صدر آصف علی زرداری چینی ہم منصب شی جن پنگ کی دعوت پر 4 سے 8 فروری تک چین کا سرکاری دورہ کریں گے، ترجمان دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 فروری2025ء) صدر مملکت آصف علی زرداری عوامی جمہوریہ چین کے صدر شی جن پنگ کی دعوت پر 4 سے 8 فروری تک چین کا سرکاری دورہ کریں گے۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے پیر کو یہاں جاری بیان کے مطابق دورے کے دوران صدر مملکت بیجنگ میں صدر شی جن پنگ، وزیر اعظم لی کیانگ اور دیگر سینئر چینی رہنماؤں سمیت چینی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔
بیان کے مطابق بات چیت میں اقتصادی اور تجارتی تعاون پر خصوصی توجہ کے ساتھ انسداد دہشت گردی اور سکیورٹی تعاون، چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) اور مستقبل کے رابطے کے اقدامات کے متعلق پاک چین تعلقات کے مکمل دائرہ کار کا جائزہ لیا جائے گا۔ بیان میں مزید کہا گیاہے کہ دونوں فریق عالمی اور علاقائی جغرافیائی سیاسی منظر نامے اور کثیرالجہتی فورمز پر دوطرفہ تعاون پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔(جاری ہے)
چینی حکومت کی خصوصی دعوت پر صدر مملکت چین کے صوبے ہیلونگ جیانگ کے شہر ہاربن میں نویں ایشین ونٹر گیمز کی افتتاحی تقریب میں بھی شرکت کریں گے۔ یہ دورہ پاکستان اور چین کے درمیان اعلیٰ سطح کے تبادلوں کی روایت کو اجاگر کرتا ہے جو دونوں ممالک کی ہمہ موسمی اسٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری کو مضبوط بنانے کے لئے گہری وابستگی کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ بنیادی مفادات، سی پیک سمیت اقتصادی اور تجارتی تعاون کو آگے بڑھانے اور علاقائی امن، ترقی اور استحکام کے لئے اپنے مشترکہ عزم کو اجاگر کرنے کے لیے باہمی تعاون کا اعادہ کرتا ہے۔\932.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کریں گے
پڑھیں:
بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں نو رکنی اعلی سطحی وفد لندن پہنچ گیا.
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں نو رکنی اعلی سطحی وفد واشنگٹن اور نیویارک کے کامیاب دورے مکمل کرنے کے بعد لندن پہنچ گیا ہے۔ وفد کو وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارت کے ساتھ حالیہ گشیدگی پر پاکستان کا موقف پیش کرنے اور جموں و کشمیر کے تنازع کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرنے کے لیے مقرر کیا ہے۔ وفد کے دیگر ارکان میں وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق مسعود ملک؛ چیئرپرسن، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور سابق وزیر برائے اطلاعات و موسمیاتی تبدیلی، سینیٹر شیری رحمان؛ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کی چیئرپرسن اور سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر۔ سابق وزیر تجارت، دفاع اور خارجہ امور، انجینئر خرم دستگیر خان؛ سینیٹ میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر و سابق وزیر برائے سمندری امور، سینیٹر سید فیصل علی سبزواری؛ اور سینیٹر بشری انجم بٹ شامل ہیں۔وفدمیں دو سابق سیکرٹری خارجہ، سفیر جلیل عباس جیلانی، جو نگراں وزیر خارجہ کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں، اور سفیر تہمینہ جنجوعہ بھی شامل ہیں۔ لندن میں وفد برطانیہ کی پارلیمنٹ کی سینئر قیادت سے ملاقاتیں کرے گا جس میں پاکستان اور جموں و کشمیر پر آل پارٹیز پارلیمانی گروپ کے ساتھ ملاقاتیں بھی شامل ہیں۔ وفد فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (FCDO) کی لیڈرشپ و سینئر حکام سے بھی ملاقات کریں گے۔ وفد کے ارکان علاقائی امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو اجاگر کرنے کے لیے سرکردہ تھنک ٹینکس اور بین الاقوامی میڈیا کے ساتھ بھی وسیع پیمانے پر بات کریں گے۔ اپنے دورے کے دوران، وفد بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت کے جارحانہ اقدامات کے پیش نظر پاکستان کے ذمہ دارانہ طرز عمل کو اجاگر کرے گا وفد باور کرائے گا کے پاکستان امن کا خواہاں ہے۔ وہ اس بات پر بھی روشنی ڈالیں گے کہ مذاکرات اور سفارت کاری کو تنازعات اور تصادم پر ترجیح دی جانی چاہیے۔ وفد جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے فروغ کے لیے بین الاقوامی برادری پر اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دے گا۔ سندھ طاس معاہدے کی معمول کے مطابق کارروائی کو بحال کرنے کی ضرورت بھی وفد کے مہم کا ایک اہم موضوع ہوگا۔