ایف بی آر نے جنوری میں 872 ارب روپے کے ریکارڈ محصولات جمع کیے
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 فروری2025ء)ایف بی آر نے جنوری کے دوران 872ارب روپے کے ریکارڈ محصولات جمع کیے، جو گزشتہ سال جنوری کے مقابلے میں 29فیصد زیادہ ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق ایف بی آر پھر بھی جنوری میں محصولات کا ٹارگٹ 956ارب روپے حاصل نہ ہو سکا اور 84ارب روپے کا شارٹ فال رہا۔ ایف بی آر کے ذرائع کے مطابق مالی سال کے پہلے 7ماہ میں ٹیکس وصولی میں مجموعی طور پر 468ارب روپے کا شارٹ فال کا سامنا ہے۔
پچھلے سال جنوری میں جمع شدہ محصولات کا حجم 677ارب روپے تھا، شرح سود میں 10فیصد اور پچھلے سال کی نسبت افراط زر میں 22فیصد کمی کے باوجود محصولات میں 29فیصد اضافہ ہوا۔ایف بی آرنے بتایاہے کہ جنوری کے مہینہ میں انکم ٹیکس محصولات میں 28فیصد اضافہ ہوا ہے، جنوری کے مہینہ میں سیلز ٹیکس محصولات میں 29فیصد اضافہ ہوا ہے۔(جاری ہے)
جنوری میں فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی وصولی میں 34فیصد اور کسٹم ڈیوٹی میں 30فیصد اضافہ ہوا، جنوری میں جمع شدہ محصولات تیسری سہ ماہی کے مجموعی محصولات کے ہدف کا ایک تہائی ہیں۔
ایف بی آر نے کہا کہ ٹیکس حکام اس سہ ماہی کے تفویض کردہ ہدف کو حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہیں، اس سال پہلی دفعہ کسٹمز ڈیوٹیز کی وصولی میں نمایاں اضافہ ملک میں معاشی سرگرمیوں کی بحالی اور نمو کا آئینہ دار ہے۔رواں مالی سال کے پہلے 7ماہ کے ٹیکس محصولات میں پچھلے سال کے اسی عرصے کی نسبت 26فیصد اضافہ ہوا ہے، معاشی چیلنجز کے باوجود محصولات کی وصولی میں 26فیصد مجموعی اضافہ خوش آئند ہے۔ایف بی آر نے بتایاہے کہ رواں مالی سال کے پہلے 7ماہ میں 6794ارب روپے کے محصولات جمع ہوئے، رواں مالی سال کے پہلے 7ماہ میں 6964ارب روپے کے محصولات کا ہدف تھا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے محصولات میں ایف بی آر نے اضافہ ہوا وصولی میں جنوری کے روپے کے
پڑھیں:
کرنسی مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل اضافہ
اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر پانچ پیسے کی کمی سے 282 روپے 50 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں کئی وجوہات کی بنیاد پر ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافہ ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان سے 29 لاکھ پروفیشنلز اور ہنر مندوں کی بیرونی ممالک میں منتقلی سے ترسیلات زر بڑھنے کی توقعات، ریکوڈک، تھرکول منصوبوں میں سرمایہ کاری اور کان کنی سے سال 2030ء تک 8 ارب ڈالر آمدنی کی پیشگوئی اور سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدے کے معیشت پر دور رس مثبت نتائج سامنے آنے کی امید کی وجہ سے زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا رہا۔ انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا۔
ایک موقع پر ڈالر کی قدر 25 پیسے کی کمی سے 281 روپے 25 پیسے کی سطح پر بھی آئی، لیکن سپلائی میں بہتری آتے ہی مارکیٹ فورسز کی ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر چار پیسے کی کمی سے 281 روپے 46 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر پانچ پیسے کی کمی سے 282 روپے 50 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ شرح سود 11 فیصد پر مستحکم رہنے، زرمبادلہ کے بڑھتے ہوئے ذخائر اور ذرمبادلہ کی غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث عناصر کے خلاف تابڑ توڑ کاروائیاں بھی زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں پر اثرانداز رہیں۔