ایک نئی تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ معمر افراد میں کولیسٹرول کی سطح میں ہر سال ہونے والے اتار چڑھاؤ سے ان کی دماغی صحت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ خاص طور پر جن افراد کے کولیسٹرول میں نمایاں تبدیلیاں دیکھنے میں آتی ہیں ان میں ڈیمنشیا اور ذہنی صلاحیتوں میں کمی کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

ایک تحقیق جسے نیورولوجی نامی جرنل میں شائع کیا گیا ہے، کے مطابق جن افراد کے کولیسٹرول کی سطح میں سب سے زیادہ تغیر پایا گیا، ان میں ڈیمنشیا کا خطرہ 60 فیصد زیادہ دیکھا گیا۔ مزید برآں ایسے افراد میں علمی صلاحیتوں میں کمی کا امکان 23 فیصد بڑھ جاتا ہے جو ڈیمنشیا کی ابتدائی علامت ہو سکتی ہے۔

میلبورن کی موناش یونیورسٹی کے ریسرچ فیلو ژین زو نے تحقیق کے حوالے سے کہا کہ کولیسٹرول میں سالانہ اتار چڑھاؤ ڈیمنشیا کے خطرے سے دوچار افراد کی شناخت کے لیے ایک نیا بائیو مارکر ثابت ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تحقیق اس بات کو واضح کرتی ہے کہ کسی بھی مخصوص وقت پر جائزہ لیے گئے کولیسٹرول کی سطح سے زیادہ، اس کی سالانہ تبدیلیاں دماغی صحت پر اثر ڈالنے والے عوامل کی بہتر پیشگوئی کر سکتی ہیں۔

یہ نتائج اس جانب اشارہ کرتے ہیں کہ دماغی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے کولیسٹرول کی سطح کو مستحکم رکھنا ضروری ہے اور اس حوالے سے مزید تحقیق دماغی امراض کی روک تھام میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

شادی میں تاخیر پاکستانی خواتین کو موٹاپے سے بچانے میں مددگار ثابت

ایک نئی اور منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ شادی میں تاخیر سے شہری علاقوں میں رہنے والی پاکستانی خواتین میں موٹاپے کا خطرہ کافی حد تک کم ہوجاتا ہے۔

ماضی میں کی جانے والی متعدد تحقیقات میں یہ بتایا جا چکا ہے کہ شادی کے بعد مرد و خواتین کا وزن بڑھتا ہے اور بعض جوڑوں میں شادی موٹاپے کا سبب بھی بنتی ہے۔
طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق سال 2012-13 اور 2017-18 کے پاکستان ڈیموگرافک اینڈ ہیلتھ سروے کے اعداد و شمار کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ پاکستان میں نصف سے زیادہ بالغ خواتین زیادہ وزن یا موٹاپے کا شکار ہیں لیکن شادی میں تاخیر کا اثر شہری خواتین کے وزن پر اثر انداز ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق کم عمری میں شادی کرنے سے موٹاپے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے کیونکہ کم عمری میں خواتین کی زرخیزی کی وجہ سے ان پر بچے پیدا کرنے کا دباؤ ہوتا ہے جب کہ ان میں تعلیم، صحت سے متعلق معلومات اور گھریلو فیصلے کرنے کی صلاحیت بھی کم ہوتی ہے۔

مذکورہ تحقیق یونیورسٹی آف یارک کی سربراہی میں کی گئی، اس میں بتایا گیا ہے کہ صنفی سماجی روایات اور شہری زندگی مل کر پاکستان میں موٹاپے کی شرح بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ شادی میں تاخیر سے خواتین کو زیادہ تعلیم، خواندگی اور صحت سے متعلق معلومات حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے، اس سے وہ بہتر صحت مند عادات اپناتی ہیں اور غذائیت پر زیادہ توجہ دیتی ہیں۔
اسی طرح شادی میں تاخیر سے اکثر شوہر اور بیوی کے درمیان عمر کا فرق کم ہوتا ہے، جس سے خواتین کو خوراک سمیت گھر میں فیصلہ سازی کا زیادہ اختیار ملتا ہے۔

یہ تحقیق اس سے پہلے کے شواہد پر مبنی ہے کہ شادی میں تاخیر سے تعلیم، روزگار کے مواقع، فیصلہ سازی کی طاقت، خواتین کی صحت اور ان کے بچوں کی صحت بہتر ہوتی ہے۔
تحقیق میں شامل ماہرین نے بتایا کہ ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ پاکستان میں تقریبا 40 فیصد خواتین 18 سال سے کم عمری میں شادی کر لیتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق شہری علاقوں میں رہنے والی خواتین کے لیے شادی میں ہر اضافی سال کی تاخیر سے موٹاپے کا خطرہ تقریباً 0.7 فیصد کم ہوتا ہے اور 23 سال یا اس کے بعد شادی کرنے والی خواتین اس سے زیادہ فائدہ حاصل کر پاتی ہیں۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیشگوئی
  • بےقاعدہ نیند سے جُڑے خطرناک مسائل
  • جنوب مشرقی ایشیا میں مصر سے بھی زیادہ پرانی ممیاں دریافت
  • قائمہ کمیٹی اجلاس میں محکمہ موسمیات کی پیشگوئی سے متعلق سوالات
  • شادی میں تاخیر پاکستانی خواتین کو موٹاپے سے بچانے میں مددگار ثابت
  • کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے: سپریم کورٹ
  • نادرا کا معمر شہریوں کے لیے فیس ریکگنیشن سسٹم متعارف کرانے کا فیصلہ
  • فنگر پرنٹس کے مسئلے سے دوچار معمر افراد کیلئے فیس ریکگنیشن لارہے ہیں: ترجمان نادرا
  • مون سون کے 11 ویں سپیل کا آج سے آغاز، شدید بارشوں کی پیشگوئی
  • اکثر افراد کو درپیش ’دماغی دھند‘ کیا ہے، قابو کیسے پایا جائے؟