قاضی احمد( نمائندہ جسارت)سندھ گریجویٹس ایسوسی ا یشن سگایونٹ قاضی احمد پیس فل سپورٹنگ ہینڈ تعلقہ قاضی احمداور شاگرد فائونڈیشن قاضی احمد کے تعاون سے ودیا فائونڈیشن کی جانب سے قومی شاہراہ پر واقع اسماٹ پمپ کے سامنے تیسراکتابی میلہ منعقد کیا گیا ہے۔3 روزہ کتابی میلے کا افتتاح اسسٹنٹ کمشنر قاضی احمد چودھری محمدارسلان سگا،قاضی احمد کے مرکزی سیکرٹری کلچر شہاب الدین شاہاٹی ممبرسینٹرل ایگزیکیٹو کمیٹی سگا حاکم علی اوٹھو ایاز علی چانڈیواسسٹنٹ ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ شہید بینظیرآباد صابر حسین اوٹھو، محمدرمضان لاشاری شاگرد فائونڈیشن توفیق لاکھو ودیگر نے ربن کاٹ کر افتتاح کیا۔ اس موقع پرآئے ہوئے مہمانوں کواجرک کے تحائف پیش کیے گئے۔ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مہمانون نے کہاکہ کتابیں شاگردوں کی بہترین دوست ہیں جو مستقبل میں انکی رہنمائی کریں گی۔ قاضی احمد کے باشعور شہریوں اور کتاب دوستوں کو کتاب خریدنی چاہیں اور ان کامطالبہ ضرور کرنا چاہیے شاگردوں کے لئے 25سے 50 فیصد تک خصوصی رعائت رکھی گئی ہے تاکہ بچے آسانی سے کتابیں خرید کرسکیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

متنازع کینالوں کے برعکس نیا پروجیکٹ، جس میں حکومت کو کوئی دلچسپی نہیں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) جب گرین پاکستان انیشیٹو کا آغاز کیا گیا تو بعض ماہرین نے صوبوں کو پہلے سے مختص پانی، خصوصاً نئی نہروں کی تعمیر سے لاکھوں ایکڑ بنجر زمین سیراب کرنے کی فزیبلٹی کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا۔ ان خدشات کو دور کرنے کیلئے آبی وسائل کے پاکستانی اور امریکی ماہرین کی ایک مشترکہ ٹیم کے ذریعے تحقیق کرائی گئی۔ اس ٹیم نے ایک اصلاحاتی حل پیش کیا جو آبپاشی کا ایک پائیدار، سرمایہ کاری کیلئے مؤثر اور وقت کے لحاظ سے موثر طریقہ ہے جو نئی نہروں کی تعمیر کے بغیر تمام وفاقی اکائیوں کے پانی کے حقوق کا تحفظ بھی کرتا ہے، اور وفاقی اکائیوں کے حصے کو متاثر کیے بغیر، یہ حل ان کی پانی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد بھی دے سکتا ہے۔ بدقسمتی سے، اس تحقیق اور اس کے نتائج کا بھی وہی حشر ہوا جو اب سے پہلے ہوتا آیا ہے۔ تحقیق مکمل ہوئی تو ماہرین کو معاہدے کے تحت 10؍ کروڑ روپے دیے گئے، لیکن ان کی رپورٹ کو داخل دفتر کر دیا گیا۔ ٹیم کی جانب سے متعدد مرتبہ پریزنٹیشن وغیرہ کیلئے رابطے کیے گئے لیکن حکومت کو اس میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ اس تحقیقی ٹیم کی قیادت امریکا کی مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی سے آبی وسائل اور ہائیڈرو لوجی میں پی ایچ ڈی کرنے والے ڈاکٹر حسن عباس نے کی جبکہ پاکستان کی زیزاک پرائیوٹ لمیٹڈ اور امریکا کی ہائیڈرو سیمولیٹکس انکارپوریٹڈ نے اس کام میں اشتراک کیا۔ یہ رپورٹ گزشتہ سال اپریل میں گرین پاکستان اینیشیٹیو کے کرتا دھرتائوں کو پیش کی گئی لیکن باضابطہ طور پر اب تک یہ رپورٹ جاری نہیں کی گئی کیونکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ رپورٹ پیش باضابطہ طور پر جاری کرنے کیلئے رپورٹ تیار کرنے والوں کی موجودگی ضروری ہوگی۔ ڈاکٹر حسن عباس کا کہنا ہے کہ صوبوں کیلئے مختص کردہ پانی استعمال کیے بغیر اور ساتھ ہی متنازع چولستان کینال جیسی نئی مہنگی نہریں تعمیر کیے بغیر بنجر زمینیں سیراب کرنا ممکن ہے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • پہلگام حملے کے بعد بھارت بھر میں کشمیری طلاب پر ظلم و تشدد کیا گیا
  • چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر سے امریکی نائب سفیر کی ملاقات 
  • قومی ایئر لائن کا 100فیصد شیئرز فروخت کرنے کا فیصلہ
  • پی آئی اے کی نجکاری کے لیے اشتہار جاری، دلچسپی رکھنے والوں سے درخواستیں طلب
  • سکھر : خواجہ سرائوں کی ٹیموں کے درمیان ایک روزہ کرکٹ میچ کا انعقاد
  • متنازع کینالوں کے برعکس نیا پروجیکٹ، جس میں حکومت کو کوئی دلچسپی نہیں
  • کراچی، ڈیفنس تھانے پر مشتعل افراد کا مبینہ حملہ، پولیس اور طلبہ میں تصادم، چار زخمی
  • بانی پی ٹی آئی پر غیر اعلانیہ پابندی عائد، ذہنی و جسمانی اذیت دی جارہی ہے، قاضی انور ایڈووکیٹ
  • شہباز شریف بلوچستان میں موٹر وے کا افتتاح ضرور کرینگے، بنے گی نہیں: مفتاح اسماعیل 
  • نہری منصوبہ، پانی کی تقسیم نہیں، قومی بحران کا پیش خیمہ: مخدوم احمد محمود