UrduPoint:
2025-04-26@04:51:08 GMT

جنگ بندی کے دو ہفتے بعد غزہ میں امدادی کارروائیاں عروج پر

اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT

جنگ بندی کے دو ہفتے بعد غزہ میں امدادی کارروائیاں عروج پر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 فروری 2025ء) پیر کے روز فلسطینی صدر محمود عباس کے دفتر نے مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی علاقے میں جاری اسرائیلی فوجی کارروائی کو ''نسلی تطہیر‘‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی اور امریکہ سے مداخلت کرنے پر زور دیا۔ ترجمان نبیل ابو رودینہ نے کہا کہ ایوان صدر نے ''مغربی کنارے میں فلسطینی عوام کے خلاف قابض حکام کی جانب سے شہریوں کو بے گھر کرنے اور نسلی تطہیر کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے جامع جنگ میں توسیع کی مذمت کی ہے۔

‘‘ فلسطینیوں کی 'نسلی تطہیر‘ سے باز رہا جائے، ایران

دریں اثنا پیر کے روز ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ پٹی سے فلسطینیوں کی نقل مکانی کی حالیہ تجویز کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ایسا کرنا ''نسلی تطہیر‘‘ کے مترادف ہو گا۔

(جاری ہے)

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو فلسطینیوں کی مدد کرنا چاہیے، ''ان کے حق خود ارادیت کا تحفظ کیا جانا چاہیے .

.. ایسے دوسرے خیالات کو آگے بڑھانے کے بجائے، جو کہ نسلی تطہیر کے مترادف ہوں گے۔

‘‘

ایران کی طرف سے یہ تبصرہ ٹرمپ کی طرف سے بار بار غزہ پٹی کو ''صاف کرنے‘‘ جبکہ اس کی آبادی کو مصر اور اردن منتقل کرنے کی تجویز پیش کیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔

غزہ میں امدادی کارروائیاں اور تازہ صورت حال

حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے نفاذ کے دو ہفتے بعد غزہ پٹی میں امدادی کارروائیاں اپنے عروج پر ہیں، جن کے نتیجے میں سے 15 ماہ کی جنگ کے بعد بھوک، بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور تباہی کے شکار اس علاقے میں امداد بلاتعطل پہنچ رہی ہے۔

جنگ بندی معاہدے کے ایک حصے کے طور پر، اسرائیل نے کہا تھا کہ وہ روزانہ تقریباً 600 امدادی ٹرکوں کو غزہ جانے کی اجازت دے گا۔ اسرائیل کا اندازہ ہے کہ جنگ بندی کے بعد سے ہر ہفتے کم از کم 4200 امدادی ٹرک غزہ پٹی میں داخل ہو چکے ہیں۔

دوسری جانب انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والے گروپوں کا کہنا ہے کہ تباہ شدہ سڑکوں، اسرائیلی معائنے اور نہ پھٹنے والے بموں کے خطرے کی وجہ سے امداد کی تقسیم پیچیدہ ہے۔

کچھ ہسپتالوں اور ڈی سیلینیشن پلانٹس میں اب بھی ایندھن کی قلت ہے۔ دوسری جانب حماس نے اتوار کے روز اسرائیلی حکام پر طبی سامان اور تعمیر نو کی مشینری کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کیا۔

دریں اثنا اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ غزہ میں گرائے گئے تمام تر گولہ بارود کا پانچ فیصد سے 10 فیصد تک حصہ نہیں پھٹا، جس سے یہ علاقہ عام شہریوں اور امدادی کارکنوں کے لیے ممکنہ طور پر مزید خطرناک ہو چکا ہے۔

نہ پھٹنے والے بارودی مواد کو سنبھالنے والی اقوام متحدہ کی ایجنسی'یو این ایم اے ایس‘ نے کہا ہے کہ جب سے جنگ بندی ہوئی ہے، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد لے کر جانے والے قافلوں اور شہریوں نے ہوائی جہاز سے گرائے گئے بڑے بموں، مارٹر گولوں اور رائفل گرینیڈز کے ملنے کی اطلاعات دی ہیں۔

گھر لوٹتے ہی بہت سے فلسطینی ایسے علاقوں میں رہ رہے ہیں، جہاں پانی کا نظام تباہ ہو چکا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق پانی کی کمی، حفظان صحت کے ناقص حالات اور محدود طبی دیکھ بھال کی وجہ سے بیماریوں کے پھیلاؤ کا بھی خطرہ ہے۔

یونیسیف کے کمیونیکیشن سربراہ جوناتھن کریکس کا کہنا تھا کہ اب بھی لوگ گھروں کو لوٹ رہے ہیں۔ انہوں نے آنکھوں دیکھی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے کہا، ''ایک سڑک پر ہزاروں بچے اور خاندان پیدل چل رہے تھے۔

‘‘ تازہ صورت حال کے بارے میں ان کا کہنا تھا، ''میں نے دیکھا کہ ان کے پاس کچھ بھی نہیں تھا۔ صرف وہی کپڑے تھے، جو انہوں نے پہنے ہوئے تھے۔‘‘ اسرائیلی وزیر اعظم صدر ٹرمپ سے ملاقات کے لیے امریکہ میں

اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو حماس کے ساتھ جنگ ​​بندی کے دوسرے مرحلے پر پیر کو بات چیت شروع کرنے والے ہیں اور اس سلسلے میں وہ واشنگٹن میں ٹرمپ انتظامیہ سے ملاقات کریں گے۔

امریکہ روانگی سے قبل نیتن یاہو نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ منگل کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات میں ''حماس پر فتح،‘‘ ایران کا مقابلہ کرنے اور تمام یرغمالیوں کی رہائی پر بات چیت کریں گے۔

جنوری میں وائٹ ہاؤس واپس آنے کے بعد سے یہ صدر ٹرمپ کی کسی غیر ملکی رہنما کے ساتھ پہلی ملاقات ہو گی۔ اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ نتین یاہو سے ملاقات صدر ٹرمپ کی ''ترجیحات‘‘ میں شامل ہے۔

امریکہ کے سفر کے لیے جہاز پر سوار ہونے سے پہلے وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا تھا، ''میرے خیال میں یہ اسرائیلی امریکی اتحاد کی مضبوطی کا ثبوت ہے۔‘‘

نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل کے جنگی فیصلوں نے مشرق وسطیٰ کو نئی شکل دی ہے اور ٹرمپ کی حمایت سے یہ سلسلہ مزید آگے بڑھ سکتا ہے۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا، ''مجھے یقین ہے کہ صدر ٹرمپ کے ساتھ مل کر کام کرتے ہوئے، ہم اسے (مشرق وسطی کا نقشہ) مزید بہتر بنا سکتے ہیں۔

‘‘

صدر ٹرمپ نے، جنہوں نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کا سہرا اپنے سر لیا ہے، اتوار کے روز کہا تھا کہ اسرائیل اور مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کے ساتھ مذاکرات ''آگے بڑھ‘‘ رہے ہیں۔ ٹرمپ نے مزید کہا، ''نیتن یاہو منگل کو آ رہے ہیں اور مجھے لگتا ہے کہ ہماری کچھ بہت بڑی ملاقاتیں طے شدہ ہیں۔‘‘

نیتن یاہو کے دفتر نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کی شرائط پر پیر کو ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیو وِٹکوف کے ساتھ بات چیت شروع کریں گے۔

جنگ بندی کے دوسرے مرحلے میں بقیہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ کے مستقل خاتمے پر بات چیت متوقع ہے۔

صدر ٹرمپ نے بارہا غزہ کی ''صفائی‘‘ کرنے کے منصوبے پر زور دیتے ہوئے فلسطینیوں سے مصر یا اردن جیسے پڑوسی ممالک میں منتقل ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔ قطر، جس نے امریکہ اور مصر کے ساتھ مل کر غزہ میں جنگ بندی کے لیے ثالثی کی، نے فلسطینیوں کو ''اپنے گھروں اور زمینوں پر واپس جانے‘‘ کی اجازت دینے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔

ا ا / م م، ع ا (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جنگ بندی کے کا کہنا تھا نسلی تطہیر نیتن یاہو سے ملاقات ٹرمپ کی کے ساتھ بات چیت رہے ہیں غزہ پٹی نے کہا کے لیے کے روز کے بعد

پڑھیں:

نیتن یاہو ، مودی گٹھ جوڑ ، 20اسرائیلی اہلکار مقبوضہ کشمیر پہنچ گئے

اسرائیلی اہلکاروں کی مقبوضہ کشمیر آمد، پاکستان کے خلاف مذموم مہم جوئی کی سہولت کاری ہے
اسرائیلی اہلکار تمام تکنیکی ساز و سامان سے لیس ہیں، سری نگر آمد تشویش ناک قرار ہے ، ذرائع

یتن یاہو اور مودی کا گٹھ جوڑ بے نقاب ہوگیا، 20 اسرائیلی اہلکار مقبوضہ کشمیر پہنچ گئے ۔ذرائع کے مطابق فلسطین کے نہتے مسلمانوں پر ظلم و ستم ڈھانے کے بعد اسرائیل کا مودی سرکار کے ساتھ مذموم گٹھ جوڑ منظر عام پر آ گیا، پہلگام حملے کے پسِ پردہ ایجنڈا واضح طور پر بھارتی جنگی جنون کو مزید بڑھانا تھا۔مصدقہ اطلاعات کے مطابق 15 سے 20 اسرائیلی اہلکار سری نگر، مقبوضہ جموں و کشمیر پہنچ چکے ہیں جوکہ تکنیکی ساز و سامان سے لیس ہیں۔اسرائیلی اہلکاروں کی سری نگر میں آمد انتہائی تشویش ناک ہے ، اسرائیلی اہلکاروں کی مقبوضہ کشمیر میں آمد، پاکستان کے خلاف مذموم مہم جوئی کی سہولت کاری ہے ۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی سرکار پہلے ہی اسرائیلی طرز کی پالیسی اختیار کرتے ہوئے کشمیریوں کا قتل عام کررہی ہے ، اسرائیل اور مودی کا گٹھ جوڑ عالمی سلامتی کے لئے بہت بڑا خطرہ بن چکا ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • نیتن یاہو ، مودی گٹھ جوڑ ، 20اسرائیلی اہلکار مقبوضہ کشمیر پہنچ گئے
  • واشنگٹن، یمن کیخلاف حملوں اور فوجی کارروائیاں بند کرنے پر غور کر رہا ہے، الجزیرہ
  • پہلگام حملے کے بعد کشمیر بھر میں بھارتی فورسز کی چھاپہ مار کارروائیاں، 2 مکان مسمار
  • نیتن یاہو اور مودی کا گٹھ جوڑ بے نقاب، 20 اسرائیلی اہلکار مقبوضہ کشمیر پہنچ گئے
  • مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس آئندہ ہفتے طلب
  • مقبوضہ کشمیر، بھارتی فوجیوں کی بڑے پیمانے پر محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں
  • زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے مزید کمی ریکارڈ
  • ناقص منصوبہ بندی کے نقصانات
  • سابق کپتان عروج ممتاز نے ڈاکٹر بن کر علاج بھی کرڈالا
  • پوپ فرانسس کی آخری رسومات ہفتے کے روز ادا کی جائیں گی