شہباز شریف و حمزہ کیخلاف رمضان شوگر ملز ریفرنس میں فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
---فائل فوٹو
لاہور کی اینٹی کرپشن کورٹ نے وزیرِ اعظم شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔
جج سردار محمود اقبال ڈوگر نے اینٹی کرپشن کورٹ میں رمضان شوگر ملز کیس کی سماعت کی۔
شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز نے عدالت میں حتمی دلائل دیے۔
اینٹی کرپشن کورٹ نے وزیرِ اعظم شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز کیس میں بریت کی درخواست پر دلائل طلب کر لیے۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نالے کی تعمیر کا حکم اس وقت کے وزیرِ اعلیٰ شہباز شریف نے نہیں دیا، نالے کی تعمیر کی منظوری پنجاب کابینہ نے دی تھی، یہ نالہ علاقے کی بہتری کے لیے بنایا گیا تھا۔
وکیل امجد پرویز نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف مقدمہ سیاسی بنیادوں پر قائم کیا گیا، نالہ صرف رمضان شوگر ملز کے لیے نہیں ہے، اس سے 10 گاؤں استفادہ کر رہے ہیں، یہ ریفرنس مضحکہ خیز سروے کی بنیاد پر بنایا گیا۔
عدالت نے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا جسے 6 فروری کو سنایا جائے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: رمضان شوگر ملز کیس شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے
پڑھیں:
غریب بجلی صارفین کو سبسڈی کی مد میں نقد رقم دینے کا فیصلہ
حکومت نے ملک میں غریب بجلی صارفین کو سبسڈی کی مد میں نقد رقم دینے کا فیصلہ کرلیا۔
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی(پی اے سی) کو بتایا گیا کہ حکومت نے 2024 سے غریب بجلی صارفین کو سبسڈی کی مد میں نقد رقم دینے کا فیصلہ کرلیا۔ بی آئی ایس پی کے ڈیٹا کی بنیاد پر رقم دی جائے گی۔
سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ 58 فیصد بجلی صارفین 200 یونٹ استعمال کرنے والے ہیں جنہیں یونٹ والے صارفین کو بجلی بل میں 60 فیصد تک سبسڈی دیتے ہیں۔ گزشتہ چند سال میں محفوظ صارفین کی تعداد میں 50 لاکھ کا اضافہ ہوا۔
کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ حکومت محفوظ صارفین کی کیٹیگری ختم کرنے پر کام کر رہی ہے، مستقبل میں بی آئی ایس پی کی بنیاد پر محفوظ بجلی صارفین کا تعین ہوگا۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ صنعتی شعبے کو سستی بجلی دینے کے لئے آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں۔
سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ آئی ایم ایف کو اضافی سستی بجلی فراہمی کے لئے دو تجاویز دی ہیں، پہلی تجویز انڈسٹری کو دوسری شفٹ کیلئے عالمی ریٹ کے مطابق بجلی دینے کی ہے، دوسری تجویز نئی صنعتوں، کرپٹو اور ڈیٹا مائنگ کو سستی بجلی دینے کی تجویز ہے، آئی ایم ایف نے فی الحال تجویز پر کوئی جواب نہیں دیا ، آئی ایم ایف سے منظوری ملنے پر وفاقی کابینہ سے منظوری لی جائے گی۔
سی پی پی اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 2015 میں کپیسٹی پیمنٹس 141 ارب روپے تھیں۔ 2024 میں ایک ہزار 400 ارب روپے کی ادائیگی کی گئی، کپیسٹی پیمنٹس بڑھنے کی اہم وجہ نئے ایل این جی اور کوئلے والے پاور پلانٹس ہیں درآمدی کوئلے کے باعث بجلی کی لاگت بڑھی۔