نوکری پیشہ افراد پر ٹیکس کم کیا جائے، مفتاح اسماعیل کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
لاڑکانہ:عوام پاکستان پارٹی کے سیکرٹری جنرل مفتاح اسماعیل پریس کانفرنس کررہے ہیں
اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ اس وقت نوکری پیشہ افراد کی مدد کرنا ضروری ہے کیونکہ پاکستان میں تنخواہ دار طبقے پر 40 فیصد ٹیکس عائد کیا جا رہا ہے جبکہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو ٹیکس میں چھوٹ دی جا رہی ہے جو غیر منصفانہ اور بلاجواز ہے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکومت کے ٹیکس سے متعلق فیصلوں پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو بھی اعتراض ہوگا، جن افراد کی ماہانہ آمدن 1 لاکھ روپے ہے، ان پر ٹیکس دگنا کر دیا گیا ہے، جو کہ غیر مناسب ہے۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ٹیکس کا بوجھ دیگر ممالک کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے، اگر 2 لاکھ روپے ماہانہ کمانے والے سے 38 فیصد ٹیکس وصول کیا جائے تو وہ اپنا گھر کیسے بنا سکے گا؟
انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ بڑے پراپرٹی ڈیلرز کو دی گئی ٹیکس چھوٹ ختم کی جائے اور نوکری پیشہ افراد پر ٹیکس کی شرح کم کی جائے، کنسٹرکشن انڈسٹری کو چلنے دینا چاہیے، اور یہ کوشش ہونی چاہیے کہ پلاٹس کی قیمت کم ہو، کیونکہ مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی کے لیے اپنا گھر خریدنا ناممکن ہوتا جا رہا ہے۔
مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ ملک میں 10 کروڑ افراد خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، اس لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔
انہوں نے تجویز دی کہ نجکاری کے عمل کو تیز کیا جائے اور غیر ضروری وزارتوں کو بند کیا جائے، جیسا کہ پہلے بھی مشورہ دیا گیا تھا، مگر اس پر عمل نہیں کیا گیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مفتاح اسماعیل کیا جائے
پڑھیں:
ٹیکس ورلڈ، اپیرل سورسنگ لیدر ورلڈ، پیرس، کا اختتام، پاکستانی ٹیکسٹائل کی پذیرائی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (کامرس رپورٹر) ٹیکس ورلڈ، اپیرل سورسنگ اور لیدر ورلڈ پیرس 2025، پیرس، لی بورجے ایگزیبیشن سینٹر میں کامیابی سے اختتام پذیر ہوگئی۔ یہ نمائش ایک ایسا مرکز رہی جس نے نہ صرف تخلیق کاروں اور مینوفیکچررز کو ایک ہی چھت تلے جمع کیا، بلکہ اس کے ذریعے عالمی سطح پر مضبوط بزنس روابط قائم کرنے میں بھی مدد کی۔ موسم خزاں کے ایڈیشن میں کپڑوں کے نمایاں کاریگروں نے ٹیکس ورلڈ اور اپیرل سورسنگ پیرس میں اپنی شرکت سے نمایاں کردار ادا کیا، جس نے دنیا بھر کے بڑے ٹیکسٹائل سورسنگ ریجنز کا جامع تعارف پیش کیا۔ اس نمائش کے اہم شریک ممالک میں پاکستان سمیت چین، ترکیہ، بھارت، کوریا، تائیوان اور بنگلہ دیش شامل تھے۔پاکستان کی 23 کمپنیوں نے اپنی منفرد حکمتِ عملی، ٹیکسٹائل ڈیزائنز، سورسنگ کی صلاحیت اور نت نئے خیالات کے ساتھ عالمی مارکیٹ پر بھرپور اثر ڈالا۔ پاکستان کی نمایاں شرکت نے ٹیکسٹائل، ملبوسات اور پائیدار مصنوعات کی ایک وسیع رینج کو اجاگر کیا، جو ہنرمندی اور جدت کی عکاسی کرتا ہے۔ سی ای او ، شریک بانی زی کے انٹرنیشنل زوہیب خالد، نے کہاکہ یہ نمائش ہمارے لیے صنعت کے اسٹیک ہولڈرز سے رابطے قائم کرنے اور نئے کاروباری مواقع تلاش کرنے کا ایک بہترین موقع ثابت ہوئی۔ ہم پْر اعتماد ہیں کہ یہ روابط نتیجہ خیز شراکت داریوں میں بدلیں گے۔ہیڈ آف مارکیٹنگ ایجیلیٹی ٹیکسٹائلز احمد حسن نے کہاکہ نمائش کے پہلے ہی دن سے ہماری مصنوعات کو مثبت ردعمل ملا، ہمارے منفرد ڈیزائنز نے بین الاقوامی خریداروں کی توجہ حاصل کی، جس سے ہمیں نئے تعلقات بنانے اور اپنی مارکیٹ کی رسائی کو وسیع کرنے میں مدد ملی۔