سبسڈی نہ ہونے کے باوجود یوٹیلیٹی سٹورز سے خریداری میں بڑا اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
وفاقی حکومت کی جانب سے سبسڈی کے خاتمے کے باوجود یوٹیلٹی اسٹورز سے خریداری میں بڑا اضافہ سامنے آیا ہے، دسمبر کی نسبت جنوری میں یوٹیلیٹی اسٹورز کی سیل 17 فیصد بڑھ گئی، گزشتہ ماہ یوٹیلیٹی اسٹورزکی سیل ایک ارب 80 کروڑ روپے رہی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی سبسڈی نہ ہونے کے باوجود یوٹیلیٹی اسٹورزکی سیل میں ماہانہ بنیاد پر اضافہ ہوا ہے، دسمبر کے مقابلے میں جنوری میں یوٹیلیٹی اسٹورز کی سیل17 فیصد بڑھ گئی۔ذرائع کے مطابق گزشتہ ماہ یوٹیلیٹی اسٹورزکی سیل ایک ارب80 کروڑروپے رہی، دسمبر میں یوٹیلیٹی اسٹورزکی سیل کا حجم ایک ارب 53 کروڑ 20 لاکھ روپے تھا، جنوری میں پشاور زون کی سیل سب سے زیادہ 35کروڑ90 لاکھ روپے رہی۔
ذرائع کے مطابق کاروبار کا حجم فیصل آباد زون میں 34 کروڑ 80 لاکھ، اسلام آباد زون میں 27 کروڑ 90لاکھ روپے،لاہور زون میں 24 کروڑ 40لاکھ اور ایبٹ آباد زون میں 21 کروڑ 30 لاکھ روپے رہا۔ذرائع کے مطابق جنوری2025 میں ملتان زون کی سیل 17کروڑ 80 لاکھ روپے، کراچی زون کی 8 کروڑ 70 لاکھ روپے، سکھر زون کی 5 کروڑ 80 لاکھ جبکہ کوئٹہ زون کی سیل سب سے کم 3 کروڑ 30لاکھ روپے رکارڈ کی گئی۔
حکام کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ نے 2 ہفتےقبل یوٹیلیٹی اسٹورز کے آپریشنز بند کرنے سے متعلق کمیٹی تشکیل دی تھی، وفاقی وزیر صنعت وپیداوارکی سربراہی میں قائم کمیٹی وفاقی کابینہ کو رپورٹ پیش کرےگی۔حکام کے مطابق وفاقی حکومت نےاگست2024 میں یوٹیلیٹی اسٹورز کوسبسڈی کی فراہمی روک دی تھی، وفاقی حکومت آٹا، گھی، چینی، چاول اور دالوں پر سبسڈی دے رہی تھی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: میں یوٹیلیٹی اسٹورز لاکھ روپے کے مطابق کی سیل زون کی
پڑھیں:
پاکستان ریلویز میں 30؍ارب کی سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف
پنجاب میں ریلوے کی زمینوں پر کچی آبادیوں ، تجاوزات سے 18 ارب روپے کا نقصان
آمدن کی وصولی کی بنیاد پر مزید 17ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں بے نقاب
پاکستان ریلویز میں مالی بے ضابطگیوں، غبن اور کرپشن کے سنگین انکشافات سامنے آ گئے ۔ آڈٹ رپورٹس اور دستیاب دستاویزات کے مطابق ادارے میں 30.75ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں، جنہوں نے پہلے سے خسارے کا شکار ریلوے کو مزید مالی بدحالی کی طرف دھکیل دیا ہے ۔ریلوے انوینٹری، اسٹور اور ٹرانسفر کی عدم ایڈجسٹمنٹ میں 30.75ارب روپے کی مالی بے قاعدگیاں رپورٹ ہوئیں جبکہ آمدن کی وصولی کی بنیاد پر مزید 17ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں بھی سامنے آئیں۔پنجاب میں ریلوے کی زمینوں پر کچی آبادیوں اور دیگر تجاوزات کے باعث ادارے کو 18 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔ اس وقت ریلوے کی 20,830 ایکڑ زمین تاحال غیر انتقال شدہ ہے ۔ریلوے کے ایندھن کے غلط اور غیر ضروری استعمال سے ساڑھے 5 ارب روپے کا نقصان ہوا جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن کے معاملات میں 5 ارب روپے کی بے قاعدگیاں سامنے آئیں۔علاوہ ازیں، کنٹریکٹرز کے ساتھ 80 کروڑ روپے سے زائد کے غیر تصدیق شدہ معاہدوں کا بھی انکشاف ہوا۔رسالپور لوکوموٹو فیکٹری کے کم استعمال کے باعث ادارے کو 40 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ 2019 سے 2023 کے درمیان 18 کروڑ روپے کا قیمتی سامان غائب یا چوری ہوا۔مغل پور ورکشاپ سے مالی سال 2022ـ23 میں 8 کروڑ، جبکہ بن قاسم ریلوے اسٹیشن سے 4 کروڑ 72 لاکھ روپے کا سامان چوری ہوا۔لوکوموٹو کی جعلی خریداری کے ذریعے 1 کروڑ 59 لاکھ روپے کا غبن کیا گیا۔ کراچی سٹی اسٹیشن پر گودام کے کرایہ نامے میں خوردبرد سے خزانے کو 2 کروڑ 17 لاکھ کا نقصان پہنچا۔ روہڑی اسٹیشن پر اسٹالز کے ٹھیکے میں جعلی دستاویزات کی بنیاد پر 33 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ ملک بھر میں ریلوے کی ساڑھے تین ہزار کنال اراضی پر قبضے کی نشاندہی کی گئی ہے ۔ سکھر میں الشفاء ٹرسٹ اسپتال کو 20 ہزار 538 اسکوائر یارڈ زمین ایک روپے فی اسکوائر یارڈ کے حساب سے 33 سالہ لیز پر دی گئی، جو شادی ہال اور نجی اسکول میں استعمال ہو رہی ہے ۔راولپنڈی اور ملتان میں بھی 630 مرلے زمین مارکیٹ قیمت سے کم پر فروخت کی گئی، جس سے قومی خزانے کو 21 کروڑ 83 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، یہ معاملہ آڈٹ حکام کی جانب سے 2018 سے 2022 کے دوران بھی رپورٹ کیا جا چکا ہے ۔فروری سے ستمبر 2023 کے درمیان 73 کروڑ روپے سے زائد ایڈوانس ٹیکس کی مد میں وصول نہیں کیے گئے ۔ 30 سے زائد کیسز میں 71 کروڑ روپے کے واجبات کی ادائیگی بھی التوا کا شکار رہی جبکہ 2018 سے 2022 تک 9 ارب 17 کروڑ روپے کے واجبات کی عدم وصولی رپورٹ ہوئی۔آڈٹ حکام نے ان سنگین مالی بے ضابطگیوں پر ایف آئی اے سے تحقیقات کی سفارش کی ہے تاکہ ذمہ داروں کا تعین کیا جا سکے اور قومی ادارے کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے ۔