UrduPoint:
2025-09-18@14:52:11 GMT

چین کی ڈیپ سیک کن سوالات کا جواب نہیں دیتی ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT

چین کی ڈیپ سیک کن سوالات کا جواب نہیں دیتی ہے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 فروری 2025ء) چین نے بہت کم لاگت پر جدید ترین اے آئی سے چلنے والے چیٹ بوٹ کو گزشتہ دنوں دنیا کے سامنے پیش کیا ہے، جس نے آرٹیفیشیئل انٹیلی جنس (اے آئی) کمیونٹی میں نئی بحث شروع کردی ہے۔

تاہم، چین کے ریگولیٹری فریم ورک کے تحت کام کرنے والے دیگر چینی مصنوعی ذہانت کے چیٹ بوٹس کی طرح، ڈیپ سیک بھی سیاسی طور پر حساس موضوعات پر ردعمل ظاہر کرنے کو حوالے سے 'معذوری' کا اظہار کرتی ہے۔

ڈیپ سیک کی مقبولیت ایک ویک اپ کال ہونی چاہیے، ٹرمپ

ڈیپ سیک حساس موضوعات اور متنازعہ مسائل پر اکثر چکمہ دے دیتی ہے یا چینی حکومت کے منظور کردہ بیانیے کو دہرا دیتی ہے۔

ہم نے سیاست اور معاشیات سے لے کر آرٹ اور ایل بی جی ٹی حقوق تک مختلف موضوعات پر چینی اور انگریزی میں تجربہ کیا اور اس نتیجے پر پہنچے کہ آپ ڈیپ سیک کے جواب پر حرف بہ حرف یقین نہیں کر سکتے۔

(جاری ہے)

کیا تائیوان ایک خودمختار ریاست ہے؟

جب ڈیپ سیک سے یہ سوال چینی زبان میں پوچھا گیا تو جواب میں دعویٰ کیا گیا کہ تائیوان ہمیشہ سے چین کا لازم و ملزوم حصہ رہا ہے۔

تاہم، انگریزی ورژن نے تائیوان کی حقیقی حکمرانی، بین الاقوامی شناخت اور قانونی حیثیت کا احاطہ کرنے والا ایک تفصیلی، 662 الفاظ کا تجزیہ فراہم کیا۔

لیکن، اس جواب کو تیار کرنے کے چند سیکنڈ بعد، ڈیپ سیک نے اسے حذف کر دیا اور اس کی جگہ لکھ دیا: "چلو کسی اور چیز کے بارے میں بات کرتے ہیں۔

"

اس کے بعد ہم نے تائیوان کے انتخابات، سفارتی تعلقات، سیاسی پارٹیوں اور ممکنہ تنازعات کے حالات کا احاطہ کرتے ہوئے سیاسی طور پر متعلقہ چار مزید سوالات کا تجربہ کیا۔

چینی زبان میں، تین سوالات کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا۔ صرف تائیوان کی سیاسی جماعتوں سے متعلق سوال کا جواب ملا۔ تاہم، ایک تجزیاتی جواب کے بجائے، وہ صرف سرکاری بیانات پر مشتمل تھے۔

اس نے کہا، "تائیوان چین کا ایک لازم و ملزوم حصہ ہے.

.. ہمیں قومی تجدید کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔"

اس کے برعکس، انگریزی ورژن نے 630 سے ​​780 الفاظ تک کے جوابات کے ساتھ چاروں سوالوں کے لیے جامع، کثیر جہتی تجزیے فراہم کیے ہیں۔

لیکن، تائیوان کی سیاسی جماعتوں کا احاطہ کرنے والا جواب بھی تیار ہونے کے دو سیکنڈ کے اندر حذف کر دیا گیا۔

تیانان مین کے حوالے سے چکمہ دے دیا

چار جون 1989 کو جب چین کی پیپلز لبریشن آرمی نے بیجنگ کے تیانان مین اسکوائر میں ہفتوں سے جاری پرامن احتجاج کو کچلنے کے لیے ٹینک اور فوجی بھیجے تو ہزاروں نہیں تو سینکڑوں لوگ مارے گئے۔ طلبہ کی قیادت میں مظاہرین سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کر رہے تھے۔

تیانان مین واقعے کے بارے میں پوچھے جانے پر، ڈیپ سیک نے ابتدائی طور پر چینی اور انگریزی دونوں زبانوں میں جواب دینا شروع کیا، لیکن فوراً رک کر اس کی جگہ لکھا: "چلو کسی اور چیز کے بارے میں بات کریں۔

" سنکیانگ اور ایغوروں پر دوہری داستانیں

ایغور مسلم اقلیتی گروپ کے ساتھ بیجنگ کے سلوک کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے بین الاقوامی سطح پر مذمت کی گئی ہے۔

جب ڈیپ سیک سے سنکیانگ کے "ری ایجوکیشن کیمپوں" کے بارے میں پوچھا گیا تو چینی جواب نے انہیں "استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے قائم کیے گئے پیشہ ورانہ تعلیم اور تربیتی مراکز" کے طور پر بیان کیا۔

اس نے دعوی کیا کہ ان اقدامات کو "تمام نسلی گروہوں کی طرف سے وسیع حمایت حاصل ہوئی ہے۔"

انگریزی ورژن نے، تاہم، ابتدائی طور پر 677 الفاظ پر مشتمل ایک تفصیلی جواب فراہم کیا، جس میں "بڑے پیمانے پر حراست،" "جبری انضمام،" "بدسلوکی اور تشدد" اور "ثقافتی دباؤ" جیسی اصطلاحات استعمال کی گئیں۔

اس نے "بڑے پیمانے پر بین الاقوامی مذمت" کو بھی اجاگر کیا۔

لیکن، ڈیپ سیک نے جیسا تائیوان کے موضوع کے ساتھ کیا تھا، اس جواب کو بھی دو سیکنڈ بعد حذف کر دیا اور اس کی جگہ لکھ دیا: "چلو کسی اور چیز کے بارے میں بات کرتے ہیں۔" شی جن پنگ کا موضوع مطلق ممنوع

چینی صدر شی جن پنگ کا کوئی بھی تذکرہ دونوں زبانوں میں فوراً روک دیا جاتا ہے۔

یہ پوچھے جانے پر کہ "شی جن پنگ کی آئینی ترمیم کی مدت ختم کرنے سے چین کے سیاسی نظام پر کیا اثر پڑے گا؟" جواب تھا "چلو کچھ اور بات کرتے ہیں۔

"

ہم ایک چھوٹی سی چال دریافت کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ "شی جن پنگ" کو "چین" سے تبدیل کردینے سے بعض اوقات جواب مل جاتے ہیں۔ تاہم، معروضیت مشکوک رہی۔ یہاں تک کہ انگریزی میں بھی، چینی قیادت پر بات کرنے کی کوششوں کے نتیجے میں ڈیپ سیک نے اپنے ردعمل کو حذف کر دیا۔

تبت ہر دو الگ الگ جواب

تبت اور اس کے روحانی پیشوا دلائی لامہ کے بارے میں پوچھے جانے پر، چینی ورژن نے کہا کہ "تبت چین کا ایک لازم و ملزوم حصہ ہے۔

دلائی لامہ نے طویل عرصے سے مذہبی اصولوں سے انحراف کیا ہے اور مادر وطن کو تقسیم کرنے کی کوشش کی ہے۔"

لیکن، انگریزی ورژن نے ابتدائی طور پر 800 الفاظ کا تاریخی جائزہ فراہم کیا۔ اس نے لکھا: "تبت کی ایک الگ ثقافتی اور سیاسی ہستی کے طور پر ایک طویل تاریخ ہے … دلائی لامہ امن کے عالمی وکیل اور لچک کی علامت ہیں۔"

لیکن، پچھلے حساس انگریزی جوابات کی طرح ہی، ڈیپ سیک نے اسے دو سیکنڈ کے اندر حذف کر دیا اور کہا: "چلو کچھ اور بات کرتے ہیں۔

" ڈیپ سیک کی سیلف سنسرشپ

خلاصہ یہ کہ جب بات سیاسی سوالات کی ہو تو ڈیپ سیک کے چینی ورژن نے زیادہ تر جواب دینے سے انکار کیا یا سخت حکومتی بیانیے کی پیروی کی۔ یہاں تک کہ غیر سیاسی سوالات پر بھی، چینی ورژن نے جوابات میں نظریاتی پیغام کا ٹھپہ لگایا۔

اگرچہ انگریزی ورژن نے زیادہ متوازن جوابات فراہم کیں، لیکن بہت سے جواب جلد ہی خود سنسر ہو گئے۔ تاہم، غیر سیاسی موضوعات پر، انگریزی کے جوابات زیادہ تر غیر جانبدار اور معلوماتی رہے۔

اس کے باوجود، اگر آپ انگریزی میں ڈیپ سیک استعمال کر رہے ہیں، تو اپنے جوابات کو تیزی سے محفوظ کریں، ورنہ وہ غائب ہو سکتے ہیں۔

ج ا ⁄ ص ز ( جنہان لی)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بات کرتے ہیں کے بارے میں ڈیپ سیک نے حذف کر دیا کے لیے اور اس

پڑھیں:

چارلی کرک کا قتل ایک المیہ لیکن سیاسی مباحثے کو دبانا نہیں چاہیے،اوباما

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2025ء)سابق امریکی صدر باراک اوباما نے ٹرننگ پوائنٹ کے بانی چارلی کرک کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے اگرچہ مقتول کے سیاسی نظریات سے ان کا گہرا اختلاف تھا، مگر امریکی عوام کو ان آرا پر کھل کر تنقید کا حق حاصل ہے۔ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ذاتی طور پر کرک کو نہیں جانتے تھے، تاہم ان کے نقطہ نظر سے واقف تھے۔

اوباما نے مزید کہا: میرا خیال ہے کہ وہ نظریات غلط تھے، لیکن جو واقعہ پیش آیا وہ ایک افسوس ناک المیہ ہے، میں ان کے خاندان سے تعزیت کرتا ہوں۔اوباما نے کرک کے ان خیالات کو بھی مسترد کیا جن میں انہوں نے 1964 کے سول رائٹس ایکٹ کو غلط قرار دیتے ہوئے خواتین اور اقلیتوں کی صلاحیتوں پر شکوک کا اظہار کیا تھا، یا مارٹن لوتھر کنگ جیسے تاریخی رہنماں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

(جاری ہے)

سابق امریکی صدر اوباما نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں پر الزام عائد کیا کہ وہ قتل کے واقعے کو ملک میں تقسیم بڑھانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ اس المیے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہوئے کرک کے خیالات پر بحث کو دبانی کی کوشش کر رہے ہیں۔ اوباما نے مزید کہا: جب امریکی حکومت کا وزن انتہا پسند آرا کا پشتی بان بن جائے تو یہ ایک بڑے مسئلے کی نشاندہی کرتا ہے۔

سابق امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ موجودہ وائٹ ہاس سے جاری اشتعال انگیز بیانیہ امریکی سیاست میں ایک انتہائی خطرناک موڑ کی نشاندہی کرتا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ سیاسی مخالفین کو دشمن قرار دے کر نشانہ بنانا جمہوری اقدار کے لیے نقصان دہ ہے۔ اوباما نے زور دیا کہ اختلافِ رائے اور تشدد پر اکسانے کے درمیان واضح فرق قائم رکھنا وقت کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چارلی کرک کا قتل ایک المیہ لیکن سیاسی مباحثے کو دبانا نہیں چاہیے،اوباما
  • جمہوریت کو درپیش چیلنجز
  • پابندیوں لگانے کی صورت میں یورپ کو سخت جواب دینگے، تل ابیب
  • قائمہ کمیٹی اجلاس میں محکمہ موسمیات کی پیشگوئی سے متعلق سوالات
  • سیگریٹ نوشی ٹائپ 2 ذیابیطس کے امکانات کو بڑھا دیتی ہے، تحقیق
  • سیلاب ،بارش اور سیاست
  • این سی سی آئی اے کی جیل میں تفتیش، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پر عمران خان مشتعل ہوگئے
  • پنجاب اسمبلی میں شوگر مافیا تنقید کی زد میں کیوں؟
  • لوگ کہتے ہیں میں کرینہ کپور جیسی دکھائی دیتی ہوں، سارہ عمیر
  • حماس کو عسکری اور سیاسی شکست نہیں دی جاسکتی: اسرائیلی آرمی چیف