’چولی کے پیچھے کیا ہے‘ پر ڈانس، دُلہا اپنی دلہن سے ہاتھ دھو بیٹھا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
نئی دہلی (نیوز ڈیسک)شادی بیاہ میں گانوں پر رقص کرنا آج کل ایک ٹرینڈ بن چکا ہے لیکن بھارت میں ایک دُلہے کو اپنی شادی کا رقص کر کے جشن منانا مہنگا پڑگیا ہے۔
شادی کے دن کو ہر کوئی یاد گار بنانا چاہتا ہے لیکن بسا اوقات اس کے نتائج غیر متوقع طور پر سنگین ہوسکتے ہیں، اب اس بے چارے دولہے کو ہی دیکھ لیں جس کو چولی کے پیچھے گانے پر رقص اس قدر مہنگا پڑا کہ ہونے والے سسر نے اپنی بیٹی کی شادی ختم کرکے بارات کو واپس لوٹا دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ نی دہلی میں پیش آیا، ہوا کچھ یوں کہ دُلہا نے دوستوں کے اصرار پر بالی وڈ فلم کھل نائیک کے مشہور گانے ’’چولی کے پیچھے کیا ہے‘‘ پر رقص کیا۔ سب آنے والے خطرے سے انجان خوشی سے تالیاں بجا رہے تھے کہ دلہن کے والد نے اس رقص پر اعتراض اُٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے خاندان کی اقدار کے منافی ہے۔
رپورٹ کے مطابق دُلہن کے والد نے شادی منسوخ کردی اور بارات کو خالی ہاتھ واپس لوٹا دیا۔ اس دوران دُلہن اپنے والد کے آگے روتی رہی لیکن انھوں نے ایک نہ سنی۔
دلہا کے اہل خانہ نے سمجھا کہ شاید دلہن کے والد غصہ ٹھنڈا ہوجائے گا اور بات چیت دوبارہ شروع ہوجائے گی لیکن دلہن کے والد نے کہا کہ یہ فیصلہ اٹل ہے۔
اس واقعے کی خبر سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر تیزی سے وائرل ہوگئی، ایک ایکس صارف نے پوسٹ میں اس واقعے کی خبر کے ایک اخباری تراشے کی تصویر پوسٹ کی جس پر دیگر صارفین نے طرح طرح کے تبصرے شروع کردیے۔
ایک اور صارف نے لکھا کہ ”بچارہ دُلہا اپنی شادی کی پلے لسٹ کا ہی شکار ہوگیا“، تو ایک نے لکھا کہ ”چولی کے پیچھے چلا دوگے تو میں بھی ناچ لوں گا اپنی شادی میں“۔
انہیں میں ایک خاتون صارف نے اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ”ایسا ناچنے والا دُلہا مل جائے تو کل ہی شادی کرلوں“۔
مزیدپڑھیں:چیمپئنز ٹرافی 2025: پاکستان میں ہونے والے میچوں کے ٹکٹوں کی فروخت کا اعلان
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے والد
پڑھیں:
اسرائیلی وزیر کی ہاتھ بندھے، اوندھے منہ لیٹے فلسطینی قیدیوں کو قتل کی دھمکی؛ ویڈیو وائرل
اسرائیل کے دائیں بازو کے سخت گیر وزیر بن گویر کا ایک ویڈیو پیغام وائرل ہو رہا ہے جس میں انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر دی گئی ہیں اور صیہونی ریاست کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے قومی سلامتی کے وزیر ایتامار بن گویر نے یہ ویڈیو خود اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری کی ہے۔
ویڈیو میں اسرائیلی وزیر اُن فلسطینی قیدیوں کے سامنے کھڑے ہیں جن کے ہاتھ پشت پر بندھے ہوئے ہیں اور انھیں اوندھا فرش پر لٹایا ہوا ہے۔
اسرائیلی وزیر نے اس مقام پر کھڑے ہوکر ان فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ ہمارے بچوں اور خواتین کو مارنے آئے تھے۔
Once again, Israel’s far-right National Security Minister Ben Gvir speaks about the Palestinian abductees and openly incites against them while they stand bound before him, saying: “Do you see them? This is how they are now — but one thing remains to be done, and that is to… pic.twitter.com/k9ylK5Fkvk
— غزة 24 | التغطية مستمرة (@Gaza24Live) October 31, 2025انھوں نے اپنے مخصوص نفرت آمیز لہجے میں مزید کہا کہ اب دیکھیں ان کا حال کیا ہے۔ اب ایک ہی چیز باقی ہے اور وہ ہے ان لوگوں کے لیے فوری طور پر سزائے موت۔
اسرائیلی وزیر بن گویر اپنی اشتعال انگیز بیانات کے لیے مشہور ہیں، انھوں نے انتباہ دیا ہے کہ اگر ان کی سزائے موت سے متعلق تجویز پارلیمنٹ میں پیش نہ کی گئی تو وہ وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کی حمایت ختم کر دیں گے۔
انھوں نے ویڈیو کے ساتھ ایک تفصیلی پیغام بھی جاری کیا جس میں کہا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے حماس کے رہنماؤں کو ہلاک کرنے کے بعد تنظیم نے یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
اسرائیلی وزیر بن گویر نے فلسطینی قیدیوں پر سخت پابندیوں اور جیلوں میں خوف کی فضا پیدا کرنے کو اپنی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں جیلوں میں انقلاب پر فخر کرتا ہوں۔ اب وہ تفریحی کیمپ نہیں بلکہ خوف کی جگہیں بن چکی ہیں۔ وہاں قیدیوں کے چہروں سے مسکراہٹیں مٹا دی گئی ہیں۔
بن گویر جو قومی سلامتی کے وزیر ہیں، نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ان کی پالیسیوں کے نتیجے میں دہشت گرد حملوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔ جو بھی میرے جیل سے گزرا ہے وہ دوبارہ وہاں جانا نہیں چاہتا۔
حالیہ ہفتوں میں بن گویر نے سزائے موت کے قانون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تک دہشت گرد زندہ رہیں گے، باہر کے شدت پسند مزید اسرائیلیوں کو اغوا کرنے کی ترغیب پاتے رہیں گے۔
انھوں نے فلسطینیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ کسی یہودی کو قتل کریں گے تو زندہ نہیں رہیں گے۔
یاد رہے کہ بن گویر ان چند وزیروں میں شامل تھے جنہوں نے غزہ میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے معاہدے کے خلاف ووٹ دیا تھا۔
ان کی جماعت ’’اوتزما یہودیت‘‘ نے ماضی میں بھی قیدیوں کی رہائی کے معاہدے پر حکومت سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیرِ انصاف یاریو لیوین کا بھی کہنا ہے کہ وہ ایک خصوصی عدالت قائم کرنے کے لیے قانون سازی کر رہے ہیں۔
ان کے بقول یہ عدالتیں 7 اکتوبر 2023 کے حملوں میں ملوث غزہ کے جنگجوؤں پر مقدمہ چلائے گی اور مجرم ثابت ہونے والوں کو سزائے موت سنائی جا سکے گی۔