Jasarat News:
2025-09-17@23:59:24 GMT

حکومت پنشن گریجویٹی میں کمی کا فیصلہ واپس لے،عبداللطیف

اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) آل پاکستان فیڈریشن آف ٹریڈ یونینز کے مرکزی صدر عبداللطیف نظامانی نے حکومت پنشن، گریجویٹی میں کمی کا فیصلہ واپس لے، سینیٹ و قومی اسمبلی کے اراکین کی طرح سرکاری و نجی ملازمین کی تنخواہوں میں بھی فوری اضافہ کرنے، بجلی کمپنیوں، پی آئی اے، ریلوے ، اسٹیل ملز ، سوئی گیس و دیگرقومی اداروں کی نجکاری کرنے کے بجائے ان کی درست خطوط پر نشونما کرکے ملازمین اور اداروں کو تحفظ فراہم کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لیبر ہال میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر اجلاس میں واپڈا سی بی اے یونین کے صوبائی سیکرٹری سندھ اقبال احمد خان، اعظم خان، محمد حنیف خان، ثروت جہاں، ناہیڈ اختر ، قرۃ العین صفدر، الہ دین کے کے، نور احمد نظامانی و دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عبداللطیف نظامانی نے کہا کہ حکومت قومی اداروں کی نجکاری نہ کرے کیونکہ اس عمل سے پہلے سے موجود بے روزگاری میں مزید ناتلافی نقصان اور اضافہ ہوگا، حکومت کو چاہیے کہ مہنگائی کا خاتمہ ، روزگار کے ذرائع پیدا کرے، کنٹریکٹ اور ڈیلی ملازمین کو ریگولر کیا جائے۔ انہوں نے پشاور میں واپڈا ہائیڈرو یونین کے مرکزی چیئرمین گوہر تاج و دیگر رہنمائوں کی بلاوجہ گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے اسے مزدور دشمن عمل قرار دیا ہے۔ اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ محکمہ بجلی میں حادثات کو روکا نہیں جارہا کیونکہ حادثے کے ذمہ داران کے خلاف کوئی عملی ایکشن نہیں لیا جاتا بلکہ عارضی بنیادوں پر معطلی اور پھر بحالی کر دی جاتی ہے جس سے سزا کے ذمہ داران کی حوصلہ افزائی اور سانحے میں جاں بحق ملازمین کے اہل خانہ کی دل شکنی ہو رہی ہے۔ انہوں نے حکومت کی جانب پیکا آرڈینس کے نفاذ کو آزادی صحافت اور آزادی رائے کے منافی قرار دیتے ہوئے اس کے خاتمے پر زور دیا۔ اس موقع پر واپڈا یونین کے صوبائی سیکرٹری اقبال احمد خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک کا محنت کش اور مزدوروں سے وابستہ ٹریڈ یونینز سخت مسائل کا شکار ہیں کیونکہ حکومت مسلسل روزگار کے دروازے محنت کشوں پر بند کرتی چلی جا رہی ہے اور ساتھ ہی وہ ایسی حکمت عملی لارہی ہے جس کے باعث آگے چل کر محنت کشوں کو صرف کنٹریکٹ اور عارضی طور پر رکھا جائے گا، ان کی پنشن اور گریجویٹی ختم کردی جائے گی جبکہ موجودہ ملازمین کی بھی پنشن اور گریجویٹی پر بھی کٹ لگایا اور اسے بوجھ قرار دیا جارہا ہے لیکن وہ دوسری جانب اراکین اسمبلی اور سینیٹ کی تنخواہوں میں بے تحاشا اضافہ کرکے غریب عوام کے منہ پر تمانچہ مار رہی ہے اور اپنے اس دہرے عمل کے باعث لوگ حکومت اور اس کے اراکین سے سخت نالاں اور بیزار ہوچکے ہیں اور حکومت کی سخت الفاظوں میں نہ صرف مذمت کرتے ہیں بلکہ اس کے خلاف احتجاج بھی کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے

پڑھیں:

حکومت کا 2600 ارب کے قرضے قبل از وقت واپس اور سود میں 850 ارب کی بچت کا دعویٰ

اسلام آباد:

حکومت نے 2600 ارب روپے کے قرضے قبل از وقت واپس کرنے اور سود میں 850 ارب روپے کی بچت کا دعویٰ کیا ہے۔

وفاقی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کی ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی کی شرح 74 سے کم ہوکر70 فیصد ہوگئی ہے اور حکومت نے پہلی بار ملکی تاریخ میں 2,600 ارب روپے کے قرضے قبل از وقت واپس کیے، جس سے قرضوں کے خطرات کم ہوئے اور سیکڑوں ارب روپے کی سود کی بچت ہوئی ہے، لہٰذا محض اعداد و شمار پر قرضوں کی صورتحال کا اندازہ لگانا درست نہیں۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق  حقیقت یہ ہے کہ آج پاکستان کی قرض صورتحال پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ پائیدار ہے۔ حکومت کا قرض و معیشت کے متوازن تناسب پر توجہ دینا، قبل از وقت قرضوں کی ادائیگیاں، سود کی لاگت میں کمی اور بیرونی کھاتوں کا استحکام، ملکی معیشت کو سنبھالا دینے، خطرات کم کرنے اور ذمہ دارانہ مالی نظم و ضبط کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔

وزارت خزانہ کی جانب سے منگل کو جاری کردہ اعلامیے  میں بتایا گیا ہے کہ جی ڈی پی کے تناسب سے قرض، ری فنانسنگ، رول اوور خطرات میں کمی اور سود ادائیگیوں میں بچت قرض حکمتِ عملی کے کلیدی اجزا ہیں۔

وزارتِ خزانہ کا مزید کہناہے کہ حکومت کی قرض حکمتِ عملی کا مقصد قومی قرضوں کو معیشت کے حجم کے مطابق رکھنا، قرضوں کی ری فنانسنگ، رول اوور کے خطرات کم کرنا اور سود کی ادائیگیوں میں نمایاں بچت یقینی بنانا ہے تاکہ ملکی مالی استحکام کو پائیدار بنایا جا سکے۔

وزارت خزانہ نے واضح کیا ہے کہ صرف قرضوں کی کل رقم دیکھ کر ملکی قرضوں کی پائیداری کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا کیونکہ افراطِ زر کے ساتھ کل رقم کا بڑھنا فطری ہے۔ قرضوں کی پائیداری کا درست پیمانہ یہ ہے کہ انہیں معیشت کے حجم کے تناسب (ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی) سے جانچا جائے جو عالمی سطح پر بھی معیار مانا جاتا ہے۔

اس پیمانے پر پاکستان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ مالی سال 2022 میں قرضوں کی شرح 74 فیصد تھی جو مالی سال 2025 میں کم ہو کر 70 فیصد رہ گئی ہے۔ اس دوران حکومت نے قرضوں کے خطرات کم کیے اور عوام کے اربوں روپے سود کی ادائیگیوں سے بچائے ہیں۔

وزارتِ خزانہ نے بتایا کہ حکومت نے پہلی بار ملکی تاریخ میں 2,600 ارب روپے کے قرضے قبل از وقت واپس کیے جس سے قرضوں کے خطرات کم ہوئے اور سینڑوں ارب روپے کی سود کی بچت ہوئی۔ مالی نظم و ضبط کے باعث مالی سال 2025 میں وفاقی خسارہ کم ہو کر 7.1 ٹریلین روپے رہا جو گزشتہ سال 7.7 ٹریلین روپے تھا۔ معیشت کے حجم کے حساب سے خسارہ 7.3 فیصد سے گھٹ کر 6.2 فیصد پر آ گیا ہے جبکہ مسلسل دوسرے سال 1.8 ٹریلین روپے کا تاریخی پرائمری سرپلس بھی حاصل کیا گیا۔

اس دوران مجموعی قرضوں میں سالانہ 13 فیصد اضافہ ہوا جو پچھلے 5 سال کے اوسط 17 فیصد سے کم ہے۔ وزارت خزانہ نے مزید بتایا کہ محتاط قرض مینجمنٹ اور شرح سود میں کمی کے نتیجے میں مالی سال 2025 میں سود کی مد میں بجٹ کے مقابلے میں 850 ارب روپے کی بچت ہوئی۔

رواں مالی سال کے بجٹ میں سود کی ادائیگی کے لیے 8.2 ٹریلین روپے رکھے گئے ہیں جو گزشتہ سال 9.8 ٹریلین روپے تھے۔ قبل از وقت قرضوں کی واپسی سے قرضوں کی میچورٹی مدت بہتر ہوئی ہے، جس سے قرضوں کے خطرات کم ہوئے ہیں۔ مالی سال 2025 میں پبلک قرضوں کی اوسط میچورٹی 4 سال سے بڑھ کر ساڑھے 4 ہو گئی ہے، جبکہ ملکی قرضوں کی اوسط میچورٹی بھی 2.7 سال سے بڑھ کر 3.8 سال سے زائد ہو گئی ہے۔

وزارت خزانہ نے کہا کہ بہتر مالی نظم و ضبط کا اثر بیرونی شعبے پر بھی مثبت پڑا ہے اور مالی سال 2025 میں 14 سال بعد پہلی بار 2 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاوٴنٹ سرپلس ریکارڈ کیا گیا ہے، جس سے بیرونی مالی دباوٴ میں کمی آئی ہے۔

بیرونی قرضوں میں جزوی اضافہ ادائیگیوں کے توازن کے لیے حاصل سہولیات مثلاً آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ پروگرام اور سعودی آئل فنڈ جیسی نان کیش سہولیات کی وجہ سے ہوا، جن کے لیے روپے میں ادائیگی نہیں کرنی پڑتی۔ تقریباً 800 ارب روپے کا اضافہ صرف زرمبادلہ کی قدر میں کمی کی وجہ سے ہوا ہے، نہ کہ نئے قرض لینے سے۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب حکومت کا جی ایچ کیو حملہ کیس کے جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن واپس
  • پنجاب حکومت نے جی ایچ کیو حملے کیس کے جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا
  • ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کا سیکورٹی دینے کا حکم واپس
  • سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو سیکیورٹی دینے کا اپنا فیصلہ واپس لے لیا
  • حکومت کا 2600 ارب کے قرضے قبل از وقت واپس اور سود میں 850 ارب کی بچت کا دعویٰ
  • خیبرپختونخوا کے سرکاری اداروں کی نجکاری اور پنشن اصلاحات کیخلاف ملازمین کا سڑکوں پر آنے کا عندیہ
  • جنگی جرائم پر اسرائیل کو کوئی رعایت نہں دی جائے؛ قطراجلاس میں مسلم ممالک کا مطالبہ
  • اسرائیل کے انسانیت کیخلاف جرائم کو روکنے کیلئے عرب ٹاسک فورس تشکیل دی جائے، وزیراعظم کا عرب اتحاد ہنگامی اجلاس سے خطاب
  • عالمی قوانین کی سنگین پامالی لمحہ فکریہ، گریٹر اسرائیل کا ایجنڈا عالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہے، امیر قطر
  • سرکاری ملازمین کے لیے اچھی خبر;تعلیم کیلیے خصوصی فنڈ فراہم کرنے کا فیصلہ