شرح سود میں کمی سے پرانی گاڑیوں کی قیمتوں میں کتنا فرق پڑا؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
ملکی معاشی حالات کے باعث گزشتہ چند سالوں سے دیگر اشیا کی طرح گاڑیوں کی قیمتوں میں بھی ہوشربا اضافہ ہوا۔ شرح سود 22 فیصد تک پہنچ جانے سے بینک سے لیز ہونے والی گاڑیوں کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہوگیا تھا تاہم گزشتہ ایک سال سے شرح سود میں بڑی کمی ہوئی ہے اور 22 فیصد سے 12 فیصد پر آگئی ہے، جس کے بعد بینک سے لیز ہونے والی گاڑیوں کی قیمت میں معمولی کمی واقع ہوئی ہے۔
’وی نیوز‘ نے گاڑیوں کا کاروبار کرنے والے ڈیلرز سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ شرح سود کم ہونے سے کیا پرانی گاڑیوں کی قیمتوں پر بھی فرق پڑا ہے، اور اب گاڑیوں کی مارکیٹ کی کیا پوزیشن ہے؟
یہ بھی پڑھیں شرح سود میں کمی، گاڑیوں کی قیمتیں کب اور کتنی کم ہوں گی؟
’شرح سود میں کمی کا فی الحال مارکیٹ پر کوئی اثر نہیں پڑا‘اسلام آباد کے بلیو ایریا میں گاڑیوں کے شوروم کے مالک محمد رضوان نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ مہنگائی اور گاڑیوں کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے سے ہمارا کام بالکل ہی ختم ہونے کی قریب ہے، مارکیٹ بہت سلو ہے اور گاڑیوں کی خرید و فروخت بالکل نہ ہونے کے برابر ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت نے شرح سود میں کمی کا اعلان تو کیا ہے لیکن اس سے فی الحال مارکیٹ پر کوئی اثر نہیں پڑا، ہو سکتا ہے کہ آئندہ آنے والے دنوں میں قیمتوں میں کمی ہو جائے۔
’شرح سود میں کمی سے گاڑیوں کی قیمتیں کم نہیں ہوں گی‘اسلام آباد کے سیکٹر آئی ایٹ مرکز میں گاڑیوں کی خرید و فروخت کرنے والے محمد ریان نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ شرح سود کے کم ہونے سے گاڑیوں کی مارکیٹ میں کوئی فرق نہیں پڑےگا۔
انہوں نے کہاکہ اس سے ایک فرق ضرور پڑے گا کہ پہلے جو گاڑی 5 سے 6 ماہ میں فروخت ہوتی تھی اب وہ گاڑی شاید ایک ماہ میں فروخت ہو جائے کیونکہ لوگوں نے بینکوں سے پیسا نکال کر مارکیٹ میں انویسٹمنٹ کرنا شروع کردی ہے۔
یہ بھی پڑھیں سوزوکی کمپنی نے گاڑیوں کی قیمتیں 2 لاکھ روپے تک بڑھا دیں
انہوں نے کہا کہ پیسا مارکیٹ میں آنے سے کاروبار چلے گا اور خرید و فروخت زیادہ ہوگی لیکن گاڑیوں میں کی قیمتوں میں کمی کا امکان نظر نہیں آرہا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پیسا حکومت پاکستان خرید و فروخت سرمایہ کار شرح سود گاڑیوں کا کاروبار گاڑیوں کی قیمتیں مارکیٹ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پیسا حکومت پاکستان سرمایہ کار گاڑیوں کا کاروبار گاڑیوں کی قیمتیں مارکیٹ وی نیوز گاڑیوں کی قیمتوں میں گاڑیوں کی قیمتیں
پڑھیں:
مساوی محنت پھر بھی عورت کو اجرت کم کیوں، دنیا بھر میں یہ فرق کتنا؟
دنیا کے بیشتر ممالک میں آج بھی خواتین کو مردوں کے مقابلے میں کم اجرت دی جاتی ہے حالانکہ وہ مساوی کام کر رہی ہوتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا بھر میں خواتین کھلاڑیوں کو امتیازی سلوک کا سامنا، اقوام متحدہ نے کیا حل بتایا؟
اقوام متحدہ کے ادارے یو این ویمن نے ’مساوی اجرت کے عالمی دن‘ کے موقعے پر حکومتوں، آجروں اور محنت کش تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاشی ناانصافی کے خاتمے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کریں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اوسطاً خواتین کو دنیا بھر میں مردوں کے مقابلے میں 20 فیصد کم تنخواہ دی جاتی ہے جب کہ اقلیتی نسلی گروہوں، معذور خواتین اور مہاجر خواتین کے ساتھ یہ فرق اس سے بھی کہیں زیادہ ہوتا ہے۔
مزید پڑھیے: مخصوص ایام میں خواتین ایتھلیٹس کو درپیش چیلنجز: کھیل کے میدان میں ایک پوشیدہ آزمائش
اجرت یا تنخواہ کی یہ تفریق نہ صرف خواتین کی معاشی خودمختاری کو متاثر کرتی ہے بلکہ جامع اور پائیدار ترقی کے راستے میں بھی ایک بڑی رکاوٹ ہے۔
یو این ویمن نے واضح کیا ہے کہ مساوی اجرت محض ایک سماجی یا معاشی مطالبہ نہیں بلکہ ایک بنیادی انسانی حق ہے جس کی توثیق آئی ایل او کنونشن 100 اور اقوام متحدہ کے چارٹر میں کی گئی ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ جب خواتین کو کم اجرت دی جاتی ہے تو یہ نہ صرف معاشی امتیاز ہے بلکہ انصاف، برابری اور باہمی تعاون کے اصولوں کی خلاف ورزی بھی ہے۔
مزید پڑھیں: دنیا میں کتنی خواتین جنسی یا جسمانی تشدد کا شکار، المناک حقائق
30 سال قبل، حکومتوں نے بیجنگ پلیٹ فارم فار ایکشن میں مساوی اجرت کے لیے قانون سازی اور عملدرآمد کا وعدہ کیا تھا جسے بعد ازاں پائیدار ترقی کے 2030 ایجنڈے میں شامل کیا گیا۔
مگر اب جبکہ سنہ 2030 صرف 5 سال دور ہے یو این ویمن نے زور دیا ہے کہ رفتار بڑھائی جائے۔
حل کیا ہے؟ اقوام متحدہ کی سفارشاتیو این ویمن نے درج ذیل ٹھوس اقدامات کی تجویز دی ہے۔ ان اقدامات میں شامل ہے کہ حکومتیں مضبوط قوانین اور پالیسیاں متعارف کرائیں جو اجرت میں صنفی تفریق کو ختم کریں، آجر ادارے شفاف تنخواہی نظام اپنائیں اور صنفی مساوات پر مبنی آڈٹ کرائیں، محنت کش تنظیمیں اجتماعی سودے بازی اور سماجی مکالمے کو فروغ دیں اور تحقیقاتی ادارے اور نجی شعبہ ڈیٹا شفافیت اور احتساب میں کردار ادا کریں۔
یو این ویمن، عالمی ادارہ محنت اور او ای سی ڈی کے ساتھ مل کر ’مساوی اجرت اتحاد ‘ کی قیادت کر رہا ہے جو اس عالمی مسئلے کے حل کے لیے سرکاری و نجی سطح پر شراکت داری کو فروغ دیتا ہے۔
وقت آ گیا ہے کہ وعدے کو عمل میں بدلا جائےیو این ویمن نے عالمی رہنماؤں کو یاد دلایا ہے کہ اجرت میں برابری کی مخالفت دراصل انصاف کے اصولوں پر حملہ ہے۔
ادارے نے مطالبہ کیا ہے کہ تمام متعلقہ فریقین جراتمندانہ اقدامات کے ساتھ اس ناہمواری کو ختم کرنے کے لیے دوبارہ پرعزم ہوں تاکہ خواتین کو بھی وہی معاشی احترام ملے جو مردوں کو حاصل ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خواتین سے امتیازی سلوک خواتین سے ناروا سلوک خواتین کی کم اجرت خواتین کے ساتھ غیر مساوی سلوک مرد عورت میں تفریق