ججز دیانتداری سے فیصلے کریں، کوئی بے گناہ جیل میں ہو توعذاب الٰہی قریب ہوتا ہے، جسٹس عقیل عباسی
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج جسٹس عقیل احمد عباسی نے ججز کو مخاطب کرتےہوئے کہا ہے کہ سب کو اللہ کے ہاں پیش ہو کر جوابدہ ہونا ہے اگر کوئی بے گناہ جیل میں ہو تو عذاب الٰہی قریب ہوتا ہے، خدا کے واسطے انصاف نہ بگاڑیں، انصاف جج نہیں تو کون کرے گا۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس عقیل عباسی نے ہفتہ کے روز فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ضلعی عدلیہ پر انصاف کی فراہمی کی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے، ججزکوکسی کے بے گناہ جیل میں ہونے کو ہلکا نہیں لینا چاہیے، اگر کوئی بے گناہ جیل میں ہو تو عذاب الٰہی قریب ترہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام ججز کو معلوم ہے کہ جیلوں میں کیا ہوتا ہے، تمام ججز نے اللہ تعالی کے ہاں پیش ہو کرجوابدہ ہونا ہے، اس لیے ججز کے لیے ایماندارہونا بنیادی جزو ہے۔
جسٹس عقیل عباسی نے مزید کہا کہ جج یا جج ہو سکتا ہے یا بے ایمان، کوئی بے ایمان ہو تو وہ جج نہیں ہوسکتا، اللہ کا خوف دل میں رکھیں اور دیانتداری سے فیصلے کریں۔ خدا کے واسطے انصاف کو نہ بگاڑیں۔ اگر جج بھی انصاف نہیں کریں گے تو کون کرے گا۔؟
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انصاف بے گناہ جج ججز جسٹس جسٹس عقیل احمد عباسی خطاب دیانتداری سپریم کورٹ ضلعی عدالت قیدی وکلا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انصاف بے گناہ جسٹس عقیل احمد عباسی دیانتداری سپریم کورٹ ضلعی عدالت وکلا بے گناہ جیل میں ہو جسٹس عقیل کوئی بے
پڑھیں:
جب فیکٹریوں کے لیے خام مال نہیں ہوگا تو ملک کیسے چلے گا: شاہد خاقان عباسی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ موجودہ اکنامک پالیسی یہ ہے کہ ملک کی ترقی کو بند کر دیں، امپورٹ کو محدود کرنے سے گروتھ نہیں ہوگی، جب فیکٹریوں کے لیے خام مال نہیں ہوگا تو ملک کیسے چلے گا، ملکی قرضہ بڑھتا جا رہا ہے، ہمارے پاس وسائل نہیں ہے کہ عوام دوست بجٹ لاسکیں، ہم آج پیسے اکھٹا کرنے کے لیے مستقبل کی گروتھ کو ختم کر دیں گے، ٹیکس دینا ذمہ داری ہے، پارلیمان کا ہر فرد ٹیکس ادا کرے۔
سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے آج نیوز کے پروگرام اسپاٹ لائٹ میں گفتگو کرتے ہوئے ملکی سیاسی، آئینی اور معاشی صورتحال پر تفصیلی تبصرہ کیا۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ کالے قوانین ہمیشہ ناکام ہوتے ہیں اور ان کا اثر ہمیشہ منفی ہوتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ حکومت کے پاس اس وقت سیاسی انتشار ختم کرنے کا سنہری موقع موجود ہے، اور آئین سے ہٹ کر کوئی بھی فیصلہ ملک کو مزید مشکلات میں ڈال سکتا ہے۔
عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ نے بھارت کے حالیہ رویے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو ہمیشہ سے جارحیت کا موقع چاہیے ہوتا ہے، اسی لیے اس نے مساجد اور مدارس پر حملے کیے۔ تاہم، پاکستان کی فضائیہ نے بھرپور انداز میں دشمن کو جواب دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلگام حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت آج تک سامنے نہیں آیا۔
معاشی پالیسیوں پر بات کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے موجودہ حکمتِ عملی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کی ترقی روک دینا کوئی معاشی پالیسی نہیں ہو سکتی۔ امپورٹ پر سخت پابندیاں اور خام مال کی عدم دستیابی سے صنعتی پہیہ رک گیا ہے، جو مجموعی قومی پیداوار (GDP) کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ قرضے مسلسل بڑھ رہے ہیں اور ریاست کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ عوام دوست بجٹ پیش کیا جا سکے۔ ہم آج کا بجٹ بنانے کے لیے مستقبل کی گروتھ کا گلا گھونٹ رہے ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے اپنی گفتگو میں تمام ارکان پارلیمان پر زور دیا کہ ٹیکس دینا ذمہ داری ہے، پارلیمان کا ہر فرد ٹیکس ادا کرے۔