عرب وزرائے خارجہ کا اہم اجلاس، فلسطینیوں کی بے دخلی کا ’ٹرمپ منصوبہ‘ مسترد
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
عرب ممالک کے وزرائے خارجہ نے فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے جبری بے دخلی کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کو مسترد کر دیا ہے۔
ہفتہ کے روز 5 عرب ممالک کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں انہوں فلسطینیوں کو ان کی اپنی سرزمین سے جبری بے دخلی کے امریکی انتظامیہ کے منصوبے کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔
ہفتے کے روز جاری ہونے والے اس اعلامیے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مصر اور اردن سے غزہ سے فلسطینیوں کو واپس اپنے ملک بلانے کے مطالبے کے خلاف ایک متفقہ مؤقف پیش کیا گیا ہے۔
مصر، اردن، سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات، فلسطینی اتھارٹی اور عرب لیگ کے وزرائے خارجہ اور عہدیداروں نے اجلاس کے بعد کہا کہ ٹرمپ کے مجوزہ اقدام سے خطے میں استحکام کو خطرہ لاحق ہوگا، تنازعات پھیلیں گے اور امن کے امکانات کو نقصان پہنچے گا۔
عرب وزرائے خارجہ کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم فلسطینیوں کے ناقابل تنسیخ حقوق پر سمجھوتا کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتے ہیں، چاہے وہ آبادکاری کی سرگرمیوں کے ذریعے ہو، یا بے دخلی یا زمین پر قبضہ کرنے یا اس کے مالکان سے زمین خالی کرنے کے ذریعے ہو۔ کسی بھی شکل میں یا کسی بھی صورت میں یا کسی بھی جواز کے تحت ہو۔
واضح رہے کہ عرب وزرائے خارجہ کے درمیان یہ ملاقات گزشتہ ہفتے ٹرمپ کے اس بیان کے بعد ہوئی  ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ مصر اور اردن کو غزہ سے فلسطینیوں کو واپس لینا چاہیے، جسے انہوں نے 15 ماہ کی اسرائیلی بمباری کے بعد ’ مسمار شدہ جگہ قرار دیا تھا، اس انفراسٹرکچر کی تباہی کے نتیجے میں غزہ سے 2.                
      
				
خطے میں امریکا کے اہم اتحادی مصر اور اردن نے غزہ سے ملبے کو صاف کرنے کی ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز کو بار بار مسترد کیا ہے۔ اردن میں کئی ملین فلسطینی آباد ہیں جبکہ مصر میں دسیوں ہزار فلسطینی آباد ہیں۔
بدھ کو مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے اس خیال اور منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ مصرکے عوام اس کے خلاف سڑکوں پر نکلیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنا ایک ناانصافی ہے جس میں ہم حصہ نہیں لے سکتے۔
ادھر جمعرات کے روز ڈونلڈ ٹرمپ نے اس خیال کا اعادہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ ہم تو ان کے لیے بہت کچھ کر تے ہیں اور وہ ایسا کرنے جا رہے ہیں‘۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی تجویز نسلی صفائی کے مترادف ہوگی، عرب سینٹر واشنگٹن ڈی سی میں فلسطین اسرائیل پروگرام کے سربراہ یوسف منیر نے رواں ہفتے کے اوائل میں الجزیرہ کو بتایا تھا کہ ٹرمپ کے تمام اصولوں اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر مبنی ’اشتعال انگیز‘ بیان کی پر زور مذمت کی جانی چاہیے۔
ہفتے کے روز عرب وزرائے خارجہ نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ وہ ’2 ریاستی حل کے مطابق مشرق وسطیٰ میں منصفانہ اور جامع امن کے حصول کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں‘۔
انہوں نے مستقبل قریب میں اقوام متحدہ کے ساتھ ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد کرنے کے مصر کے منصوبے کا بھی خیر مقدم کیا جس میں غزہ کی تعمیر نو پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اردن اسرائیل اعلامیہ اقوام متحدہ بے دخلی تعمیر نو ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب عرب وزرائے خارجہ غزہ فلسطین لبنان متحدہ عرب امارات مشرق وسطیٰ مصر وی نیوزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اعلامیہ اقوام متحدہ بے دخلی ڈونلڈ ٹرمپ فلسطین متحدہ عرب امارات وی نیوز فلسطینیوں کو ڈونلڈ ٹرمپ انہوں نے ٹرمپ کے بے دخلی ٹرمپ کی کسی بھی کے روز تھا کہ
پڑھیں:
سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی ٹی وی پروگرام 60 منٹس میں گفتگو کے دوران دو ریاستی حل پر بات کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ انہیں یقین نہیں کہ آیا یہ دو ریاستی حل ہوگا، کیونکہ یہ اسرائیل اور مجھ پر منحصر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر سعودی عرب کے ابراہیمی معاہدے میں شامل ہونے کا امکان ظاہر کر دیا۔ امریکی ٹی وی پروگرام 60 منٹس میں اینکر نے سوال کیا کہ کیا سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر ابراہیمی معاہدے میں شامل ہو جائے گا۔؟ اینکر کے سوال پر صدر ٹرمپ نے جواب دیا کہ انہیں لگتا ہے کہ سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہو جائے گا، ہم حل نکال لیں گے۔ دو ریاستی حل پر بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہیں یقین نہیں کہ آیا یہ دو ریاستی حل ہوگا، کیونکہ یہ اسرائیل اور مجھ پر منحصر ہے۔
 
 دوسری جانب وائٹ ہاؤس حکام نے تصدیق کی ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان 18 نومبر کو  وائٹ ہاؤس کا دورہ کریں گے۔ حکام نے بتایا کہ سعودی ولی عہد اور صدر ٹرمپ کی ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات اور علاقائی معاملات پر گفتگو  ہوگی۔ امریکی میڈیا کے مطابق یہ ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے، جب صدر ٹرمپ سعودی عرب پر ابراہیمی معاہدے میں شامل ہونے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔ یاد رہے کہ ابراہم اکارڈز 2020ء میں طے پانے والے معاہدوں کا ایک سلسلہ ہے، اس معاہدے کے تحت متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کیے۔