کشمیر پاکستان کی شہ رگ، پاکستان کشمیر کے بغیر نامکمل ہے، سید فخر امام
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
ذرائع کے مطابق ان خیالات کا اظہار سید فخر امام نے یوم یکجہتی کشمیر کے سلسلے میں ینگ پاکستانیز آرگنائزیشن، نظریہ پاکستان فورم ملتان، ڈیپارٹمنٹ آف ہیومن نیوٹریشن فیکلٹی آف فوڈ سائنسز اینڈ نیوٹریشن اور یونیورسٹی گیلانی لاء کالج بہاوالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے زیر اہتمام منعقدہ کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق سپیکر قومی اسمبلی اور کشمیر کمیٹی کے سابق چیئرمین سید فخر امام نے کہا ہے کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور پاکستان کشمیر کے بغیر نامکمل ہے۔ ذرائع کے مطابق ان خیالات کا اظہار سید فخر امام نے یوم یکجہتی کشمیر کے سلسلے میں ینگ پاکستانیز آرگنائزیشن، نظریہ پاکستان فورم ملتان، ڈیپارٹمنٹ آف ہیومن نیوٹریشن فیکلٹی آف فوڈ سائنسز اینڈ نیوٹریشن اور یونیورسٹی گیلانی لاء کالج بہاوالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے زیر اہتمام منعقدہ کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر پامالیاں کر رہا ہے جس کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر کو سرد خانے میں رکھنے کی کوشش کی ہے۔ مسئلہ کشمیر پر بھارت اور پاکستان کے درمیان تین جنگیں ہو چکی ہیں۔ بھارت خود اقوامِ متحدہ میں مسئلہ کشمیر لیکر گیا تھا جہاں عالمی ادارے نے متعدد قراردادیں منظور کیں جن میں سے جموں و کشمیر کو متنازعہ علاقہ تسلیم کیا گیا اور کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کا حق دیا گیا تاہم انہوں نے کہا کہ بھارت نے ہمیشہ مذاکرات سے فرار اختیار کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو ہر صورت استصواب رائے کا حق دیا جائے۔ سید فخر امام نے کہا کہ ہمارے دل کشمیری عوام کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ کشمیری ہمارے بھائی ہیں اور پاکستان ہمیشہ کشمیریوں کی آزادی کی حمایت کرتا رہے گا۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے میاں محمد ماجد، پروفیسر عبد الماجد وٹو اور ڈاکٹر انیلا حمید نے کہا کہ کشمیری پچھلے 77 برس سے بھارتی ظلم و ستم برداشت کر رہے ہیں اب وقت آ گیا ہے کہ انہیں آزادی و خود مختاری دی جائے۔ اس موقع پر ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر خرم افضل، ڈاکٹر عدنان امجد، ڈاکٹر راحیل، ڈاکٹر عامر ریاض، ڈاکٹر باسط رمضان، ڈاکٹر سمیم جاوید، ڈاکٹر محمد بلال، سماجی رہنما رشید عباس خان، محمد اشرف قریشی، ڈاکٹر ریاض حسین، سمیت دیگر بھی موجود تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کشمیر کے
پڑھیں:
بہادر اور جری حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ 89 سال کی عمر میں انتقال کر گئے
آل پارٹیز حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین اور جدوجہدِ آزادیٔ کشمیر کے معروف رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ آج شام اپنے گھر سوپور میں طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 89 سالہ عبدالغنی بٹ کا تعلق شمالی کشمیر کے بُوٹینگو گاؤں سے تھا، جو سوپور سے تقریباً 10 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔
اس عظیم رہنما نے سری پرتّاپ کالج سری نگر سے فارسی، اکنامکس اور سیاسیات میں تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے فارسی میں ماسٹرز اور قانون کی ڈگری بھی حاصل کی۔
ان کا شمار مُسلم یونائیٹڈ فرنٹ کے بانی ارکان میں ہوتا ہے۔ عبدالغنی بٹ نے 1987 کے اسمبلی انتخابات میں بھی حصہ لیا۔
انتخابات کو بہت سے حلقوں میں دھاندلی زدہ قرار دیا گیا اور ان نتائج نے ہی سیاسی جدوجہد کو مسلح تحریک کی طرف مائل ہونے میں مدد دی۔
جدوجہد آزادی کشمیر کی میں عبدالغنی کی لگن، محنت اور صعوبتیں برداشت کرنے کے عزم مصمم کے باعث آل پارٹیز حرِیت کانفرنس کے چیئرمین بھی بنے۔
انہوں نے مسلم کانفرنس، جموں و کشمیر کی سربراہی بھی کی، جسے بھارت کی حکومت نے ممنوع قرار دیا ہوا تھا۔
اس تنظیم کا بنیادی موقف کشمیر میں بھارت کے ناجائز قبضے اور کٹھ پتلی انتظامیہ کے نظام کو تسلیم نہ کرنا تھا۔
ان کی تنظیم کا نعرہ مقبوضہ کشمیر کا حق خود ارادیت یا پاکستان کے ساتھ الحاق کی کوشش کرنا رہا ہے۔
کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف انہوں نے دن رات ایک کردیئے جس کی پاداش میں قید و نظربندی کی صعوبتیں برداشت کیں۔
وہ طویل عرصے نقاہت اور عمر رسیدگی سے جڑے امراض میں مبتلا تھے اور آج لاکھوں چاہنے والے سوگواروں اور اپنے نظریاتی ساتھیوں کو ہمیشہ کے لیے چھوڑ گئے۔