خیبرپختونخوا حکومت نے سپریم کورٹ کے حکم پر سن کوٹہ ختم کردیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
میڈیا رپورٹس کے مطابق، خیبرپختوںخوا حکومت نے سپریم کورٹ کے حکم پر سن کوٹہ ختم کردیا ہے۔
صوبائی حکومت نے سول سروس رولز 1989 میں ترمیم سے سن کوٹہ ختم کرنے کا اعلان کیا، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اس تبدیلی کو منظور کیا۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا کی سرکاری ملازمتوں میں خواجہ سراؤں کا کوٹہ مختص
خیبرپختونخوا کے محکمہ انتظامی امور نے اس حوالے سے اعلامیہ جاری کردیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ابتدائی بھرتیوں کے لیے دی گئی شرائط کو حذف کیا گیا، وفات پانے والے سرکاری ملازمین کے بچوں کی بھرتی کی شق حذف کی گئی۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ یہ تبدیلیاں فوری طور پر نافذالعمل ہوں گی۔ اعلامیے کی کاپیاں تمام متعلقہ اداروں اور افسران کو ارسال کردی گئی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اعلامیہ جاری حکم ختم خیبرپختونخوا سپریم کورٹ سن کوٹہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اعلامیہ جاری خیبرپختونخوا سپریم کورٹ سن کوٹہ
پڑھیں:
فرانس کی سپریم کورٹ نے بشار الاسد کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دئیے
اپنے ریمارکس میں فرانسوی چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چونکہ بشار الاسد دسمبر 2024ء میں اپنے عہدے سے ہٹائے جانے کیبعد اب صدر نہیں رہے، اسلئے ممکن ہے کہ کسی نئے مقدمے میں ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے جائیں یا کیے جا چکے ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ آج فرانس کی سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ کسی بھی سربراہ مملکت کے صدارتی استثنیٰ کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔ جس کے بعد پیرس کے تحقیقاتی ججوں کی جانب سے شام کے سابق صدر "بشار الاسد" کی گرفتاری کا جارہ کردہ حکم منسوخ ہو گیا۔ یاد رہے کہ فرانسوی حکام نے نومبر 2023ء میں بشار الاسد کی گرفتاری کا حکم جاری کیا تھا۔ مذکورہ عدالت نے بشار الاسد پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے 21 اگست 2013ء کو دمشق کے علاقے مشرقی غوطہ میں کیمیائی ہتھیار استعمال کئے۔ حالانکہ اس وقت کی شامی حکومت نے اس فرانسوی الزام کو مسترد کرتے ہوئے باغیوں کو واقعے کا قصوروار ٹھہرایا۔ فرانس کی عدالتی نظام نے اس کیس کی عالمی قانونی دائرہ اختیار (Universal Jurisdiction) کے تحت سماعت کی، جو سنگین جرائم کے خلاف کارروائی کی اجازت دیتا ہے، چاہے ان جرائم کا کہیں بھی ارتکاب کیا جائے۔ اس سلسلے میں فرانس کے چیف جسٹس "کرسٹوف سولارڈ" نے کھلی عدالت کے اجلاس کے اختتام پر اعلان کیا کہ چونکہ بشار الاسد دسمبر 2024ء میں اپنے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد اب صدر نہیں رہے، اس لئے ممکن ہے کہ کسی نئے مقدمے میں ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے جائیں یا کیے جا چکے ہوں۔ لہٰذا ان کے خلاف قانونی تحقیقات جاری رہ سکتی ہیں۔