حیسکو حکام ریکوری میں ناکام ، لوڈشیڈنگ طویل کردی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) سب ڈویژن حیسکو ریکوری کرنے میں ناکام ، پنجرا پول کے مختلف علاقوں میں مہینے کے آخری دنوں میں کئی روز تک بجلی بند کردینا معمول بنالیا ،بجلی نہ ہونے پر صارفین کو پریشانی کا سامنا ،کنڈا عناصر کے گھر روشن اور بل ادا کرنے والوں کے گھروں میں تاریکی کا راج ہے۔ادبی سماجی ،ثقافتی تنظیم قلمکار اکیڈمی کے رہنما ،افسانہ نگار پروفیسر خلیل جبار نے اپنے بیان میں کہا کہ پھلیلی سب ڈویژن حیسکوکو ریکوری کرنے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ،اس لیے حیسکو نے کئی ماہ سے یہ سلسلہ شروع کردیا ہے کہ مہینے کے آخر میں ٹرانسفارمر سے لنک ہٹا کر پنجرا پول کے مختلف علاقوں کی بجلی بند کردی جاتی ہے ،جس سے علاقوں میں تاریکی کا راج ہوجاتا ہے جبکہ کنڈا عناصر نے دور ،دور سے تاریں کھینچ کر اپنے گھروں کو روشن رکھا ہوا اورجو باقاعدگی سے بل ادا کررہے ہیں وہ لوڈ شیڈنگ کا عذاب بھگتنے پر مجبور ہیں۔انہوں نے حیسکو چیف سے اپیل کی کہ فوری طور پھلیلی سب ڈویژن حیسکو کے اس اقدام کا نوٹس لیں اور سب ڈویژن پھلیلی کو ہدایت کی جائے کہ وہ اس غیر قانونی اقدام سے باز رہے اور جو لوگ بل ادا نہیں کررہے ہیںیا کنڈے سے بجلی استعمال کررہے ہیں ان کے خلاف سخت اقدامات کرے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سب ڈویژن
پڑھیں:
آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام
آئی ایم ایف سے قرضے کی اگلی قسط کے لیے ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت بعض شرائط پوری نہیں ہوسکی ہیں تاہم طے شدہ شرائط میں سے زیادہ تر شرائط پوری کردی گئیں۔
آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تحت پاکستان پر 50 کے لگ بھگ شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ پورے کیے گئے اہداف میں گیس ٹیرف کی ششماہی بنیاد پر ایڈجسمنٹ، ٹیکس چھوٹ کے خاتمے اور کفالت پروگرام کے تحت مستحقین کو غیر مشروط رقوم کی منتقلی بھی شامل ہے، ڈسکوز کی نجکاری کے لیے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ہے البتہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سالانہ ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت کئی شرائط پوری نہ ہوسکیں۔
آئی ایم ایف کی اجازت سے چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ہی بجٹ 26-2025 منظور کروایا گیا، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی ہے۔
وفاق اور صوبوں کے درمیان فسکل پیکٹ کی شرط پرعمل کیا جاچکا، ڈسکوز اور جینکوز کی نج کاری کے لیے پالیسی اقدامات پر کام جاری ہے جبکہ خصوصی اقتصادی زونز پر مراعات ختم کرنے کی شرط پر بھی عمل دآمد ہوگیا ہے۔
مزید بتایا گیا کہ سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا، اسلام آباد، کراچی، لاہور میں کمپلائنس رسک منیجمنٹ سسٹم نافذ کیا گیا ہے۔
پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے بہتر پبلک انویسٹمنٹ منیجمنٹ پر جزوی عمل درآمد کیا گیا، اسی طرح اعلیٰ سرکاری حکام کے اثاثے ظاہر کرنے سے متعلق قانون سازی میں پیش رفت ہوئی ہے۔
کفالت پروگرام کے تحت مہنگائی تناسب سے غیر مشروط کیش ٹرانسفر کی شرط پوری ہوگئی ہے، اس کے علاوہ ٹیکس ڈائریکٹری کی اشاعت کے بارے میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔