کانگومیں 700 سے زائدافراد ہلاک، اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
گوما (نیوز ڈیسک )اقوام متحدہ کے ترجمان نے جمعہ کو بتایا کہ جمہوری جمہوریہ کانگو کے شمالی کیوو صوبے کے دارالحکومت گوما میں اتوار سے اب تک شدید لڑائی میں کم از کم 700 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔روانڈا کے حمایت یافتہ مسلح گروپ M23 نے ملک کے مشرق کے سب سے بڑے شہر گوما پر قبضہ کر لیا ہے، اور رضاکاروں اور جدوجہد کرنے والی کانگولیس فوج کی جانب سے ان کو شکست دینے کی کوشش کے طور پر جنوب کی طرف پیش قدمی کر رہی ہے۔اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت اور اس کے شراکت داروں نے اتوار اور جمعرات کی درمیانی شب حکومت کے ساتھ ایک جائزہ لیا۔
انہوں نے بتایا کہ700 افراد ہلاک اور 2,800 افراد زخمی ہوئے ہیں جو صحت کی سہولیات میں زیر علاج ہیں۔گوما کو اس ہفتے کے شروع میں لڑائی کے بعد لے جایا گیا تھا، اور M23 جنگجوؤں نے دارالحکومت کنشاسا کی طرف مارچ کرنے کا عزم کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے امن مشن کے سربراہ جین پیئر لاکروکس نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ اگر آپ ماضی پر نظر ڈالیں تو اس میں وسیع تر علاقائی تنازع کو جنم دینے کی صلاحیت موجود ہے۔انہوں نے کہا،لہذا یہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ تمام سفارتی کوششوں کو اس سے بچنے اور دشمنی کو الگ کرنے کے لیے تیار کیا جانا چاہیے۔Lacroix نے کہا کہ گوما میں،صورتحال کشیدہ اور غیر مستحکم ہے، شہر کے اندر کبھی کبھار فائرنگ کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔
علیزے شاہ کی بیلی ڈانس ویڈیو وائرل ،سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ
پڑھیں:
یوکرین پر بڑا روسی حملہ، پانچ افراد ہلاک،۔متعدد زخمی
روس نے ہفتے کی صبح یوکرین میں میزائلوں، ڈرونز اورایریئل گلائیڈ بموں سے حملہ کیا جس میں کم از کم پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔ روس کی یہ بڑی کارروائی چند دن قبل کییف کی طرف سے روسی فضائی اڈوں پر کیے گئے حیرت انگیز حملے کا جواب ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق کریملن نے حالیہ ہفتوں میں یوکرین پر اپنے حملے بڑھا دیے ہیں کیونکہ دونوں متحارب ممالک تین سالہ جنگ کے خاتمے یا عارضی جنگ بندی کے لیے براہ راست مذاکرات میں ہنوز ناکام ہیں۔
یوکرین کے وزیر خارجہ اینڈری سیبیگا نے کییف کے مغربی اتحادیوں سے روس کی طرف سے حملوں کو روکنے سے انکار پر اسے سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
قبل ازاں یوکرین کے مقامی حکام نے کہا تھا کہ ہفتے کے روز مشرقی یوکرینی شہر خارکیف پر روس کے بڑے ڈرون اور میزائل حملے میں کم از کم تین افراد ہلاک اور 21 دیگر زخمی ہو گئے۔ ماسکو کی طرف سے یوکرین پر روزانہ بنیادوں پر ہونے والے وسیع پیمانے پر حملوں کی اس تازہ ترین کارروائی میں ماسکو نے مہلک ‘ایریئل گلائیڈ بم‘ کا استعمال کیا ہے۔ یوکرین کے خلاف تین سال سے جاریجنگ میں روس کی طرف سے اس مہلک بم کا استعمال اب معمول بن گیا ہے۔
ہفتے کے روز ہوئے روسی حملے کے بارے میں خارکیف کے میئر ایہور تیریخوف نے کہا کہ 18 اپارٹمنٹ عمارتوں اور 13 نجی گھروں کو نقصان بھی پہنچا ہے۔ انہوں نے ابتدائی اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ روس نے اس حملے میں 48 ڈرون، دو میزائل اور چار فضائی گلائیڈ بموں کا استعمال کیا۔
گزشتہ ہفتوں کے دوران یوکرین پر روسی حملوں کی شدت میں واضح اضافہ ہوا ہے جس سے یہ امید مزید کم ہوتی جا رہی ہے کہ مستقبل قریب میں متحارب فریق امن کے لیے کسی ڈیل تک پہنچ پائیں گے۔ خاص طور سے حال ہی میں کییف کی طرف سے روس کے اندرونی علاقے میں روسی فوجی ہوائی اڈوں پر ہونے والے حیرت انگیز ڈرون حملوں کے بعد سے امن ڈیل کی امید دکھائی نہیں دے رہی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ہفتے کہا تھا کہ ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن نے ان سے کہا تھا کہ ماسکو روسی ایئر فیلڈز پر یوکرین کے حملے کا بھر پور جواب دے گا۔
یوکرینی حکام کے مطابق ان حملوں کے نتیجے میں کم از چھ افراد ہلاک اور 80 دیگر زخمی ہوئے تھے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا تھا روس اور یوکرین کو ایک دوسرے سے الگ کر کے امن کی طرف لے جانے سے پہلے بہتر ہو گا کہ ”کچھ وقت مزید لڑنے دیا جائے۔‘‘
ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بیان ان کے عمومی بیانے سے کہیں مختلف تھا جس میں وہ اکثر جنگ بندی پر زور دیتے رہے ہیں۔ ساتھ ہی ٹرمپ یہ اشارہ بھی دے چُکے ہیں کہ وہ روس اور یوکرین جنگ کے تناظر میں اپنی حالیہ امن کوششوں سے ہاتھ اُٹھا لیں گے۔
Post Views: 5