا نہیں جارہا کیونکہ حادثے کے ذمہ داران کے خلاف کوئی عملی ایکشن نہیں لیا جاتا بلکہ عارضی بنیادوں پر معطلی اور پھر بحالی کر دی جاتی ہے جس سے سزا کے ذمہ داران کی حوصلہ افزائی اور سانحے میں جاں بحق ملازمین کے اہل خانہ کی دل شکنی ہو رہی ہے۔ انہوں نے حکومت کی جانب پیکا آرڈینس کے نفاذ کو آزادی صحافت اور آزادی رائے کے منافی قرار دیتے ہوئے اس کے خاتمے پر زور دیا۔ اس موقع پر واپڈا یونین کے صوبائی سیکرٹری اقبال احمد خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک کا محنت کش اور مزدوروں سے وابستہ ٹریڈ یونینز سخت مسائل کا شکار ہیں کیونکہ حکومت مسلسل روزگار کے دروازے محنت کشوں پر بند کرتی چلی جا رہی ہے اور ساتھ ہی وہ ایسی حکمت عملی لارہی ہے جس کے باعث آگے چل کر محنت کشوں کو صرف کنٹریکٹ اور عارضی طور پر رکھا جائے گا، ان کی پنشن اور گریجویٹی ختم کردی جائے گی جبکہ موجودہ ملازمین کی بھی پنشن اور گریجویٹی پر بھی کٹ لگایا اور اسے بوجھ قرار دیا جارہا ہے لیکن وہ دوسری جانب اراکین اسمبلی اور سینیٹ کی تنخواہوں میں بے تحاشا اضافہ کرکے غریب عوام کے منہ پر تمانچہ مار رہی ہے اور اپنے اس دہرے عمل کے باعث لوگ حکومت اور اس کے اراکین سے سخت نالاں اور بیزار ہوچکے ہیں اور حکومت کی سخت الفاظوں میں نہ صرف مذمت کرتے ہیں بلکہ اس کے خلاف احتجاج بھی کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے
پڑھیں:
شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف
اسلام آباد:شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد کے قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی صارت میں ہوا، جس میں فنانس ڈویژن سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں نیشنل بینک کی جانب سے 190 ارب روپے کی ریکوریاں نہ کرنے سے متعلق آڈٹ اعتراض پر بحث کی گئی۔
سیکرٹری خزانہ نے بریفنگ میں بتایا کہ ریکوری کی کوششیں کی جارہی ہیں،28.7 ارب روپے ریکور ہوئے ہیں۔
جنید اکبر نے استفسار کیا کہ قرضہ لیتے ہیں تو کوئی چیز گروی نہیں رکھتے؟ ، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ بالکل رکھتے ہیں۔ 10 ہزار 400 کیس ریکوری کے پینڈنگ ہیں۔ جس پر کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
کمیٹی میں بریفنگ کے دوران آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ نیشنل بینک انتظامیہ نے شوگر ملز کو 15.2 ارب روپے کے قرضے جاری کیے جو شوگر ملز واپس کرنے میں ناکام رہیں، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ 25 قرضے ہیں۔ ایک قرضہ مکمل ایڈجسٹ ہو چکا ہے اور 3 ری اسٹرکچر ہو گئے ہیں۔ 17 قرضے ریکوری میں ہیں۔
کمیٹی نے ریکوری کی ہدایت کرتے ہوئے معاملہ آئندہ کے لیے مؤخر کردیا۔
علاوہ ازیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل بینک کے بورڈ آف ڈاریکٹرز کا عشائیہ ڈیڑھ لاکھ سے بڑھا کر 4 لاکھ کرنے کا انکشاف ہوا۔ ندیم عباس نے کہا کہ بورڈ کے پاس اپنی مراعات بڑھانے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے، جس پر سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ اس کیس میں ایسے کیا جاسکتا ہے کہ اس طرح کی منظوری پہلے وزارت خزانہ سے کی جائے۔
نوید قمر نے کہا کہ ہم نے بینک کو وزارت خزانہ سے نکالا ہے، واپس نہ دھکیلا جائے۔ جنید اکبر نے کہا کہ آئندہ بورڈ میں وزارت خزانہ کے نمائندے کی شرکت یقینی بنائی جائے۔