پی ٹی آئی انٹرا پارٹی کیس 11 فروری کوسماعت کیلیے مقرر
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آبا د(آن لائن)الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹر پارٹی کیس سماعت کے لیے مقرر کر دیا،الیکشن کمیشن پی ٹی آئی انٹرا پارٹی کیس پر سماعت 11 فروری کو کرے گا،الیکشن کمیشن کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور روف حسن کو نوٹس جاری کردیا،الیکشن کمیشن نے اکبر ایس بابر اور دیگر درخوات گزاروں کو بھی نوٹس جاری کر دیا،پی ٹی آئی کی جانب سے گزشتہ سماعت پر جواب جمع کرانے کے لیے مہلت مانگی گئی تھی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
مالدیپ : میڈیا کی نگرانی کیلیے طاقتور کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مالے (انٹرنیشنل ڈیسک) مالدیپ کی پارلیمان نے صحافیوں اور میڈیا اداروں کو ضابطہ کار میں لانے کے لیے نیا قانون منظور کر لیا ۔ پارلیمان کی جانب سے میڈیا اینڈ براڈکاسٹنگ ریگولیشنز بل کی منظوری کے بعد ایک طاقتور کمیشن قائم کیا جائے گا، جو میڈیا اداروں کی معطلی، ویب سائٹس کی بندش اور بھاری جرمانے بھی کر سکے گا۔ اس قانون پر مقامی اور بین الاقوامی حلقوں نے سخت تشویش ظاہر کی ہے۔ منگل کی شب منظور ہونے والے میڈیا اینڈ براڈکاسٹنگ ریگولیشنز بل کو انسانی حقوق کی تنظیموں نے آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا ۔ اس قانون کے تحت ایک ریگولیٹری کمیشن قائم کیا جائے گا، جسے میڈیا اداروں کو معطل، اخبارات کی ویب سائٹس بلاک کرنے اور بھاری جرمانے عائد کرنے کا اختیار ہو گا۔یہ بل صدر محمد معیزو کی توثیق کے بعد نافذ ہوگا۔ 20سے زائد ملکی اور غیر ملکی تنظیموں نے اس قانون کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن پارلیمان نے ان خدشات کو نظرانداز کر دیا۔ پیرس میں قائم تنظیم رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نے خبردار کیا ہے کہ اس بل میں مبہم زبان استعمال کی گئی ہے، جسے حکومت سینسرشپ کے لیے استعمال کر سکتی ہے، خاص طور پر طاقت کے غلط استعمال کی کوریج کو محدود کرنے کے لیے۔ وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ نئے ضوابط کا مقصد میڈیا پر عوامی اعتماد قائم کرنا اور جھوٹی معلومات کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔ وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ نئے ضوابط کا مقصد میڈیا پر عوامی اعتماد قائم کرنا اور جھوٹی معلومات کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔ مجوزہ کمیشن 7ارکان پر مشتمل ہو گا، جن میں سے 3کا تقرر پارلیمان کرے گی جبکہ 4کا انتخاب میڈیا کی صنعت سے ہو گا، تاہم پارلیمان کو انہیں برطرف کرنے کا اختیار ہوگا۔ کمیشن کو تقریباً 1625 ڈالر تک صحافیوں اور 6500 ڈالر تک اداروں پر جرمانہ کرنے، لائسنس منسوخ کرنے اور ایک سال قبل شائع شدہ مواد پر بھی کارروائی کرنے کا اختیار ہو گا۔