Nai Baat:
2025-07-26@10:48:05 GMT

انسان کے ہاتھوں انسانیت کی تذلیل

اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT

انسان کے ہاتھوں انسانیت کی تذلیل

وی آئی پی پروٹوکول اورسیکورٹی انتظامات اپنی جگہ لیکن انسان اورانسانیت بھی آخرکوئی شے ہے۔ چوکوں اور چوراہوں پر سائیکل اور موٹرسائیکل لیکر رزق کی تلاش میںگھومنے پھرنے والے یہ چھوٹے موٹے،غریب،مسکین اورلاچارانسان جوطاقت کے نشے میں مدہوش افسروں اوران کے ماتحتوں کو کیڑے مکوڑوں سے زیادہ کچھ نظرنہیںآتے ان انسانوں کی بھی توکوئی قدروقیمت،اہمیت اور حیثیت ہے۔یہ انسان چاہے جتناہی کمزور،غریب اورلاچارکیوں نہ ہویہ پھربھی دنیاکی ہرشے سے اعلیٰ وبالا توہے۔کیایہ وہی انسان نہیں جسے دونوں جہانوں کے پروردگارنے اشرف المخلوقات کالقب وخطاب دیکراسے تمام مخلوقات سے برتر اور بہتر قرار دیا۔ روئے زمین پربسنے والاہرانسان اچھی طرح یہ جانتاہے کہ انسانیت سے آگے کچھ نہیں لیکن پھربھی اس جہان میںکچھ انسان دولت، شہرت اورطاقت کے نشے میں پاگل اوربائولے ہو کر نہ صرف دوسرے انسان بلکہ انسانیت تک کو بھول جاتے ہیں۔ ہمارے اس ملک اورمعاشرے میں انسانوں کے ساتھ انسانیت بھولنے والے بھی کچھ کم نہیں۔ایسے لوگ یہاں ہمیشہ کچھ ایساکرتے ہیں کہ جسے دیکھ کر شیطان بھی ان سے پناہ مانگتا ہے۔آپ یقین کریں ایساکام اورسلوک تولوگ جانوروں کے ساتھ بھی نہیں کرتے جوسلوک اس ملک میں انسانوں کے ساتھ انسان کررہے ہیں۔ پنجاب پولیس کے بدمست اہلکارکے ہاتھوں موٹرسائیکل پرسوارایک غریب اوربزرگ شہری کو موٹرسائیکل سمیت گھسیٹتے ہوئے دیکھ کرواللہ سرشرم سے جھک گیا۔ہم کس ملک اورکون سے معاشرے میں رہ رہے ہیں جہاں اشرف المخلوقات کا لقب، خطاب اوردرجہ پانے والے انسانوں کو بھیڑ بکریوں اور جانوروں سے بھی کمتر سمجھا جا رہا ہے۔ وردی کے نشے میں مست اہلکارنے جس طرح بزرگ شہری کوموٹرسائیکل سمیت گھسیٹاایساظلم تو گیدڑ مرغی کودبوچتے ہوئے بھی نہیں کرتا۔ گیدڑ اور لومڑی سمیت دیگر جانور شکار کے ساتھ بھی ایسا سلوک اورکام نہیں کرتے جوسلوک پنجاب پولیس کے اس صاحب نے ایک غریب شہری کے ساتھ کیا۔معلوم نہیں ایسے نمونے اور عجوبے قومی اور عوامی اداروں میں کہاں سے آجاتے ہیں۔؟اس ویڈیو کو دیکھ کر کیا لگتا ہے کہ ایسے بداخلاق اور گلوبٹ ٹائپ پولیس اہلکاراورافسرواقعی انسانوں کے تحفظ کے لئے مامورہوتے ہیں۔ مانا کہ ملک کے حالات ٹھیک نہیں اوردشمن آج بھی اس خواہش اورتاک میں بیٹھاہے کہ یہاں کے حالات خراب کرکے پھرسے یہاں کھیلوں کے دروازے بندکردیئے جائیں۔دشمن کے ایسے ناپاک اورمذموم عزائم کے مقابلے میںٹیم اورکھلاڑیوں کے لئے وی آئی پی پروٹوکول اور سیکورٹی کے سخت انتظامات ازحد ضروری ہیں ہم نہ تووی آئی پی پروٹوکول کے خلاف ہیں اورنہ ہی ہمیں سیکورٹی انتظامات پرکوئی گلہ اورشکوہ ہے،امن کے قیام کے لئے سیکورٹی کے جتنے بھی سخت انتظامات ہوں گے اس پرہمیں ایک نہیں ہزار بار خوشی ہوگی لیکن وی آئی پی پروٹوکول اورسخت سیکورٹی انتظامات کاہرگزیہ مطلب نہیں کہ آپ بزرگ شہریوں کوچوکوں اور چوراہوں پربائیک سمیت گھسیٹتے پھریں۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس روڈ پر اگر روٹ لگا ہوا تھا تو پھروہ بزرگ شہری آگے کیسے آیا۔؟جب وہ اپنی یا کسی پولیس اہلکاراورافسرکی غلطی سے آگے آ گیا تھا تو پھراسے موٹرسائیکل سمیت روڈ پر گھسیٹنے کی کیا ضرورت تھی۔؟ اچھے الفاظ، برادرانہ رویے، بہتر سلوک اوراچھے اخلاق کے ساتھ بھی تواسے روکا جا سکتا تھا۔اللہ کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے ہماری والدہ محترمہ اکثرکہاکرتی تھیں کہ کسی سے کہیں کہ کھائیں یہ بھی کھاناہے اوراگرکہیں کہ انڈھیلیں یہ بھی ایک طرح کھانے کی دعوت ہے لیکن الفاظ اورلہجے میں اتنافرق ہے کہ اگلااسے پھرکبھی بھول نہیں سکتا۔ پولیس کاشیرجوان بزرگ کو گھسیٹنے کے بغیربھی تواس کے موٹرسائیکل کو روک سکتاتھاپراس نے روکنے کے بجائے اس غریب بزرگ کو گھسیٹنا زیادہ مناسب سمجھا۔ کیا دنیاکے سامنے ایک غریب اوربزرگ شہری کوگھسیٹ کر انسان اورانسانیت کو تماشا بنانا فرض ہو گیا تھا۔؟ نہیں ہرگز نہیں۔ مہذب معاشروں میں بزرگوں، غریبوں اور محنت کشوں کواس طرح روڈوں پرنہیں گھسیٹا جاتا۔ جہاں معزز شہریوں اور بزرگوں کو چوکوں اور چوراہوں پر گھسیٹا جاتا ہے وہاں پھر ترقی اور خوشحالی کانام ونشان نہیں ہوتا۔آج ہم دردرکی خاک اس لئے چھان رہے ہیں کہ ہم میں نہ بڑوں سے بات کرنے اوران کی عزت کرنے کی کوئی تمیز ہے اور نہ چھوٹوں پرشفقت کرنے کی کوئی عادت۔ اللہ کے پیارے حبیبﷺ نے فرمایاتھاکہ جو بڑوں کی عزت اورچھوٹوں پرشفقت نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں۔افسوس کہ پیارے حبیب ﷺکی پیاری باتیں،وعظ اورنصیحتیں بھی اب ہمیں یادنہیں رہیں۔ہمیں اگراللہ کے احکامات اورنبی علیہ السلام کے ارشادات کاذرہ بھی علم ہوتاتوہم آج ملک وقوم کے بزرگوں کواس طرح سڑکوں پرکبھی نہ گھسیٹتے۔ پولیس جوان یہ ملک کے ساتھ قوم کے بھی محافظ ہوتے ہیں۔ اب اگر محافظ ہی شہریوں وبزرگوں کوسرعام چوکوں اور چوراہوں پرلاتیں و مکے مارنے اورگھسیٹنے والے بن جائیں توپھر عوام کا کیا ہو گا۔؟ ہزاروں ایماندار اور بااخلاق پولیس افسر و اہلکار برسوں کی قربانیاں دے کر اداروں کا معیار و مورال بلند کرتے ہیں لیکن ایسے ہی کچھ افسر اور اہلکار اختیارات سے تجاوز کرکے برسوں کی محنت اور قربانیوں پر چند ہی لمحوں میں پانی پھیر دیتے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازنے میاں صاحب کے نقش قدم پرچلتے ہوئے بہت کم عرصے میں پنجاب کے اندرریکارڈترقیاتی کام کروائے ہیں۔ مریم نوازکوایسے سرکاری افسروں اوراہلکاروں کاقبلہ درست کرنے کے لئے بھی کچھ کرناچاہئیے۔محکمہ صحت،تعلیم اوردیگرشعبوں میں انقلابی اقدامات کی طرح محکمہ پولیس میں بھی ایساکوئی انقلابی قدم اٹھاچاہئیے کہ جس سے پولیس جوان گلوبٹ کے بجائے عوام کے حقیقی محافظ دکھائی دیں۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: کے ساتھ ہیں کہ کے لئے

پڑھیں:

مدرسے کے استاد کے ہاتھوں طالبعلم کی ہلاکت درندگی کی انتہا ہے: چیف خطیب خیبر پختونخوا

چیف خطیب خیبر پختون خوا مولانا محمد طیب قریشی—تصویر بشکریہ سوشل میڈیا

چیف خطیب خیبر پختونخوا مولانا محمد طیب قریشی کا کہنا ہے کہ مدرسے کے استاد کے ہاتھوں طالب علم کی ہلاکت درندگی کی انتہا ہے۔

پشاور سے جاری کیے گئے بیان میں چیف خطیب خیبر پختونخوا مولانا محمد طیب قریشی نے سوات کے مدرسے میں پیش آنے والے واقعے کی مذمت کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے سوات: مدرسے میں بچے کی ہلاکت، مزید طلبہ پر تشدد کا انکشاف، 9 افراد گرفتار سوات: استاد کے مبینہ تشدد سے 14 سال کا طالبعلم جاں بحق

ان کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملوث عناصر کو کڑی سے کڑی سزا دینی چاہیے، ایسے نام نہاد قاری اور استاد مدارس کے نام پر دھبہ ہیں۔

چیف خطیب خیبر پختونخوا مولانا محمد طیب قریشی نے کہا ہے کہ عوام غیر رجسٹرڈ مدارس میں بچوں کو داخل کرنے سے گریز کریں۔

انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ وفاق المدارس کی جانب سے سوات واقعے کی مذمت خوش آئند ہے، دینی تعلیم کی آڑ میں حیوانیت کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی کی بھارتی پولیس کے ہاتھوں نوجوان کے بہیمانہ قتل کی مذمت
  • ججز بھی انسان، دیکھ بھال کی ضرورت، ایماندار جوڈیشل افسر کیساتھ کھڑا ہوں: چیف جسٹس
  • ویسٹ انڈیز میں دنیا کا سب سے چھوٹا انوکھا سانپ 20 برس بعد دوبارہ دریافت
  • شائقین کے ہاتھوں میں پاکستانی پرچم دیکھ کر بھارتی گلوکار کرن اوجلا کا ردعمل کیا تھا؟
  • نامعلوم افراد کے ہاتھوں شیر علی گولاٹو کا قتل قابل مذمت ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • فساد قلب و نظر کی اصلاح مگر کیسے۔۔۔۔۔ ! 
  • کراچی میں پولیس اہلکار رشوت لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے
  • ہمت ہے توپکڑ کردکھائو،معروف ٹک ٹاکرکا پنجاب پولیس کو کھلا چیلنج، پستول کے ساتھ ویڈیو وائرل
  • تحریک کا عروج یا جلسے کی رسم؟ رانا ثنا نے پی ٹی آئی کو آڑے ہاتھوں لیا
  • مدرسے کے استاد کے ہاتھوں طالبعلم کی ہلاکت درندگی کی انتہا ہے: چیف خطیب خیبر پختونخوا