Daily Ausaf:
2025-04-25@11:26:15 GMT

غلام یا غلام ابن غلام ؟

اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT

پاکستانی سیاست میں کئی نشیب و فراز آئے مگر جس طرح شخصیت پرستی کا زہر عوام میں گھولا گیا ، فلمی محاوروں اور جعلی انقلابی نعروں کے ذریعے لوگوں کو ایسا گمراہ کیا گیا اس کے اثرات آئندہ نسلوں تک بھی محسوس کئے جاتے رہیں گے۔ ایک ایسا شخص جو جھوٹ، مکاری، دغابازی اور نااہلی میں دنیا بھر سے سند یافتہ تھا اسے میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے ایک مسیحا کے طور پر پیش کیا گیا۔ اربوں روپے تشہیر پر لگا کر مصنوعی ہیرو تخلیق کیا گیا اور اس کے پیچھے ایک ایسا بیانیہ ترتیب دیا گیا جو حقیقت سے کوسوں دور تھا۔اس مہم نے پورے معاشرے کو کھوکھلا کر دیا۔ انتہا پسندی کو فروغ دیا گیا۔ نوجوانوں کو بدتمیز اور باغی بنا دیا گیا انہیں وطن پرست بنانے کی بجائے شخصیت پرست بنا دیا گیا، اسلامی شعائر کا مذاق اڑایا گیا، اور بڑی چالاکی سے ایک پوری نسل کو ایک ایسے بیانیے کا قیدی بنا دیا گیا جو صرف ایک فرد کے اقتدار اور خواہشات کی تکمیل کے لیے گھڑا گیا تھا۔تحریک انصاف کی سیاست کا سب سے بڑا تضاد اس کا دوہرا معیار ہے۔
امریکی سرمایہ کار اور صدر ٹرمپ کے قریبی ساتھی جینٹری بیچ کے دورہ پاکستان کے دوران انکے بیانات نے اس نعرے کی حقیقت کھول کر رکھ دی ہے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ پی ٹی آئی ہر ماہ 20 سے 30 لاکھ ڈالر امریکہ میں لابنگ پر خرچ کر رہی ہے ۔ امریکہ میں ایک نہیں کئی کئی لابنگ فرمز کو کروڑوں روپے ماہانہ ادا کئے جا رہے ہیں۔ تیس لاکھ امریکی ڈالر پاکستانی روپے میں پچاسی کروڑ روپے بنتے ہیں۔ یہی وہ جماعت ہے جو کل تک امریکہ کو پاکستان میں سازشوں کا ذمہ دار ٹھہرا رہی تھی اور آج انہی دروازوں پر ماتھا ٹیک رہی ہے۔یہ وہی عمران خان ہیں جو کل تک امریکی مداخلت کو پاکستان کی خودمختاری کے خلاف سازش قرار دیتے تھے مگر آج انہیں اپنے سیاسی مستقبل کے لیے واشنگٹن کی مدد درکار ہے۔ کیا یہی وہ خودداری اور آزادی کا نعرہ تھا جس پر لاکھوں نوجوانوں کو ورغلایا گیا؟عمران خان کے بیانیے نے نہ صرف سیاست بلکہ معاشرتی اقدار کو بھی بگاڑ کر رکھ دیا۔ ان کے جلسوں اور سوشل میڈیا مہمات کے ذریعے نوجوانوں کو ایک ایسا رویہ اپنانے کی ترغیب دی گئی جو اسلامی اخلاقیات کے سراسر منافی تھا۔ بڑوں کی عزت ختم کر دی گئی، سیاسی مخالفین کے لیے نازیبا زبان کو عام کر دیا گیا اور اختلافِ رائے کو غداری بنا دیا گیا۔یہی نہیں بلکہ مذہب کو بھی اپنی سیاست کے لیے استعمال کیا گیا۔ کبھی خود کو ریاستِ مدینہ کا داعی کہا، کبھی سیاست کے لیے قرآنی آیات کا سہارا لیا اور کبھی مذہبی جذبات بھڑکانے کے لیے جھوٹے خواب اور کہانیاں گھڑیں۔ نتیجہ یہ نکلا کہ مذہب جو اتحاد اور اخلاقیات کی بنیاد ہونا چاہیے تھا اسے سیاست کے لیے ایک ہتھیار بنا دیا گیا۔
پاکستانی عوام خاص طور پر وہ لوگ جو شوکت خانم ہسپتال اور تحریک انصاف کو چندہ دیتے ہیں، انہیں سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے کہ ان کے عطیات کہاں خرچ ہو رہے ہیں؟ اگر پی ٹی آئی ہر ماہ کروڑوں روپے امریکی لابنگ پر خرچ کر سکتی ہے تو یہ پیسہ کہاں سے آ رہا ہے؟ کیا یہ وہی چندہ ہے جو عوام نے ایک فلاحی مقصد کے لیے دیا تھا؟ کیا یہ وہی پیسہ ہے جو نیک نیتی سے کسی اچھے کام کے لیے دیا گیا تھا مگر اسے سیاسی مفادات، مہنگے وکیلوں، اور بیرون ملک پروپیگنڈے پر لٹا دیا گیا؟
جینٹری بیچ نے بتایا کہ رچرڈ گرنیل کو اس بات کی یقینا تصدیق ہو چکی ہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے انہیں دی جانے والی بریفنگز اور ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کا استعمال سراسر جھوٹ پر مبنی تھا۔ یہی وجہ ہے کہ گرنیل نے اپنے پرانے ٹویٹس کو حذف کر دیا ہے۔ یہ انکشاف بھی سامنے آیا کہ پی ٹی آئی نے امریکی حکام کو گمراہ کرنے کے لیے جان بوجھ کر جھوٹی معلومات فراہم کیں جن کی حقیقت وقت کے ساتھ پوری دنیا کے سامنے آ گئی۔ کسی بھی ملک میں تبدیلی صرف نعروں سے نہیں آتی بلکہ شعور، حقائق اور سچائی کی بنیاد پر فیصلے کرنے سے آتی ہے۔ عمران خان کی سیاست نے یہ سبق دیا ہے کہ صرف جذباتی نعروں کے پیچھے چلنے سے قومیں ترقی نہیں کرتیں۔ فیصلہ عوام کے ہاتھ میں ہے کہ کیا وہ دوبارہ کسی نئے نجات دہندہ” کے جھوٹے نعروں کا شکار ہوں گے یا حقیقی تبدیلی کے لیے درست سمت اختیار کریں گے؟
پی ٹی آئی کے سپوکس پرسن رئوف حسن بھی اس بات کی تصدیق کر چکے ہیں کہ ان کی جماعت کے لوگوں نے عمران خان کی رہائی کے لئے امریکی حکام سے ملاقاتیں کیں، جن میں صدر ٹرمپ سے ملاقات بھی شامل ہے۔ جینٹری بیچ اور روف حسن کی سچی باتوں نے عمران خان کی منافقانہ سیاست کا پول کھول کر رکھ دیا ہے۔یہی وہ پارٹی ہے جو کل تک امریکہ کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا ذمہ دار ٹھہرا رہی تھی اور “غلامی نامنظور” کے نعرے لگا رہی تھی۔یہ ایک حیران کن تضاد ہے ایک طرف عوام کے سامنے امریکہ مخالف بیانیہ اور دوسری طرف واشنگٹن کے ایوانوں میں حمایت کے لیے ترلے منتیں۔ تحریک انصاف آج اس مقام پر کھڑی ہے جہاں اس کا اپنا ہی بیانیہ اس کے گلے کی ہڈی بن چکا ہے۔
عوام کی بڑی تعداد جو کبھی ان کے بیانیے پر یقین رکھتی تھی اب خود سوالات اٹھا رہی ہے۔ کیا یہی وہ جماعت تھی جو خود کو ایک انقلابی اور خودمختار پاکستان کی علمبردار کہتی تھی؟ اب تو کیا ہم غلام ہیں کے نعرے کو لے کر یہی کہنا بنتا ہے کہ ۔۔۔ ہاں تم غلام ہو ! بلکہ غلام ابن غلام !

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: بنا دیا گیا پی ٹی آئی کیا گیا کیا یہ کے لیے

پڑھیں:

وزارت خارجہ علامہ غلام حسنین وجدانی کی رہائی کیلئے اقدامات کرے، علامہ مقصود ڈومکی

اپنے بیان میں علامہ مقصود علی ڈومکی نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ پاکستانی وزارت خارجہ فوری طور پر سعودی حکام سے رابطہ کرے اور مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر اٹھاتے ہوئے سفارتی ذرائع سے علامہ وجدانی کی رہائی یقینی بنائے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی دومکی نے بلوچستان کے ممتاز عالم دین اور امام جمعہ کوئٹہ علامہ غلام حسنین وجدانی کی سعودی عرب میں گرفتاری پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک جید اور باوقار عالم دین کی بلاجواز گرفتاری افسوسناک اور امت مسلمہ کے اتحاد کے لیے خطرناک عمل ہے۔ ہم سعودی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ علامہ غلام حسنین وجدانی کو فوری طور پر رہا کرے۔ انہوں نے اپنے جاری بیان میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ پاکستانی وزارت خارجہ فوری طور پر سعودی حکام سے رابطہ کرے اور اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر اٹھاتے ہوئے سفارتی ذرائع سے علامہ وجدانی کی رہائی یقینی بنائے۔

علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سعودی حکومت واضح کرے کہ علامہ غلام حسنین وجدانی کو کس الزام کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ اگر کوئی قانونی مسئلہ ہے تو اسے شفاف طریقے سے بیان کیا جائے۔ پاکستان کی وزارت خارجہ اور سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانہ، علامہ وجدانی کی رہائی کے لیے سنجیدہ اور نتیجہ خیز اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں مذہبی شخصیات کا احترام اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانا بین الاقوامی انسانی حقوق کا تقاضا ہے۔ علامہ وجدانی کو بغیر واضح وجہ کے حراست میں رکھنا ان اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ایسے اقدامات سے مذہبی ہم آہنگی متاثر ہو سکتی ہے۔ سعودی عرب میں اہل تشیع کے ساتھ امتیازی سلوک کی مسلسل شکایت رہی ہے۔ سعودی حکومت کو چاہیے کہ وہ اتحاد اور بھائی چارے کو برقرار رکھنے کے لیے ایسے واقعات کی روک تھام کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس افسوسناک واقعے کی سخت مذمت کرتے ہیں اور واضح کرتے ہیں کہ مجلس وحدت مسلمین علامہ غلام حسنین وجدانی اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہے۔ ہم ہر قومی و بین الاقوامی فورم پر ان کی رہائی کے لیے آواز بلند کریں گے۔ ہم حقوق انسانی کی تنظیموں سے تقاضا کرتے ہیں کہ علامہ وجدانی کے معاملے کو سنجیدگی سے دیکھا جائے۔ اگر کوئی غلط فہمی ہے تو انہیں فوری رہا کیا جائے۔ اگر کوئی قانونی کارروائی درکار ہے تو انہیں دفاع کا مکمل موقع دیا جائے اور انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں۔ انہوں نے دعا کہ کہ اللہ تعالیٰ علامہ غلام حسنین وجدانی کی حفاظت فرمائے، ان کی عزت و حرمت میں اضافہ فرمائے اور جلد از جلد رہائی عطا فرمائے۔

متعلقہ مضامین

  • نہروں کا تنازع؛ چشمہ رائٹ بینک کینال سیاست کی نذر نہ ہو، ترجمان پختونخوا حکومت کا انتباہ
  • وزارت خارجہ علامہ غلام حسنین وجدانی کی رہائی کیلئے اقدامات کرے، علامہ مقصود ڈومکی
  • کرکٹ میں بھی سیاست، پہلگام حملے کے بعد بھارتی کرکٹ بورڈ نے پاکستان کو کیا پیغام دیا؟
  • ایک مرتبہ پھر کھیل میں سیاست لے آیا۔پاکستان کے ساتھ کرکٹ کھیلنے سے انکار
  • کھیل میں سیاست؛ پہلگام واقعہ! “کرکٹ نہیں کھیلیں گے”
  • کھیل میں سیاست؛ پہلگام واقعہ! کرکٹ نہیں کھیلیں گے
  • وزیراعلیٰ بلوچستان کی عمرانی ہاؤس آمد ، سردار غلام رسول عمرانی کے چچا کے انتقال پر تعزیت و فاتحہ خوانی کی
  • پہلگام واقعے میں بھارتی ایجنسیاں ملوث ہیں، غلام محمد صفی
  • ہیلمٹ نہ پہننے والے موٹر سائیکل سواروں کو خبردار کردیا گیا
  • ہیلمٹ نہ ہونے پر موٹر سائیکل بند کر کے کہا جائے گا ہیلمٹ لائیں: آئی جی سندھ غلام نبی میمن