پاکستان تمام مذاہب کے لئے محفوظ ملک ہے، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
پاکستان تمام مذاہب کے لئے محفوظ ملک ہے، وزیراعظم WhatsAppFacebookTwitter 0 1 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان تمام مذاہب کے لئے محفوظ ملک ہے۔
عالمی ہفتہ برائے بین المذاہب ہم آہنگی کے موقع پر پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ آج ہم عالمی برادری کے ساتھ مل کر بین المذاہب ہم آہنگی کا ہفتہ منا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سماجی ہم آہنگی اور اقدارکی پاسداری پر یقین رکھتے ہیں، اسلام انصاف، رحم اور مخلوقات کے احترام کا حکم دیتاہے،انتہا پسندی اور تفرقہ انگیز بیان بازی سماجی تانے بانے کے لیے خطرہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو عدم برداشت اور تقسیم کے بڑھتے ہوئے چیلنجز کا سامنا ہے، امن اور اتحاد کے لیے اپنے اجتماعی عزم کا اعادہ کرنا ضروری ہے، انہوں نے کہا کہ شہری بھائی چارے کے رشتوں کو مضبوط کرنے کے لیے کردار ادا کریں۔
لوگوں کو باہمی برداشت و تعاون کی اقدار کو اپنانے کی ترغیب دینی چاہیے، ہم رواداری اور باہمی احترام کے ماحول کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے، خوف کی فضا پھیلانے اور تقسیم کرنے والوں کو ہم اکٹھے ہوکر جواب دیتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ نفرت کے بیج بونے والوں کو ہم بات چیت سے جواب دیتے ہیں،وزیراعظم شہباز شریف نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مذہبی اسکالرز، کمیونٹی رہنما اور شہری معاشرے میں مثبت کردار ادا کریں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
ہماری کوشش ہے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان رابطے کا کردار ادا کیا جائے، محمود مولوی
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے کچھ عناصر ایسے ہیں جو نہیں چاہتے کہ ملک آگے بڑھے، وہ انتشار اور ٹکراؤ کی سیاست کو فروغ دے رہے ہیں۔ ایسے لوگ یہ چاہتے ہیں کہ عمران خان جیل میں ہی رہیں تاکہ سیاسی کشیدگی برقرار رہے۔ مگر ہمارا یقین ہے کہ پاکستان کا مستقبل صرف بات چیت، مفاہمت اور قومی اتفاق رائے میں مضمر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما محمود مولوی نے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا کردار ادا کرنے کی خواہش ظاہر کر دی۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا "ان کی، عمران اسماعیل اور فواد چوہدری کی نہ صرف شاہ محمود قریشی سے ملاقات ہوئی ہے بلکہ پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں اور کارکنوں سے بھی تفصیلی اور مثبت نوعیت کی ملاقات ہوئی۔ ان ملاقاتوں کا مقصد ملک میں موجود سیاسی تناؤ اور درجہ حرارت کو کم کرنا ہے۔ ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان کو اس وقت محاذ آرائی نہیں بلکہ سیاسی استحکام کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی مقصد کے تحت ہماری کوشش ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا کردار ادا کیا جائے۔ محمود مولوی کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے کچھ عناصر ایسے ہیں جو نہیں چاہتے کہ ملک آگے بڑھے، وہ انتشار اور ٹکراؤ کی سیاست کو فروغ دے رہے ہیں۔ ایسے لوگ یہ چاہتے ہیں کہ عمران خان جیل میں ہی رہیں تاکہ سیاسی کشیدگی برقرار رہے۔ مگر ہمارا یقین ہے کہ پاکستان کا مستقبل صرف بات چیت، مفاہمت اور قومی اتفاق رائے میں مضمر ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ تمام اسٹیک ہولڈرز مل کر ملک کو استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔