پیپلز پارٹی کا مطالبہ مسترد، اراکین پارلیمنٹ کی متنازع ترقیاتی اسکیمیں بحال
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
ویب ڈیسک: وفاقی حکومت اپنی اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کا مطالبہ کردیا اور اراکین پارلیمنٹ کی متنازع ترقیاتی اسکیمیں بحال کر دیں۔
ذرائع کے مطابق سات ماہ میں 460 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کے باوجود ترقیاتی اسکیمیں بحال کردی گئیں، ایس اے پی پروگرام کا بجٹ 25 ارب سے بڑھا کر 50 ارب روپے کر دیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے پارلیمنٹیرینز کے لیے ترقیاتی فنڈز کی تقسیم کے اصول نرم کر دیے، پیپلز پارٹی کا 30 ارب کے غیر استعمال شدہ فنڈز آگے بڑھانے کا مطالبہ مسترد کردیا گیا۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں،پاکستان کتنے نمبر پر
رپورٹ کے مطابق اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں 300 فیصد اضافے کے بعد ترقیاتی فنڈز بھی جاری کردیے گئے، ذرائع کے مطابق ترقیاتی اسکیموں کا کام اب پاکستان انفرااسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی کو دیا جائے گا،
ذرائع کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی اسپیکر نے ختم شدہ فنڈز کی بحالی کے لیے خطوط لکھے۔
حکومت نے مالی بحران کے باوجود حکومتی اراکین کے لیے فنڈز کی فوری تقسیم کا فیصلہ کیا۔
فیروزپورروڈپرلاہوربرج کاتوسیعی سیکشن ہرقسم کی ٹریفک کیلئےبند
Ansa Awais Content Writer.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا 168 نامکمل ترقیاتی منصوبے بند کرنے کا فیصلہ
—فائل فوٹووفاقی حکومت نے 168 نامکمل ترقیاتی منصوبے بند کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ آئی ایم ایف کے مطالبے پر کیا گیا اور ان منصوبوں کے لیے مزید فنڈز جاری نہیں ہوں گے۔
اس حوالے سے وزارتِ منصوبہ بندی کے حکام کا کہنا ہے کہ ان منصوبوں کی مجموعی مالیت 1.1 ٹریلین روپے ہے۔
یہ بھی پڑھیے وفاقی حکومت کا رائٹ سائزنگ سے متاثرہ سرکاری ملازمین کے لیے بڑا فیصلہ، سرپلس پول بھیجے جائیں گے وفاقی حکومت کا پاکستان انفرااسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی بنانے کا فیصلہذرائع نے بتایا ہے کہ اب تک ان نامکمل ترقیاتی منصوبوں پر 300 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں۔
بعض منصوبے سیکیورٹی مسائل کی وجہ سے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض ترقیاتی منصوبے قانونی مقدمات کے باعث طویل عرصے سے زیرِ التواء ہیں۔
وزارتوں نے جن منصوبوں کی نشاندہی کی تھی انہیں مکمل کرنا ترجیح ہے۔