وفاقی حکومت نے بجلی ٹیرف کم کرنے کیلئے گردشی قرضے کو سرکاری قرض میں بدلنے پر کام شروع کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
وفاقی حکومت نے بجلی ٹیرف کم کرنے کیلئے گردشی قرضے کو سرکاری قرض میں بدلنے پر کام شروع کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 2 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس ) موجودہ حکومت نے گردشی قرضے کو سرکاری قرض میں بدلنے کے لیے ابتدائی کام شروع کر دیا ہے اور اس سے ٹیرف 3 اعشاریہ37روپے فی یونٹ کم ہو جائے گا۔حکومت ہائیڈل، درآمدی کوئلے، تھر کے کوئلے، پون، شمسی بجلی کیلئے لیے گئے 16اعشاریہ26ارب ڈالر کے قرضے کی ری پروفائلنگ کیلئے بھی بالکل تیار بیٹھی ہے۔
حکومت ان قرضوں پر 3 ارب ڈالر قرضوں کے سود کی ادائیگی کی مد میں ادا کرتی ہے اور اس سے صارفین پر ٹیرف میں 8اعشاریہ63روپے کیپسٹی چارجز کی مد پڑتے ہیں۔حکومت سخت کوشش کر رہی ہے کہ قرضوں کی ری پروفائلنگ کرسکے اور قرض کی ادائیگی کے دورانیے میں اضافہ کیاجائے تاکہ فی یونٹ بجلی پر 5اعشاریہ1 روپے فی یونٹ ریلیف حاصل کیاجاسکے۔ حکومتی عمال یہ کام بجلی کے شعبے میں جاری جاری اصلاحات کے حصے کے طور پر کر رہے ہیں۔بجلی کے شعبے میں 9صفحات کی دستاویز جس میں موجودہ سیاق و سباق موجود ہے اور آگے کا راستہ بھی بتایا گیا ہے، اس میں کہا گیا ہے کہ سود والے گردشی قرض کی ری فنانسنگ کے ذریعے اسے ریاستی قرض میں تبدیل کر دیا جائے اور اس سے ٹیرف 3اعشاریہ23روپے فی کلو واٹ آورز کی حدتک کم ہو جائے گا جو کہ ٹیکس کے بعد 3اعشاریہ78کلوواٹ فی گھنٹہ تک بڑھ جاتا ہے۔
اس طرح کے ڈھانچے سے ریاستی ادائیگیوں کی بہتر قیمت بندی ہوسکے گی تاہم اس طرح کی مداخلت سے ریاستی قرض کی مجموعی سطح پر بھی کسی قدر بڑھ جائے گی تاہم قیمتوں مین تخفیف کا فائدہ بجلی کے استعمال اور اس شعبے کی ترقی پر مثبت اثرڈالے گا۔ اس طرح کی مداخلت کا مجموعی قومی پیداوار پر انتہائی مثبت اثر آئے گا جس سے اس عمل کے دوران بڑھے ہوئے قرض کی وجہ سے ہونے والا نقصان کم ہوپائیگا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کر دیا اور اس قرض کی
پڑھیں:
سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کردی
کراچی:سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کے لیے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔
وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کیلئے کسانوں کو تربیت دینے کیلئے کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے۔
اس پروگرام کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں جن میں فصل کی پیداوار میں اضافہ، پودے کی اونچائی، شاخوں کی تعداد، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔
سردار محمد بخش مہر نے بتایا کہ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے جو 2028 تک جاری رہے گا۔ اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔
محکمہ زراعت کی جانب سے ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں۔ ان ڈیمو پلاٹس پر لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا۔
وزیر زراعت کے مطابق بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت کے ساتھ ماحولیات کو بھی فائدہ ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تربیت مکمل ہونے کے بعد تمام کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنائیں اور دوسروں کے لیے مثال قائم کریں۔
سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے، جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں۔ اسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سندھ حکومت نے کسانوں کی تربیت کے ذریعے عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔