افغانستان میں طالبان کے جبری دور حکومت اور سنگین ترین عوامی صورتحال  پر امریکا کی امدادی کارروائیوں کے حوالے سے اسپیشل انسپکٹر جنرل فار افغان ری کنسٹرکشن (SIGAR) نے اپنی رپورٹ جاری کردی ہے۔

جاری رپورٹ کے مطابق، اگست 2021 میں افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد سے تقریباً 3.71 ارب ڈالر کی امداد خرچ کی گئی، جس کا 64.

2 فیصد اقوام متحدہ کی ایجنسیوںUNAMA  اور ورلڈ بینک کے زیرانتظام افغانستان ریزیلینس ٹرسٹ فنڈ کے ذریعے تقسیم کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان کا پاکستان کے خلاف ہونا ہماری غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے، وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 1.2 ارب ڈالر اضافی امدادی فنڈنگ  بھی جاری کرنے کے لیے دستیاب ہے۔ رپورٹ کے مطابق، امریکا میں منجمد کیے گئے افغان مرکزی بینک کے 3.5 ارب ڈالر کے اثاثے سوئٹزرلینڈ میں قائم افغان فنڈ میں منتقل کیے گئے جو اب سود کے ساتھ 4 ارب ڈالر ہوچکا ہے۔

سگار کی رپورٹ کے مطابق، تشویشناک امر یہ ہے کہ اتنی بڑی امداد کے باوجود افغان طالبان کی جابرانہ پالیسیاں جاری ہیں اور افغان طالبان نے تاحال خواتین کی تعلیم پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بین الاقوامی فوجداری عدالت میں طالبان سپریم لیڈر اور چیف جسٹس کے ورانٹ گرفتاری کے لیے درخواست دائر

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغان طالبان نے خواتین کی ملازمتوں بشمول این  جی اوز، صحت اور دیگر شعبوں میں ملازمتوں پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے، اس کے علاوہ نیکی کی ترویج اور برائی کی روک تھام کے لیے نافذ کیے جانے والے نام نہاد ’اخلاقیات‘ قانون نے مرد و خواتین کے طرزعمل پر پابندیاں بڑھا دی ہیں۔

’ان پابندیوں کی بدولت بین الاقوامی سطح کے انسانی ہمدردی کے پروگراموں کے تحت امداد کی تقسیم میں مشکلات پیش آرہی ہیں، صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے 20 جنوری 2025 کے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت افغانستان میں جاری منصوبوں سمیت تمام امریکی و غیرملکی امداد کی نئی ذمہ داریاں اور تقسیم 90 دن کے لئے روک دی گئی ہیں۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں موجود سنگین صورتحال کا شکار 16.8 ملین لوگوں کے لیے اقوام متحدہ نے سال 2025 کے لیے 2.42 ارب ڈالر امداد کی درخواست کی ہے، افغانستان میں اتنی بڑی تعداد میں بھوک کے شکار لوگوں کے باوجود افغان طالبان امدادی کوششوں میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان کے اقدامات نے افغانستان میں تعلیمی ترقی کا صفایا کر دیا

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں  داعش خراسان اور القاعدہ  کی موجودگی نے سیکیورٹی خطرات کو بھی بڑھا دیا ہے، سال 2024 میں پاکستان میں افغان سرزمین سے 640 دہشتگردانہ حملوں کی وجہ سے پاک افغان تعلقات بھی کشیدگی کا شکار ہیں۔

کشیدگی کے باعث پاکستان سے لاکھوں کی تعداد میں غیرقانونی افغان شہری ملک بدر بھی کیے گئے، طالبان کے دور اقتدار میں ایک منظم طریقے سے خواتین کو سیاسی، سماجی اور تعلیمی زندگی سے خارج کردیا گیا، افغانستان میں موجود 4 کروڑ سے زائد کی آبادی سنگین صورتحال کا شکار ہے جبکہ افغان طالبان افغانستان کی تعمیرنو میں مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اربوں ڈالر افغانستان امداد امریکا جبر دور اقتدار رپورٹ جاری سنگین صورتحال طالبان عوامی مسائل

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اربوں ڈالر افغانستان امریکا رپورٹ جاری سنگین صورتحال طالبان عوامی مسائل سنگین صورتحال افغانستان میں افغان طالبان رپورٹ میں گیا ہے کہ ارب ڈالر کہ افغان کا شکار کے لیے

پڑھیں:

پاکستان میں 10 کروڑ سے زائد بالغ افراد وزن کی زیادتی یا موٹاپے کا شکار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان میں دس کروڑ سے زائد بالغ افراد وزن کی زیادتی یا موٹاپے کا شکار ہیں، جو ملک کو صحت عامہ کے ایک سنگین بحران کی طرف دھکیل رہا ہے۔ بین الاقوامی اور ملکی ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو نوجوانوں میں اموات اور معذوری کی شرح خطرناک حد تک بڑھ سکتی ہے۔

کراچی میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس میں ماہرین نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں ہر چار میں سے تین بالغ افراد موٹاپے یا زائد وزن کا شکار ہیں۔ موٹاپا ذیابیطس، دل کے امراض، فالج، کینسر، بانجھ پن اور نیند کے مسائل جیسے خطرناک نتائج کا سبب بن رہا ہے۔

یونیورسٹی آف برمنگھم کے پروفیسر وسیم حنیف نے کہا کہ جنوبی ایشیائی افراد کم وزن پر بھی زیادہ خطرات سے دوچار ہوتے ہیں، اور ان کیلئے بی ایم آئی کی مثالی حد 23 ہونی چاہیے۔ انہوں نے موٹاپے کو ایک دائمی مرض قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ نوجوانی میں جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔

کانفرنس میں تیرزیپیٹائیڈ نامی نئی دوا کے مقامی جنیرک ورژن کی دستیابی کا اعلان کیا گیا، جو وزن میں 25 فیصد تک کمی لا سکتی ہے۔ تاہم ماہرین نے واضح کیا کہ دوا کے مؤثر نتائج کیلئے متوازن غذا، باقاعدہ ورزش اور طرزِ زندگی میں تبدیلی ناگزیر ہے۔

گیٹز فارما کے منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر خرم حسین نے کہا کہ ان کی کمپنی موٹاپے اور اس سے جڑی پیچیدگیوں کے لیے سستی اور مؤثر سائنسی بنیادوں پر مبنی علاج فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی ایل پی-1 اور جی آئی پی تھراپی کے ذریعے وزن میں کمی اور ذیابیطس و دل کی بیماریوں کے خطرات میں کمی ممکن ہے۔

پرائمری کیئر ڈائبٹیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر ریاست علی خان نے کہا کہ اگر موجودہ رجحانات برقرار رہے تو 57 فیصد پاکستانی بچے 35 سال کی عمر سے پہلے موٹاپے کا شکار ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ موٹاپے کو بیماری سمجھ کر بروقت علاج اور رہنمائی فراہم کرنا ضروری ہے۔

گیٹز فارما کے زیر اہتمام منعقدہ اس کانفرنس میں ماہرین نے جی ایل پی-1 اور جی آئی پی تھراپی کو ذیابیطس اور دل کے امراض کے خطرات میں کمی کیلئے مؤثر قرار دیا۔ پاک صحت اسٹڈی کے مطابق پاکستان میں صرف 20 فیصد بالغ افراد نارمل بی ایم آئی میں ہیں، جبکہ تین چوتھائی افراد موٹاپے کا شکار ہیں۔

ماہرین نے اس دوا کی دستیابی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں موٹاپے کے خلاف سائنسی بنیادوں پر مبنی، سستی اور مؤثر علاج کی فراہمی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غربت اور پابندیوں کے باوجود افغانستان میں کاسمیٹک سرجری کلینکس کی مقبولیت میں اضافہ
  • طالبان اور عالمی برادری میں تعاون افغان عوام کی خواہش، روزا اوتنبائیوا
  • طالبان نے غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کیلیے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کردی
  • افغان حکومت کی سخت گیر پالیسیاں، ملک کے مختلف علاقوں میں فائبر آپٹک انٹرنیٹ بند
  • پاکستان میں 10 کروڑ سے زائد بالغ افراد وزن کی زیادتی یا موٹاپے کا شکار
  • پاکستان کا سخت مؤقف، افغانستان میں ٹی ٹی پی اور “را” کی موجودگی ناقابل قبول
  • ٹی ٹی پی اور را کی افغانستان میں موجودگی، پاکستان کا طالبان کو سخت پیغام
  • خیبرپختونخوا: آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں پھر اربوں روپے کی بدعنوانی کی نشاندہی
  • ٹی ٹی پی اور ’’را‘‘ کی افغانستان میں موجودگی، پاکستان کا طالبان حکومت کو سخت پیغام
  •  آسٹریلیا : سطح سمندر بلند ہونے سے 15 لاکھ افراد خطرات کا شکار