عاطف خان اور عون چوہدری کی ’ملاقات‘، پی ٹی آئی کے داخلی اختلافات شدت اختیار کر گئے؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عاطف خان اور استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما عون چوہدری کے درمیان ملاقات کی تصویر منظرِ عام پر آنے کے بعد پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات کھل کر سامنے آ گئے ۔
استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما عون چوہدری سے ملاقات پر پی ٹی آئی ارکان نے عاطف خان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ۔
پی ٹی آئی کے ایک سینیئر رہنما نے ملاقات کی تصویر پارٹی کے واٹس ایپ گروپ میں شیئر کی تو وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے بھی تنقیدی رائے کا اظہار کیا۔
پارٹی کے ایک سینئر رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ واٹس ایپ گروپ میں وزیراعلٰی نے سوال اٹھایا کہ عاطف خان نے کس مقصد کے لیے اُس شخص سے ملاقات کی جو بشریٰ بی بی عدت کیس میں گواہ بنا تھا۔
پارٹی رہنما کا کہنا تھا کہ واٹس ایپ گروپ میں عاطف خان اور سابق گورنر شاہ فرمان کے درمیان تند و تیز جملوں کا تبادلہ ہوا جس پر گروپ کے سینیئر ممبران نے دونوں کو خاموش کرانے کی کوشش کی۔
پی ٹی آئی کے مرکزی ترجمان شیخ وقاص اکرم نے بھی اس ملاقات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عون چوہدری جیسے شخص سے ملنا ناپسندیدہ عمل ہے کیونکہ انہوں نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف جھوٹی گواہی دی تھی۔
عاطف خان کا اس ملاقات کے حوالے سے مؤقف ہے کہ ’یہ کوئی طے شدہ یا سازشی ملاقات نہیں تھی۔ اگر خفیہ ہوتی تو کلب کے پارک میں نہ کھڑے ہوتے۔ میں اسلام آباد کلب میں واک کے لیے گیا تھا جہاں میری اتفاقیہ طور پر عون چوہدری سے ملاقات ہوئی۔‘
عاطف خان نے مزید کہا کہ ان کا عون چوہدری سے آمنا سامنا ہوا اور اسی دوران کسی نے تصویر کھینچ لی۔
انہوں نے کہا کہ میری وفاداری پر سوال اٹھانے والے پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں۔
پی ٹی آئی کے ایک سابق صوبائی وزیر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پارٹی میں ایک گروپ وزیراعلٰی علی امین گنڈا پور کا ہے جبکہ دوسرا گروپ ممبر قومی اسمبلی عاطف خان کا ہے جس سے پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے صدر جنید اکبر کا بھی تعلق ہے۔ ان کے مطابق ان دونوں کے درمیان سرد جنگ جاری ہے۔
سابق صوبائی وزیر کا کہنا ہے کہ عاطف خان اور عون چوہدری کی ملاقات کے بعد دونوں گروپ کھل کر ایک دوسرے پر تنقید کر رہے ہیں۔
سینیئر صحافی محمد فہیم کے مطابق ’دونوں گروپوں کے رہنماؤں میں الفاظ کی جنگ چھڑ چکی ہے، کوشش کی جارہی ہے کہ سیز فائر ہو جائے مگر ناکامی نظر آرہی ہے۔
محمد فہیم کا کہنا تھا کہ سابق وفاقی وزیر نورالحق قادری، ارباب عاصم اور جنرل سیکریٹری علی اصغر معاملات کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ بیان بازی کے سلسلے کو روکا جاسکے۔
محمد فہیم نے بتایا کہ سینئر رہنما اسد قیصر پارٹی کے اندرونی معاملات کو ٹھیک کرنے اور سب کو ’ایک پیج پر لانے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ صوبائی صدر مقرر ہونے کے بعد جنید اکبر اور علی گنڈا پور کے درمیان ملاقات ہوئی اور نہ کوئی رابطہ ہوا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عاطف خان اور پی ٹی ا ئی کے عون چوہدری کے درمیان بتایا کہ پارٹی کے
پڑھیں:
امریکا: لاس اینجلس میں احتجاج شدت اختیار کر گیا، ایمرجنسی کرفیو نافذ، سینکڑوں گرفتار
امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں امیگریشن چھاپوں کے خلاف جاری مظاہروں کے بعد صورتِ حال کشیدہ ہو گئی ہے، جس کے باعث حکام نے مرکزی علاقے میں رات 8 بجے سے صبح 6 بجے تک ایمرجنسی کرفیو نافذ کر دیا ہے۔
میئر کیرن باس کے مطابق، کرفیو اگلے کئی دنوں تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ لاس اینجلس پولیس چیف جم میکڈونل کے مطابق، گزشتہ چار دنوں میں کم از کم 378 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جن میں سے تقریباً 200 افراد صرف آج گرفتار کیے گئے۔
حکام نے بتایا کہ مظاہروں کے دوران 23 کاروباروں میں لوٹ مار کی گئی۔ پولیس کے ساتھ ساتھ نیشنل گارڈز اور میرینز کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے، جنہیں وفاقی عمارات کی حفاظت کے لیے تعینات کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب، ایک وفاقی جج نے لاس اینجلس میں نیشنل گارڈز اور میرینز کی تعیناتی کے خلاف دائر درخواستِ امتناع مسترد کر دی ہے۔ عدالت نے کیس کی باقاعدہ سماعت جمعرات کو مقرر کی ہے۔
تقریباً 700 میرینز شہر کے باہر موجود ہیں اور انہیں مظاہروں سے نمٹنے کے لیے تربیت دی جا رہی ہے۔
اس صورتحال کے دوران کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم کے بیان نے نیا سیاسی ہنگامہ کھڑا کر دیا۔ نیوسم نے کہا کہ "جمہوریت پر حملہ ہو رہا ہے"، جس پر ٹرمپ انتظامیہ نے شدید ردعمل دیا۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمانوں نے نیوسم کے بیان کو سیاسی چال قرار دیا اور سوشل میڈیا پر طنز کے تیر برسائے۔