اسلام آباد —کابل میں برسرِ اقتدار طالبان نے امریکہ کی جانب سے افغانستان کے مرکزی بینک کے منجمد اثاثوں کو دوبارہ تحویل میں لینے کے دعوؤں کی مذمت کی ہے اور خبردار کیا ہے کہ ایسا کوئی اقدام ناقابلِ قبول ہوگا۔

افغانستان میں قائم طالبان کی عبوری حکومت کی معاشی امور کی وزارت نے جمعے کو امریکی کانگریس کو جاری ہونے والی ایک سہ ماہی رپورٹ پر ردِ عمل ظاہر کیا ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ افغانستان میں قائم حکومت کو تسلیم نہیں کرتا اور اس پر پابندیاں بھی عائد کر چکا ہے۔

اگست 2021 میں جب طالبان جنگجوؤں نے امریکہ اور اتحادیوں کے انخلا کے دوران کابل کا کنٹرول حاصل کیا تھا تو اس وقت کے صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں افغان سینٹرل بینک کے سات ارب ڈالر کے اثاثے منجمد کر دیے تھے۔ یورپی ممالک نے بھی افغانستان کے دو ارب ڈالر منجمد کیے تھے۔

بعد ازاں امریکہ نے منجمد کی گئی اس رقم میں سے نصف ساڑھے تین ارب ڈالر سوئٹزر لینڈ میں قائم ہونے والے افغان فنڈ میں منتقل کر دیے تھے۔

یہ فنڈ اس لیے بنایا گیا تھا کہ افغانستان میں امدادی سرگرمیاں بھی جاری رہیں۔ لیکن ان کے لیے فراہم کیے جانے والے فنڈز طالبان کی رسائی سے دور رہیں۔ تاہم اس فنڈ سے تاحال ادائیگیاں شروع نہیں ہوئیں۔


بقایا ساڑھے تین ارب ڈالر ابھی بھی امریکہ کے پاس ہیں جو ممکنہ طور پر طالبان کے خلاف نائن الیون کے متاثرین کے مقدمات میں زرِ تلافی کے طور پر ادا کیے جا سکتے ہیں۔

جمعے کو اسپیشل انسپکٹر جنرل فور افغانستان ری کنسٹرکشن(سیگار) کی کانگریس میں جمع کی گئی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں افغانستان کے رکھے گئے یہ فنڈ سود کے بعد چار ارب ڈالر ہو گئے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی حکومت اور کانگریس ان فنڈز کو دوبارہ امریکہ کے کنٹرول اور تحویل میں واپس لانے کا جائزہ لے سکتی ہے۔

کانگریس میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان یہ فنڈز حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن امریکہ نے طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے۔ ان کا نام عالمی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل ہے جب کہ امریکہ اور اقوامِ متحدہ نے ان پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں اس لیے وہ ان فنڈز کے قانونی دعوے دار نہیں بن سکتے۔

سیگار نے صدر ٹرمپ کی جانب سے حلف برداری کے بعد جاری کردہ اس حکم کا بھی حوالہ دیا ہے جس میں انہوں نے تین ماہ تک کے لیے کم و بیش تمام غیر ملکی امداد معطل کر دی۔ ٹرمپ حکومت اس بات کا جائزہ لے گی کہ کونسے امدادی پروگرام اس کی ’امریکہ فرسٹ پالیسی‘ سے ہم آہنگ ہیں۔

طالبان حکومت کی وزارتِ معاشی امور نے اپنے بیان میں ان اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرکزی بینک کے اثاثے منجمد کرنے سے افغانستان کی معیشت کو نقصان پہنچا ہے۔

وزارت نے ایک بار پھر بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان کے نو ارب ڈالر سے زائد رقم اسے واپس کی جائے کیوں کہ یہ رقم افغان قوم کی ہے اور ملک میں معاشی استحکام لانے کے لیے اہم ثابت ہو سکتی ہے۔

طالبان نے اپنے بیان میں خبردار کیا ہے کہ افغانستان کے مرکزی بینک کے ذخائر کو خرچ یا منتقل کرنے کے لیے کیا گیا کوئی بھی اقدام قابلِ قبول نہیں ہوگا۔

سیگار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ انخلا کے بعد سے اب تک افغانستان میں تین ارب 70 کروڑ ڈالر خرچ کرچکا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس میں سےزیادہ تر رقم اقوامِ متحدہ اور دیگر اداروں کے ذریعے افغانستان میں امدادی سرگرمیوں میں خرچ کی گئی ہے جب کہ مزید امدادی کاموں کے لیے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر پائپ لائن میں ہیں۔




تاہم طالبان ان دعوؤں سے اختلاف کرتے ہیں اور ان کا اصرار ہے کہ امریکہ کی خرچ کی گئی رقم سے افغان معیشت پر کوئی غیر معمولی اثر نہیں ہوا ہے۔

سیگار کا کہنا ہے کہ اقوامِ متحدہ کے اندازوں کے مطابق امریکہ تاحال افغانستان کا سب سے بڑا ڈونر ہے جہاں لاکھوں افراد کو امداد کی ضرورت ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی امداد سے معاشی تباہی کے شکار ملک میں قحط کو تو روکا جاسکتا ہے۔ لیکن ابھی تک یہ امداد طالبان کو امریکی شہریوں کو یرغمال بنانے، خواتین اور لڑکیوں کے حقوق سلب کرنے، میڈیا پر قدغنیں عائد کرنے، ملک کو دہشت گردی کی محفوظ پناہ گاہ بنانے اور سابق افغان حکومت کے عہدے داروں کو نشانہ بنانے کی روش تبدیل کرانے سے روکنے کے لیے کارگر ثابت نہیں ہوئی۔

افغانستان میں طالبان نے اپنے ساڑھے تین سالہ دورِ اقتدار میں لڑکیوں کی چھٹی جماعت سے آگے اور خواتین کی یونیورسٹی میں تعلیم پر پابندیاں عائد کی ہیں۔

طالبان نے خواتین کی نقل و حرکت اور لباس سے متعلق بھی پابندیوں کا اطلاق کیا ہے۔

طالبان اپنی ان پالیسیوں کو شریعت اور افغان ثقافت کے مطابق اور بین الاقوامی تنقید کو اپنے داخلی امور میں مداخلت قرار دیتے ہیں۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل افغانستان میں کہ افغانستان افغانستان کے کہ امریکہ طالبان نے کے مطابق ارب ڈالر بینک کے کے لیے کی گئی کیا ہے

پڑھیں:

وزیرخزانہ کی ڈیجیٹل اثاثوں کیلئے قانونی فریم ورک جلد نافذ کرنے کی ہدایت

اسلام آباد:

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ڈیجیٹل اثاثوں کے لیے قانونی فریم ورک کو حتمی شکل دے کر جلد نافذ کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیرصدارت ڈیجیٹل اثاثوں کی قانون سازی پر اجلاس  ہوا جہاں وزارت قانون نے ڈیجیٹل اثاثوں کے لیے قانونی فریم ورک کا مسودہ پیش کیا، جس کا مسودہ اہم اسٹیک ہولڈرز اور تکنیکی ماہرین کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے۔

اس موقع پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے فریم ورک کو حتمی شکل دے کر جلد نافذ کرنے کی ہدایت کردی اور اجلاس میں تیز قانون سازی اور مؤثر نفاذ یقینی بنانے پر اتفاق کیا گیا۔

اجلاس کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق مجوزہ قانون ڈیجیٹل، ورچوئل اثاثوں سے متعلق مضبوط ریگولیٹری ڈھانچہ پیش کرے گا، جس میں گورننس کا طریقہ کار، لائسنسنگ کے پروٹوکولز اور سرمایہ کاروں کے تحفظ کے اقدامات بھی شامل ہیں اور اجلاس میں مسودے کا تفصیلی جائزہ لے کر تجاویز شامل کی گئیں۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے متعلقہ فریقین کی مشترکہ کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ بلاک چین اور کرپٹو ٹیکنالوجیز کے معاشی فوائد کو بروئے کار لایا جائے گا۔

اجلاس میں ڈیجیٹل اور ورچوئل اثاثوں کے لیے جامع ریگولیٹری فریم ورک اور پاکستان کرپٹو کونسل پر پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا اور اجلاس میں بلاک چین اور کرپٹو سے متعلق وزیراعظم کے معاون خصوصی بلال بن ثاقب نے ورچوئل شرکت کی۔

متعلقہ مضامین

  • 1 اعشاریہ 9 بلین کا تاریخی کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ، اقتصادی سروے
  • اقتصادے سروے میں آئی ٹی کا شعبہ تیزی سے ترقی کرنے والا نمایاں شعبہ قرار
  • افغان طالبان نے مغرب نواز شہریوں کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا
  • وفاق ہم سے امداد مانگ رہا ہے، ہم امداد دینے کے قابل بھی ہیں، وزیرعلیٰ علی امین گنڈاپور
  • طالبان کا مغرب نواز شہریوں کیلیے عام معافی کا اعلان؛ افغانستان واپس آنے کی دعوت
  • ایران نے جوہری منصوبوں سمیت حساس اسرائیلی دستاویزات حاصل کرلیں: سرکاری میڈیا کا دعویٰ
  • احتجاجی تحریک سے کچھ نہیں ملے گا، اپوزیشن مذاکرات کی پیشکش قبول کرے، رانا ثناء
  • بھارت نے پانی بند کیا تو جنگ ہوگی، وہ جنگ آخری ہوگی کیونکہ اسکے بعد بھارت جنگ کے قابل نہیں رہیگا: پیر پگارا
  • احتجاجی تحریک سے کچھ نہیں ملے گا، اپوزیشن مذاکرات کی پیشکش قبول کرے: رانا ثناء
  • وزیرخزانہ کی ڈیجیٹل اثاثوں کیلئے قانونی فریم ورک جلد نافذ کرنے کی ہدایت