جنگ بندی کے دو ہفتے بعد غزہ میں امدادی کارروائیاں عروج پر
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 فروری 2025ء) پیر کے روز فلسطینی صدر محمود عباس کے دفتر نے مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی علاقے میں جاری اسرائیلی فوجی کارروائی کو ''نسلی تطہیر‘‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی اور امریکہ سے مداخلت کرنے پر زور دیا۔ ترجمان نبیل ابو رودینہ نے کہا کہ ایوان صدر نے ''مغربی کنارے میں فلسطینی عوام کے خلاف قابض حکام کی جانب سے شہریوں کو بے گھر کرنے اور نسلی تطہیر کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے جامع جنگ میں توسیع کی مذمت کی ہے۔
‘‘ فلسطینیوں کی 'نسلی تطہیر‘ سے باز رہا جائے، ایراندریں اثنا پیر کے روز ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ پٹی سے فلسطینیوں کی نقل مکانی کی حالیہ تجویز کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ایسا کرنا ''نسلی تطہیر‘‘ کے مترادف ہو گا۔
(جاری ہے)
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو فلسطینیوں کی مدد کرنا چاہیے، ''ان کے حق خود ارادیت کا تحفظ کیا جانا چاہیے .
ایران کی طرف سے یہ تبصرہ ٹرمپ کی طرف سے بار بار غزہ پٹی کو ''صاف کرنے‘‘ جبکہ اس کی آبادی کو مصر اور اردن منتقل کرنے کی تجویز پیش کیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔
غزہ میں امدادی کارروائیاں اور تازہ صورت حالحماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے نفاذ کے دو ہفتے بعد غزہ پٹی میں امدادی کارروائیاں اپنے عروج پر ہیں، جن کے نتیجے میں سے 15 ماہ کی جنگ کے بعد بھوک، بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور تباہی کے شکار اس علاقے میں امداد بلاتعطل پہنچ رہی ہے۔
جنگ بندی معاہدے کے ایک حصے کے طور پر، اسرائیل نے کہا تھا کہ وہ روزانہ تقریباً 600 امدادی ٹرکوں کو غزہ جانے کی اجازت دے گا۔ اسرائیل کا اندازہ ہے کہ جنگ بندی کے بعد سے ہر ہفتے کم از کم 4200 امدادی ٹرک غزہ پٹی میں داخل ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والے گروپوں کا کہنا ہے کہ تباہ شدہ سڑکوں، اسرائیلی معائنے اور نہ پھٹنے والے بموں کے خطرے کی وجہ سے امداد کی تقسیم پیچیدہ ہے۔
کچھ ہسپتالوں اور ڈی سیلینیشن پلانٹس میں اب بھی ایندھن کی قلت ہے۔ دوسری جانب حماس نے اتوار کے روز اسرائیلی حکام پر طبی سامان اور تعمیر نو کی مشینری کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کیا۔
دریں اثنا اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ غزہ میں گرائے گئے تمام تر گولہ بارود کا پانچ فیصد سے 10 فیصد تک حصہ نہیں پھٹا، جس سے یہ علاقہ عام شہریوں اور امدادی کارکنوں کے لیے ممکنہ طور پر مزید خطرناک ہو چکا ہے۔
نہ پھٹنے والے بارودی مواد کو سنبھالنے والی اقوام متحدہ کی ایجنسی'یو این ایم اے ایس‘ نے کہا ہے کہ جب سے جنگ بندی ہوئی ہے، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد لے کر جانے والے قافلوں اور شہریوں نے ہوائی جہاز سے گرائے گئے بڑے بموں، مارٹر گولوں اور رائفل گرینیڈز کے ملنے کی اطلاعات دی ہیں۔گھر لوٹتے ہی بہت سے فلسطینی ایسے علاقوں میں رہ رہے ہیں، جہاں پانی کا نظام تباہ ہو چکا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق پانی کی کمی، حفظان صحت کے ناقص حالات اور محدود طبی دیکھ بھال کی وجہ سے بیماریوں کے پھیلاؤ کا بھی خطرہ ہے۔یونیسیف کے کمیونیکیشن سربراہ جوناتھن کریکس کا کہنا تھا کہ اب بھی لوگ گھروں کو لوٹ رہے ہیں۔ انہوں نے آنکھوں دیکھی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے کہا، ''ایک سڑک پر ہزاروں بچے اور خاندان پیدل چل رہے تھے۔
‘‘ تازہ صورت حال کے بارے میں ان کا کہنا تھا، ''میں نے دیکھا کہ ان کے پاس کچھ بھی نہیں تھا۔ صرف وہی کپڑے تھے، جو انہوں نے پہنے ہوئے تھے۔‘‘ اسرائیلی وزیر اعظم صدر ٹرمپ سے ملاقات کے لیے امریکہ میںاسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو حماس کے ساتھ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر پیر کو بات چیت شروع کرنے والے ہیں اور اس سلسلے میں وہ واشنگٹن میں ٹرمپ انتظامیہ سے ملاقات کریں گے۔
امریکہ روانگی سے قبل نیتن یاہو نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ منگل کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات میں ''حماس پر فتح،‘‘ ایران کا مقابلہ کرنے اور تمام یرغمالیوں کی رہائی پر بات چیت کریں گے۔جنوری میں وائٹ ہاؤس واپس آنے کے بعد سے یہ صدر ٹرمپ کی کسی غیر ملکی رہنما کے ساتھ پہلی ملاقات ہو گی۔ اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ نتین یاہو سے ملاقات صدر ٹرمپ کی ''ترجیحات‘‘ میں شامل ہے۔
امریکہ کے سفر کے لیے جہاز پر سوار ہونے سے پہلے وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا تھا، ''میرے خیال میں یہ اسرائیلی امریکی اتحاد کی مضبوطی کا ثبوت ہے۔‘‘نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل کے جنگی فیصلوں نے مشرق وسطیٰ کو نئی شکل دی ہے اور ٹرمپ کی حمایت سے یہ سلسلہ مزید آگے بڑھ سکتا ہے۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا، ''مجھے یقین ہے کہ صدر ٹرمپ کے ساتھ مل کر کام کرتے ہوئے، ہم اسے (مشرق وسطی کا نقشہ) مزید بہتر بنا سکتے ہیں۔
‘‘صدر ٹرمپ نے، جنہوں نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کا سہرا اپنے سر لیا ہے، اتوار کے روز کہا تھا کہ اسرائیل اور مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کے ساتھ مذاکرات ''آگے بڑھ‘‘ رہے ہیں۔ ٹرمپ نے مزید کہا، ''نیتن یاہو منگل کو آ رہے ہیں اور مجھے لگتا ہے کہ ہماری کچھ بہت بڑی ملاقاتیں طے شدہ ہیں۔‘‘
نیتن یاہو کے دفتر نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کی شرائط پر پیر کو ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیو وِٹکوف کے ساتھ بات چیت شروع کریں گے۔
جنگ بندی کے دوسرے مرحلے میں بقیہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ کے مستقل خاتمے پر بات چیت متوقع ہے۔صدر ٹرمپ نے بارہا غزہ کی ''صفائی‘‘ کرنے کے منصوبے پر زور دیتے ہوئے فلسطینیوں سے مصر یا اردن جیسے پڑوسی ممالک میں منتقل ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔ قطر، جس نے امریکہ اور مصر کے ساتھ مل کر غزہ میں جنگ بندی کے لیے ثالثی کی، نے فلسطینیوں کو ''اپنے گھروں اور زمینوں پر واپس جانے‘‘ کی اجازت دینے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
ا ا / م م، ع ا (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جنگ بندی کے کا کہنا تھا نسلی تطہیر نیتن یاہو سے ملاقات ٹرمپ کی کے ساتھ بات چیت رہے ہیں غزہ پٹی نے کہا کے لیے کے روز کے بعد
پڑھیں:
یو این چیف کا عالمی مسائل کے حل میں سنجیدگی اختیار کرنے پر زور
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطحی ہفتے سے قبل سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دنیا کی بہتری کے لیے اقدامات اٹھائیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا ہےکہ دنیا میں پائی جانے والی تقسیم، جنگوں اور بحرانوں نے بین الاقوامی تعاون کے ہر اصول کو اس قدر کمزور کر دیا ہے جس کی گزشتہ دہائیوں میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
Tweet URLان کا کہنا تھا کہ بعض لوگ جنرل اسمبلی کے اس ہفتے کو سفارت کاری کا عالمی مقابلہ کہتے ہیں لیکن یہ پوائنٹ سکور کرنے کا موقع نہیں بلکہ مسائل کو حل کرنے کا وقت ہے کیونکہ اس وقت دنیا کا بہت کچھ داؤ پر لگا ہے۔
(جاری ہے)
متلاطم اور ان دیکھے حالاتسیکرٹری جنرل نے کہا کہ دنیا کو متلاطم اور ان دیکھے حالات کا سامنا ہے۔ جغرافیائی سیاسی تقسیم بڑھ رہی ہے، تنازعات میں شدت آ رہی ہے، موسمیاتی تبدیلی زوروں پر ہے، ٹیکنالوجی سے خطرات لاحق ہیں اور عدم مساوات بڑھتی جا رہی ہے جبکہ یہ تمام مسائل فوری حل کا تقاضا کرتے ہیں۔
جنرل اسمبلی میں آئندہ ہفتے 150 سے زیادہ ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت اور ہزاروں حکام و سفارت کار شرکت کر رہے ہیں۔
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اس دوران وہ خود بھی 150 سے زیادہ دوطرفہ ملاقاتیں کریں گے اور عالمی رہنماؤں سے ایک دوسرے کے ساتھ براہ راست بات چیت کرنے کو کہیں گے تاکہ تقسیم کا خاتمہ ہو، خطرات میں کمی لائی جائے اور مسائل کا حل ڈھونڈا جا سکے۔جنرل اسمبلی کے مرکزی موضوعاتسیکرٹری جنرل نے امن، موسمیات، ذمہ دارانہ اختراع، صنفی مساوات، ترقیاتی مالیات اور اقوام متحدہ میں اصلاحات کو اس ہفتے کے مرکزی موضوعات قرار دیا۔
انہوں نے غزہ، یوکرین، سوڈان اور دیگر علاقوں میں جنگیں روکنے کے لیے ہنگامی اقدامات پر زور دیا اور مشرق وسطیٰ میں فلسطینی مسئلے کے دو ریاستی حل کی بنیاد پر منصفانہ و پائیدار امن قائم کرنےکی ضرورت کو دہرایا۔
موسمیاتی مسئلے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ عالمی حدت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد سے نیچے رکھنے کے لیے مضبوط قومی منصوبے پیش کریں۔
سیکرٹری جنرل نے مصنوعی ذہانت کے انتظام پر عالمگیر مکالمہ شروع کرنے کا اعلان بھی کیا تاکہ جدید ٹیکنالوجی کا انسانیت کے فائدے کے لیے استعمال یقینی بنایا جا سکے۔
محض وعدے نہیں، ٹھوس پیش رفتجنرل اسمبلی کے اس اعلیٰ سطحی ہفتے میں منعقد ہونے والی پہلی دو سالہ کانفرنس میں بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے حکام اور عالمی رہنما پائیدار ترقی کے ا ہداف کی تکمیل کے لیے مالی وسائل کی فراہمی کے وعدے کریں گے کہ فی الوقت ان میں تمام اہداف کا حصول ممکن دکھائی نہیں دیتا۔
علاوہ ازیں اس موقع پر صنفی مساوات پر تاریخی بیجنگ کانفرنس کی 30ویں سالگرہ کی مناسبت سے اجلاس بھی ہوں گے۔انتونیو گوتیرش نے کہا کہ اجلاسوں کی فہرست بہت طویل ہے کیونکہ ضروریات بہت زیادہ ہیں۔ موجودہ عالمی بحران خالی خولی باتوں اور محض وعدوں کے بجائے ایسی قیادت کا تقاضا کرتے ہیں جو ٹھوس پیش رفت کے لیے پرعزم ہو۔