کیا رنگ گورا کرنے والے انجیکشن کینسر کا باعث بن سکتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
گلوٹاتھائیون کا استعمال گورے پن کے حصول کے لیے بہت زیادہ بڑھ چکا ہے لیکن خواہ اس کو ٹیبلٹ کی شکل میں لیا جائے یا پھر ڈرپس اور انجیکشن کی صورت میں یہ تینوں طرح سے ہی غیر محفوظ ہے۔
وائٹننگ ٹریٹمنٹس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے جمالیاتی معالج ڈاکٹر ندا حسن کا کہنا تھا کہ یہ بیحد نقصان دہ ہے کیوں کہ اس کا طویل عرصے تک استعمال جگر، گردوں اور دیگر اعضا کو نقصان پہنچا سکتا ہے حتیٰ کہ کینسر کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: رنگ گورا کرنے والے انجیکشنز کے مضر اثرات، کیا ان پر پابندی عائد کی جا رہی ہے؟
ڈاکٹر ندا حسن نے کہا کہ اس عمل کے منفی اثرات ہیں مگر اس کے حوالے سے ریسرچ اب بھی جاری ہے اس لیے فی الحال کوئی حتمی بات کہنا قبل از وقت ہوگا۔
مزید پڑھیے: ’جیل میں رہیں یا گھر پر، بننا سنورنا نہیں چھوڑیں گی‘ خواتین جیل کے بیوٹی پارلر میں قیدی رباب کی سالگرہ کی تیاری
ان کا کہنا تھا کہ وہ خود بھی اس کا استعمال تجویز نہیں کرتیں اور اگر پھر بھی کوئی چاہتا ہے تو یہ 8 سے 10 انجیکشنز کا کورس ہوتا ہے، ہفتے میں ایک انجیکشن لگتا ہے جس کے بعد اس کے رزلٹس کو برقرار رکھنے کے لیے مہینے میں ایک انجیکشن لگوانا پڑتا ہے اور اگر اسے 6 مہینے برقرار نہیں رکھا گیا تو اس کا اثر کچھ ہی ماہ میں ختم ہونے لگتا ہے اور انجیکشن لگوانے والا بالکل پہلے جیسے ہو جاتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
رنگ گورا کرنے کے انجیکشن گلوٹا تھائیون وائٹننگ انجیکشن وائٹننگ انجیکشن کے نقصانات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: رنگ گورا کرنے کے انجیکشن وائٹننگ انجیکشن وائٹننگ انجیکشن کے نقصانات
پڑھیں:
حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز سے غیر استعمال شدہ فنڈز واپس مانگ لیے
اسلام آباد:وفاقی حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو رواں مالی سال کے غیر استعمال شدہ فنڈ 30 اپریل 2025 ء تک واپس جمع کرانے کی ہدایت کردی ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام آئندہ مالی سال2025-26 کے بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں کیا گیا ہے اور اس بارے میں تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو جاری کردہ ہدایات میں وزارتوں اور ڈویژنز کے تمام پرنسپل اکاوٴنٹنگ افسران کو 30 اپریل 2025 کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے تاکہ مالی سال 2024-25 کے متوقع بچت فنڈز کی واپسی یقینی بنائی جا سکے۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی کی ہدایات کی روشنی میں کیا گیا ہے۔
وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ فنڈز کی بروقت واپسی نہ صرف رواں مالی سال کے نظرثانی شدہ تخمینوں کو حتمی شکل دینے کے لیے ضروری ہے بلکہ آئندہ بجٹ کے تخمینے کو بھی مستحکم بنانے میں مدد دے گی۔
اس حوالے سے وزارت خزانہ حکام کا کہنا ہے کہ ان بچتوں میں سول حکومت کے اخراجات، سبسڈیز اور ترقیاتی فنڈز شامل ہیں۔
وزارت خزانہ کے مطابق رواں مالی سال کے لیے ترقیاتی بجٹ کا حجم 1100 ارب روپے رکھا گیا تھا، تاہم اب تک صرف 450 ارب روپے ہی خرچ کیے جا سکے ہیں۔
حکام کے مطابق باقی بچ جانے والے فنڈز ان شعبوں میں منتقل کیے جائیں گے جہاں ان کی فوری ضرورت ہے۔