اسلام آباد ہائیکورٹ کا آئندہ ہفتے کا ڈیوٹی روسٹر جاری، نئے ججز بھی شامل
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ رجسٹرار آفس نے نئے ججوں کو کل سے روسٹر میں شامل کر لیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کا آئندہ ہفتے کا ججز ڈیوٹی روسٹر چیف جسٹس عامرفاروق کی منظوری سے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل نے جاری کردیا ہے جس کے مطابق ٹرانسفر ہونے والے تین ججز پیر سے کیسز کی سماعت کیلئے دستیاب ہوں گے ۔
دوسرا ڈویژن بینچ نئے ٹرانسفر ہونے والے ججز جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس خادم حسین سومرو پر مشتمل ہوگا جبکہ جسٹس محمد آصف سنگل بینچ میں سماعت کریں گے ۔
چیف جسٹس عامر فاروق کی ہدایت پر اسپیشل ڈویژن بینچ اور لارجر بینچ بھی دستیاب ہوگا۔
یاد رہے کہ سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے 3 ججز کا اسلام آباد ہائی کورٹ تبادلہ کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کا لاہور ہائی کورٹ اور جسٹس خادم حسین سومرو کا سندھ ہائی کورٹ سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبادلہ کیا گیا۔
جسٹس محمد آصف کا بلوچستان ہائی کورٹ سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبادلہ ہوا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ایک ہی طرز کے مبینہ پولیس مقابلوں پر سوالات اٹھادیے
لاہور ہائیکورٹ میں سی سی ڈی کی جانب سے مبینہ پولیس مقابلے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے فرحت بی بی کی درخواست پر سماعت کی، عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ غضنفر حسن کو پولیس مقابلے میں مارا گیا، چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ دیکھتے ہیں آئی جی پنجاب کی رپورٹ کیا کہتی ہے؟
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سی سی ڈی کے آنے کے بعد ایک ہی طرز کے پولیس مقابلے ہورہی ہیں، درخواست گزار کا ایک بیٹا تو مارا گیا دوسرے کے تحفظ کے لیے آئے ہیں۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ وکیل صاحب عدالت میں جذباتی باتیں نہیں ہوتیں، ریکوری کے بعد ملزم کو لیجاتے ہوئے گاڑی پنکچر ہوئی تو ساتھیوں نے حملہ کردیا، یہ پولیس کی رپورٹ ہے، آئی جی کو اس لیے بلایا گیا کہ ایس ایچ او عدالت کو مطمئن نہ کر سکا، اب جب رپورٹ آئی ہے تو سارا کیس مختلف نکلا۔
چیف جسٹس نے آئی جی سے مکالمہ کیا کہ فائرنگ اگر گاڑی پر ہورہی ہے تو فائر سیدھا ملزم کو لگتا ہے، نہ گاڑی پر نہ کانسٹیبل کو لگتا ہے اس لیے آپ کو بلایا گیا، اب آپ نے جو رپورٹ پیش کی ہے تو حقائق مختلف ہیں، ایک ،ایک دن میں 50 ,50 درخواستیں آرہی ہیں کہ جعلی مقابلے ہورہے ہیں۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے آئی جی کی رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کیا اور آئی جی پنجاب کو سی سی ڈی کے پولیس مقابلوں کا جائزہ لینے کی ہدایت کر دی۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ اس وقت سی سی ڈی کے پولیس مقابلوں کی جو لہر چل رہی ہے اس کا جائزہ لیں، مبینہ پولیس مقابلوں کے خلاف ایک ایک روز میں 50 درخواستیں ا رہی ہیں، پولیس افسران کے ساتھ بیٹھ کر اس کا جائزہ لیں تاکہ آئندہ جعلی پولیس مقابلے سامنے نہ آئیں۔