گلگت میں غیر قانونی شکار پر ملزم کو 2 سال قید اور 2 لاکھ روپے جرمانہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
گلگت وائلڈ لائف ہیڈکوارٹر نے غیر قانونی شکار کے خلاف موثر کارروائی کرتے ہوئے کارگاہ نالے میں شکاری کو گرفتار کر لیا۔
خفیہ اطلاع ملنے پر رینج فاریسٹ آفیسر مبشر وائلڈ لائف ہیڈکوارٹر کی قیادت میں فیلڈ اسٹاف نے فوری ایکشن لیتے ہوئے مشترکہ آپریشن کیا جس کے دوران ملزم محب اللہ ولد محمد مصطفی کو موقع پر حراست میں لے لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: مارخور کا غیر قانونی شکار کرنے پر 3 افراد گرفتار
کارروائی کے دوران ملزم کے قبضے سے شکار شدہ جانور کا گوشت، ایک عدد 7 ایم ایم رائفل اور کارتوس برآمد کر کے ضبط کر لیے گئے۔
گرفتار ملزم کو فوری طور پر مجسٹریٹ وائلڈ لائف گلگت کی عدالت میں سمری ٹرائل کے لیے پیش کیا گیا، جہاں سماعت کے دوران ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا۔
عدالت نے شواہد اور اقبالی بیان کی روشنی میں ملزم محب اللہ کو 2 لاکھ روپے جرمانہ اور 2 سال قید کی سزا سنائی۔
وائلڈ لائف حکام کا کہنا ہے کہ غیر قانونی شکار کے خلاف سخت اقدامات جاری رہیں گے اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
arrest hunting ibex markhow trophy hunting آئی بیکس شکار گرفتار مارخور.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی بیکس شکار گرفتار غیر قانونی شکار وائلڈ لائف
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا تاریخ میں پہلی بار گن شوٹنگ کلب کی اجازت دینے کا فیصلہ
حکومت پنجاب نے تاریخ میں پہلی بار گن شوٹنگ کلب کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسلحہ لائسنسنگ میں اختیارات کی تبدیلی اور سخت سزاؤں، جرمانوں میں اضافے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، اسلحہ کے غیر قانونی استعمال، اسمگلنگ اور دہشت گردی کی روک تھام کے لیے پنجاب آرمز آرڈیننس 1965 میں بڑی ترمیمات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پنجاب حکومت نے پنجاب آرمز آرڈیننس 1965 میں بڑی ترمیمات کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے بل پنجاب اسمبلی پہنچ گیا۔
متن کے مطابق پنجاب میں پہلی بار گن کلبوں میں اسلحہ کے ذریعے پریکٹس کی اجازت ہوگی، کلب میں غیر ممنوعہ اسلحہ سے ٹارگٹ شوٹنگ کی تربیت دی جا سکے گی۔
اس میں کہا گیا کہ کلب کے لیے لائسنس لازمی ہوگا، بغیر لائسنس کے5 سے 7 سال قید اور 30 لاکھ روپے تک جرمانا ہوگا، لائسنسنگ کی چھان بین اور مقدمات کی کارروائی کا اختیار مجسٹریٹ سے ڈپٹی کمشنر کو دے دیا گیا ہے۔
اسلحہ لائسنس جاری کرنے یا منسوخ کرنے جیسے فیصلوں کا اختیار صوبائی حکومت سے اب سیکریٹری ہوم ڈیپارٹمنٹ کے پاس ہوگا۔
متن کے مطابق کوئی بھی اسلحہ کیس میں رعایت نہیں دی جائے گی، اور پولیس بغیر وارنٹ گرفتاری کر سکے گی، غیر ممنوعہ اسلحہ، رکھنے پر کم از کم 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرما جبکہ دکھانے یا استعمال پر 7 سال قید اور 20 لاکھ جرمانہ ہوگا۔
ممنوعہ اسلحہ رکھنے پر 4 سے 7 سال قید اور 20 لاکھ جرمانہ جبکہ استعمال پر 7 سے 10 سال قید اور 20 لاکھ جرمانہ ہوگا۔
بڑی مقدار میں اسلحہ 2 ممنوعہ یا 5 غیر ممنوعہ اسلحے کی موجودگی پر 10 سے 14 سال قید اور 30 لاکھ جرمانہ ہوگا۔
بل کے مطابق جرمانوں میں بھی تاریخی اضافہ ، جرمانہ پانچ ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ تیس ہزار ہوگا، جرمانہ ادا نہ کرنے پر 3 ماہ سے 2 سال تک اضافی قید ہوگی۔
متن کے مطابق سیکشن 27 کا خاتمہ کردیا گیا ، جس سے اسلحہ کے حوالے سے کسی بھی قسم کی چھوٹ یا استثنیٰ کو ختم کردیا گیا۔
اسلحہ بنانے یا مرمت کی انڈسٹری کو لائسنس کے بغیر چلانا 7 سال قید اور 30 لاکھ جرمانا ہوگا، بل کا مقصد عوامی حفاظت کو یقینی بناتے ہوئے اسلحہ کے ذمہ دارانہ استعمال کو فروغ دینا، سزاؤں کو سخت کرنا، اور گن شوٹنگ کلبوں کے ذریعے اسلحہ کی تربیت کو ریگولیٹ کرنا ہے۔
بل پنجاب اسمبلی کی متعلقہ کمیٹی کے حوالے کردیا گیا ، کمیٹی دو ماہ تک رپورٹ پیش کرے گی۔