چیئرمین ایف بی آر کو آئندہ مالی سال کے بجٹ کیلئے تجاویز ،مطالبات ارسال
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 فروری2025ء)پاکستان ٹیکس بار ایسوسی ایشن نے چیئرمین بورڈ آف ریو نیو کو آئندہ مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے تجاویز اور اپنے مطالبات ارسال کر دئیے ۔پاکستان ٹیکس بار کے صدر انورکاشف ممتاز،سینئر نائب صدر زاہد عتیق چودھری،فاروق مجید ،نائب صدور عاشق علی رانا،طاہر بشیر مغل،ملک صولت ستار،جنرل سیکرٹری ریحان صدیقی،جوائنٹ سیکرٹری سید عرفان حیدر اور سیکرٹری اطلاعات عمران خان کی جانب سے ارسال کی گئی تجاویز میں کہا گیا ہے کہ سیون ای اور غیر ملکی اثاثوں پر سی وی ٹی کا خاتمہ ہونا چاہیے ،ایک لاکھ سے زائد ماہانہ تنخواہ یا پنشن پر یکساں 10فیصد ٹیکس وصولی ہونی چاہیے،پچھلے چند سالوں میں ٹیکس وصولی ڈبل اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا سنگل ڈیجٹ میں ہونا لمحہ فکریہ ہے،ٹیکس دہندگان کی تعداد5کروڑ سے زیادہ کرنے کے لیے انکم پر ٹیکس وصولی کو یقینی بنایا جائے ۔
(جاری ہے)
تجاویز میں مزید کہا گیا ہے کہمعیشت کی ڈیجیٹلائزیشن پائیدار پاکستان کے لیے نا گزیر ہے جس کے لئے حکومت کوتمام ٹیکس دہندگان کے مفادات کو ڈائریکٹ ان ڈائریکٹ ٹیکسوں کے زیادہ بوجھ اور بد انتظامی کے خطرات سے محفوظ بنانا ہوگا ۔پاکستان ٹیکس بار 32ٹیکس بارز کی 12500افراد پر مشتمل منتخب باڈی ہے جو پاکستان کی ترقی خوشحالی اور ٹیکس اہداف کو پورا کرانے میں اپنا نمایاں اور کلیدی کردار ادا کررہی ہے ۔غیر منقولہ جائیدادوں کی ودہولڈنگ کی مدت واپس لی جائے اور ہر خرید و فروخت کا لین دین کیپیٹل گین ٹیکس کے ساتھ مشروط ہو۔ زرعی آمدن پر وفاق ٹیکس وصول کر سکتا ہے، آمدن کی واپسی ایف بی آر آئرس پورٹل پر آرڈینس کے قواعد کے رول 34Aمیں دی گئی وقت کی حد کے مطابق ہرسال اس کے مطابق دستیاب ہونی چاہیے ،مالیاتی اور ٹیکس اصلاحات متعارف ،ٹیکس قوانین آسان ،انڈرانوائسنگ،نان رپورٹنگ اور انڈر ڈیکلریشن آف انکم کے خطرے کی جانچ پڑتال اور گرفتاری کے اقدامات،بجٹ پر تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت اور تجاویز کو ملحوظ خاطر رکھنا اورلانگ ٹرم معاشی پالیسیوں کا اعلان وقت کی ضرورت ہیں جس سے ٹیکس گزاروں کی تعداد پانچ کروڑ سے تجاوز کر جائے گی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام
آئی ایم ایف سے قرضے کی اگلی قسط کے لیے ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت بعض شرائط پوری نہیں ہوسکی ہیں تاہم طے شدہ شرائط میں سے زیادہ تر شرائط پوری کردی گئیں۔
آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تحت پاکستان پر 50 کے لگ بھگ شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ پورے کیے گئے اہداف میں گیس ٹیرف کی ششماہی بنیاد پر ایڈجسمنٹ، ٹیکس چھوٹ کے خاتمے اور کفالت پروگرام کے تحت مستحقین کو غیر مشروط رقوم کی منتقلی بھی شامل ہے، ڈسکوز کی نجکاری کے لیے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ہے البتہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سالانہ ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت کئی شرائط پوری نہ ہوسکیں۔
آئی ایم ایف کی اجازت سے چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ہی بجٹ 26-2025 منظور کروایا گیا، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی ہے۔
وفاق اور صوبوں کے درمیان فسکل پیکٹ کی شرط پرعمل کیا جاچکا، ڈسکوز اور جینکوز کی نج کاری کے لیے پالیسی اقدامات پر کام جاری ہے جبکہ خصوصی اقتصادی زونز پر مراعات ختم کرنے کی شرط پر بھی عمل دآمد ہوگیا ہے۔
مزید بتایا گیا کہ سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا، اسلام آباد، کراچی، لاہور میں کمپلائنس رسک منیجمنٹ سسٹم نافذ کیا گیا ہے۔
پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے بہتر پبلک انویسٹمنٹ منیجمنٹ پر جزوی عمل درآمد کیا گیا، اسی طرح اعلیٰ سرکاری حکام کے اثاثے ظاہر کرنے سے متعلق قانون سازی میں پیش رفت ہوئی ہے۔
کفالت پروگرام کے تحت مہنگائی تناسب سے غیر مشروط کیش ٹرانسفر کی شرط پوری ہوگئی ہے، اس کے علاوہ ٹیکس ڈائریکٹری کی اشاعت کے بارے میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔