بنگلادیش ٹی 20 لیگ میں انوکھا واقعہ، بس ڈرائیور نے غصے میں کھلاڑیوں کی کِٹس لاک کردیں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
بنگلادیش پریمئیر لیگ (بی پی ایل) میں انوکھے طرز کا واقعہ پیش آیا جب ایک بس ڈرائیور نے غصے میں آکر کھلاڑیوں کی کٹس ہی لاک کردیں۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق بنگلہ دیش پریمیئر لیگ کی ٹیم فرنچائز دربار راجشاہی مشکلات کا شکار ہے۔ انہوں نے ابھی تک اپنے غیر ملکی کھلاڑیوں اور عملے کو ادائیگی نہیں کی ہے۔ ٹیم کے مالک کا کہنا تھا کہ اس نے کھلاڑیوں کے گھر جانے کے لیے ٹکٹ بک کروائے تھے، لیکن چونکہ انہیں ادائیگی نہیں کی گئی، اس لیے کئی کھلاڑی ڈھاکہ کے ہوٹل میں پھنس کر رہے گئے۔
کرک بز کی ایک رپورٹ کے مطابق غیر ملکی کھلاڑیوں نے اپنی ادائیگی کے لیے ٹیم انتظامیہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔
محمد حارث (پاکستان)، آفتاب عالم (افغانستان)، مارک دیال (ویسٹ انڈیز)، ریان برل (زمبابوے) اور میگوئل کمنز (ویسٹ انڈیز) اپنی تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر برہمی کا اظہار کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق فرنچائز دربار راجشاہی کے چند مقامی کھلاڑی بغیر معاوضے کے ہوٹل چھوڑ کر چلے گئے ہیں، حالانکہ ٹیم مالکان نے انہیں ادائیگی کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
صرف یہی نہیں بلکہ مذکورہ فرنچائز نے ٹیم کو گراؤنڈ لے کر آنے جانے والے بس ڈرائیور کو بھی ادائیگی سے محروم کر رکھا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بس ڈرائیور نے اپنی ادائیگی کے لیے موقف اختیار کیا۔ انہوں نے کھلاڑیوں کے سامان اور بیگز کو بس کے اندر بند کر دیا اور کہا کہ جب تک اسے تنخواہ نہیں مل جاتی وہ انہیں واپس نہیں کریں گے۔
محمد بابل نامی بس ڈرائیور نے اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ شرمناک معاملہ ہے کہ ٹیم مالکان نے ہمیں ابھی تک ادائیگی نہیں کی۔ اگر وہ مجھے تنخواہ دیتے ہیں تو میں کھلاڑیوں کا سامان واپس کردوں گا۔
قبل ازیں واجبات کی عدم ادائیگی پر پاکستانیوں سمیت 6 غیر ملکی کھلاڑیوں نے کھیلنے سے انکار کیا تھا تاہم بنگلادیش کرکٹ بورڈ کے عمل دخل پر کرکٹرز کھیلنے کو راضی ہوئے۔
بائیکاٹ کرنے والوں میں پاکستان کے محمد حارث اور آفتاب عالم کے علاوہ لاہیرو، میکول کمنز، مارک ڈوئل اور رین برل شامل ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بس ڈرائیور نے
پڑھیں:
اسرائیل نے غزہ سٹی میں زمینی کارروائیاں شروع کردیں
اسرائیل نے غزہ سٹی میں زمینی کارروائیاں شروع کردیں WhatsAppFacebookTwitter 0 17 September, 2025 سب نیوز
اسرائیلی افواج نے بدھ کے روز غزہ سٹی میں اپنی زمینی کارروائیاں تیز کردی ہیں، یہ غزہ کا وہ علاقہ ہے جہاں گزشتہ روز سے مسلسل اور شدید فضائی بمباری جاری ہے تاہم فضائی بمباری میں کم از کم 13 فلسطینی شہید ہوگئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق غزہ جو دو برس سے جاری جنگ کے باعث کھنڈر میں بدل چکا ہے اور شدید قحط کا شکار ہے، وہاں اب بھی ہزاروں کی تعداد میں لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے مطابق اس کارروائی کا مقصد ’’حماس کے فوجی ڈھانچے کو تباہ کرنا‘‘ ہے۔ اسرائیلی فوج نے منگل سے شروع ہونے والی تازہ کارروائی کے لیے کوئی ٹائم لائن نہیں دی تاہم خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آپریشن کئی ماہ تک جاری رہ سکتا ہے۔
غزہ سٹی جہاں کبھی 10 لاکھ افراد بستے تھے، یہاں سے بڑی تعداد میں لوگ اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کے احکامات کے بعد جنوبی غزہ کی طرف نقل مکانی کی کوشش کر رہے ہیں۔
غزہ کے اسپتال حکام نے بتایا کہ رات گئے اسرائیلی فضائی حملوں میں 13 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ ہلاکتوں میں نصف سے زائد افراد کا تعلق غزہ سٹی ہر سے ہے۔
شفا اسپتال کے مطابق شاہتی پناہ گزین کیمپ میں ایک اپارٹمنٹ پر حملے میں ایک ماں اور اس کا بچہ ہلاک ہوا۔ مرکزی غزہ میں الواہدہ اسپتال نے اطلاع دی کہ نصیرات پناہ گزین کیمپ میں ایک مکان پر حملے میں 3 افراد ہلاک ہوئے، جن میں ایک حاملہ خاتون بھی شامل تھی۔
خان یونس کے مغربی علاقے مواسی میں ایک خیمے پر حملے میں ایک بچہ اور اس کے والدین بھی مارے گئے۔ ان کی لاشیں ناصر اسپتال لائی گئیں۔ تاہم اسرائیلی فوج نے فضائی حملوں پر تبصرے سے انکار کیا۔
عالمی امدادی تنظیموں کی عالمی برادری سے اپیل
20 سے زائد بین الاقوامی امدادی تنظیموں نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ سٹی پر حملہ روکنے کے لیے سیاسی، معاشی اور قانونی تمام ذرائع استعمال کرے۔ یہ اپیل ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کیا ہے۔
تنظیموں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ممالک کو ’’سیاسی، معاشی اور قانونی تمام دستیاب ذرائع استعمال کرتے ہوئے مداخلت کرنی چاہیے‘‘ کیوں کہ یہ لمحہ ’’فیصلہ کن اقدام‘‘ کا تقاضا کرتا ہے۔ اس بیان پر ناروے ریفیوجی کونسل، اینیرا اور سیو دی چلڈرن سمیت دیگر تنظیموں کے رہنماؤں نے دستخط کیے۔
امدادی کارکنوں نے غزہ سٹی میں اسرائیلی کارروائی سے قبل گزشتہ ہفتے ایک گودام پر اسرائیلی حملے کے بعد ہزاروں قیمتی قدیم آثار محفوظ مقام پر منتقل کر دیے ہیں۔ یہ نوادرات 25 سالہ کھدائی کے دوران ملے تھے جن میں چوتھی صدی کے بازنطینی دور کے ایک خانقاہ کے آثار بھی شامل تھے جب کہ اسرائیلی فوج کا دعویٰ تھا کہ حماس اس عمارت کو انٹیلی جنس مقاصد کے لیے استعمال کرتی تھی۔
بین الاقوامی امدادی اداروں نے فوج سے آثار کو منتقل کرنے کے لیے مہلت لی۔ کارکنوں نے جلدی میں نوادرات کو ٹرکوں میں منتقل کیا تاہم کچھ اشیا ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئیں یا پیچھے رہ گئیں۔ اب یہ سامان کھلی جگہ پر رکھا گیا ہے اور پھر بھی خطرے سے دوچار ہے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے خبر دار کیا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں امن صرف دو ریاستی حل سے ممکن ہے، اس کے بغیر ’’انتہا پسندی پوری دنیا میں پھیل جائے گی، جس کے انتہائی منفی اثرات ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی برادری کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ’’دو ریاستی حل غالب آئے۔‘‘
فلسطینی رہنماؤں کو امید ہے کہ آئندہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کم از کم 10 ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں گے تاہم اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو دو ریاستی حل حل کی مخالفت کرتے ہیں اور اپنے قریبی اتحادی امریکا کے ساتھ اس اجلاس کا بائیکاٹ کر رہے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں ہمارے منجمد اثاثوں کو یوکرین کی جنگی امداد کیلئے استعمال کرنے پر سخت کارروائی کریں گے، روس امریکا کا بڑا اقدام: ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد صیہونی جنگی جنون ختم نہ ہو سکا، یمن کے ساحلی شہر پر پھر بمباری امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں لگا دیں،افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری جس کے ہاتھ میں موبائل ہے اس کے پاس اسرائیل کا ایک ٹکڑا ہے،نیتن یاہو قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد کر دیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم