چین پر محصولات عائد کرنے سے “امریکی بیماری” کا علاج نہیں ہوگا، چینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
چین پر محصولات عائد کرنے سے “امریکی بیماری” کا علاج نہیں ہوگا، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 3 February, 2025 سب نیوز
بیجنگ : امریکہ نے فینٹینیل کے بہانے امریکہ کو برآمد کی جانے والی چینی مصنوعات پر ٹیرف میں 10 فیصد اضافے کا اعلان کیا۔ یہ غلط اقدام ڈبلیو ٹی او کے قوانین کی خلاف ورزی ، چین اور امریکہ کے درمیان معمول کے اقتصادی اور تجارتی تعاون میں خلل اور امریکی معیشت پر مزید منفی اثرات مرتب کرے گا۔ کچھ تجزیہ کاروں نے نشاندہی کی کہ گزشتہ تجارتی جنگوں کے نتائج کو دیکھتےہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ دراصل امریکی عوام پر “کھپت ٹیکس” لگانے کا ایک اور دور ہے۔ چین نے واضح کیا ہے کہ وہ ڈبلیو ٹی او میں مقدمہ دائر کرے گا اور اپنے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ضروری جوابی اقدامات کرے گا۔
درحقیقت، چین دنیا کے ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں انسداد منشیات کی سخت ترین پالیسیاں ہیں اور 2019 میں چین نے فینٹینیل جیسے مادوں کی باقاعدہ فہرست کا اعلان بھی کیا تھا ۔ چین یہ اقدام کرنے والا دنیا کا پہلا ملک ہے۔ یو ایس کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن اور دیگر منشیات کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی رپورٹس کے مطابق، امریکہ نے ستمبر 2019 کے بعد سے چین سے برآمد فینٹینیل سے متعلق کوئی مادہ ضبط نہیں کیا ہے۔ اس پس منظر میں یہ واضح ہے کہ امریکہ فینٹینیل کے نام نہاد مسئلے کو بہانہ بنا کر اپنے خفیہ مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے ۔
تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکی حکومت نے صرف دس دنوں کے اندر 1977 کے “بین الاقوامی ہنگامی معاشی اختیارات ایکٹ” کا سہارا لیتے ہوئے معمول کی تحقیقاتی کارروائیوں کو نظر انداز کیا اور فینٹینیل کے مسئلے کو ٹیرف کے دباؤ کے ساتھ جوڑا ہے۔ اس کا مقصد عالمی تجارتی تنظیم (WTO) کے قانونی فریم ورک میں شامل “موسٹ فیورڈ نیشن ٹریٹمنٹ” اور” شیڈول کمٹمنٹس ” جیسی بنیادی ذمہ داریوں سے بچنا، WTO کے قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تجارتی تحفظ پسندی کو آگے بڑھانا، اور دوسرے ممالک سے پیسے وصول کر کے اپنے معاشی دباؤ کو کم کرنا اور داخلی تنازعات سے توجہ ہٹانا ہے ۔
عالمی سطح پر، محصولات میں اضافے کی امریکہ کی یکطرفہ پالیسی نے دیگر تجارتی اراکین کی شدید ناراضی ، حتیٰ کہ جوابی کارروائیوں کو جنم دیا ہے۔ بین الاقوامی برادری فکرمند ہے کہ اگر ممالک انتقام اور جوابی انتقام کے اس چکر میں پھنس گئے تو اس سے عالمی تجارتی جنگ کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے، جو عالمی سپلائی چین کے استحکام کو متاثر کر سکتا ہے اور عالمی معاشی ترقی کو سست کر سکتا ہے۔ عالمی بینک نے جنوری کے وسط میں خبردار کیا تھا کہ اگر امریکہ 10 فیصد کا جامع محصول عائد کرتا ہے اور تجارتی شراکت دار جوابی محصولات کا سہارا لیتے ہیں تو 2025 میں عالمی معاشی نمو 0.
تجارتی جنگ اور محصولات کی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہوتا۔ اندرونی مسائل کو حل کے کے بجائے بیرونی علاج کا سہارا لینا اور دوسروں پر الزامات عائد کرنا امریکہ کے مسائل کو حل نہیں کر سکتا۔ امید ہے کہ امریکہ اپنے فینٹینیل جیسے مسائل کو معروضی اور معقول انداز میں دیکھے گا ، ان کا حل تلاش کرے گا اور انہیں بہانہ بنا کر دوسرے ممالک کو محصولات کے ذریعے دھمکانے کا راستہ ترک کرے گا ۔ امریکہ کو بنیادی معاشی اصولوں کی پیروی کرتے ہوئے یکطرفہ محصولات کے غلط اقدامات کو ختم کرنا چاہیے اور چین-امریکہ تعلقات کو ذمہ دارانہ طریقے سے استوار کرنا چاہیے، تاکہ دونوں ممالک کے عوام اور دنیا بھر کے لوگوں کے لیے مثبت کردار ادا کیا جا سکے کیوں کہ چین اور امریکہ کے درمیان اتحاد دونوں کے لیے فائدہ مند ہے، جبکہ تصادم دونوں سمیت دنیا بھر کے لئے نقصان دہ ہے۔تاریخ ہمیں یہ سکھا چکی ہے اور مستقبل بھی یہی ثابت کرے گا ۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
کمزوری کا ڈرامہ اور رونے کی اداکاری”: بحیرہ جنوبی چین میں فلپائن کی بلیک میلنگ کی حکمت عملی ۔ سی ایم جی کا تبصرہ
کمزوری کا ڈرامہ اور رونے کی اداکاری”: بحیرہ جنوبی چین میں فلپائن کی بلیک میلنگ کی حکمت عملی ۔ سی ایم جی کا تبصرہ WhatsAppFacebookTwitter 0 8 June, 2025 سب نیوز
بیجنگ ()
شنگریلا ڈائیلاگ 2025 حال ہی میں ختم ہوئے ۔ مذاکرات کے دوران فلپائن کے وزیر دفاع ٹیوڈورو نے “بحر ہند اور بحرالکاہل” کے عدم استحکام کی وجہ چین کی بڑھتی ہوئی طاقت کو ٹھہرایا اور قوانین اور ضوابط کے مطابق علاقائی خودمختاری اور بحری حقوق اور مفادات کے چین کے دفاع کو “غنڈہ گردی” قرار دیا۔
فلپائن خود کو ایک “چھوٹے اور کمزور ملک کے طور پر پیش کرتا ہے جو چین کو اخلاقی طور پر بلیک میلنگ کی کوشش ہے تاکہ چین کو جزیر ہ ہوانگ یئن ، رن آئی ریف، ٹائیکسیان ریف اور بحیرہ جنوبی چین میں دیگر جزیروں اور چٹانوں کے معاملے پر رعایتیں دینے پر مجبور کیا جائے ۔
فلپائن کی “بلیک میلنگ” کی یہ حکمت عملی گمراہ کن اور جھوٹی ہے جس کا مقصد بین الاقوامی برادری سے ہمدردی حاصل کرنا ہے، تاکہ بحیرہ جنوبی چین میں چین کے جائز حقوق کے تحفظ کو روکا جا سکے۔ چین اور فلپائن کے درمیان سمندری تنازع میں سوال یہ نہیں ہے کہ کون بڑا ہے یا چھوٹا، بلکہ سوال یہ ہے کہ کون درست ہے اور کون غلط۔
فلپائن کی “بلیک میلنگ” کی حکمت عملی کے پس پردہ مقاصد میں امریکہ اور مغرب کا فلپائن کو چین پر قابو پانے کے لئے ایک مہرہ سمجھنا ہے جس میں وہ فلپائن کو سفارتی، قانونی، فوجی اور رائے عامہ کی حمایت فراہم کرتے ہیں. درحقیقت امریکہ، جاپان، آسٹریلیا اور فلپائن کے وزرائے دفاع کے اجلاس کا مشترکہ بیان خود وضاحت کرتا ہے کہ بحیرہ جنوبی چین کے معاملے پر فلپائن کی حکومت کی “بلیک میلنگ” کی حکمت عملی کو امریکہ اور مغرب کی خاموش منظوری اور حمایت حاصل ہے اور یہ امریکہ کی نام نہاد “انڈو پیسیفک حکمت عملی” کے مطابق ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ نامناسب فوائد حاصل کرنے کے لئے غیر ملکی طاقتوں پر انحصار کے ساتھ ، فلپائن کی نام نہاد “بلیک میلنگ” کی حکمت عملی یقیناً ناکام ہوگی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرشی جن پھنگ کا میانمار کے رہنما کے ساتھ چین میانمار سفارتی تعلقات کے قیام کی پچھترہویں سالگرہ کے موقع پر تہنیتی پیغامات کا تبادلہ شی جن پھنگ کا میانمار کے رہنما کے ساتھ چین میانمار سفارتی تعلقات کے قیام کی پچھترہویں سالگرہ کے موقع پر تہنیتی پیغامات کا... شو چھی لیانگ کی آخری رسومات ادا کر دی گئیں چین کے نائب وزیر اعظم برطانیہ کا دورہ اور چین امریکہ اقتصادی و تجارتی مشاورتی میکانزم کے پہلے اجلاس کا انعقاد کریں گے چین نے ریئر ارتھ میٹلز کی اہل درخواستوں کی ایک مخصوص تعداد کی منظوری دی ہے ، چینی وزارت تجارت وفاقی حکومت کئی معاشی اہداف حاصل کرنے میں ناکام،قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا پاورڈویژن نے بجلی کے 2 میٹر لگانے پر پابندی کی خبریں جعلی قرار دے دیں