لمحہ فکریہ: امجد صابری کے قتل کے بعد ان کا خاندان شہر کیوں چھوڑ گیا؟
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
ملک کے معروف قوال امجد صابری کا جون 2016 میں کراچی میں قتل ہوگیا تھا جس کے بعد ان کا خاندان اچانک شہر چھوڑ گیا تھا تاہم اب مقتول کے صاحبزادے نے اس کی وجہ بتادی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آہ امجد صابری !
ایک ٹی وی شو میں امجد صابری کے صاحبزادے مجدد صابری نے بتایا کہ والد کے قتل کے بعد میڈیا کے نامناسب سوالات کی وجہ سے ان کے خاندان نے کچھ عرصے کے لیے شہر چھوڑ دیا تھا۔
مجدد صابری کا کہنا تھا کہ والد کے قتل کے بعد اگرچہ عوام ان سے ہمدردی کے لیے ان کے گھر آتے تھے لیکن میڈیا والوں کا رویہ نامناسب تھا۔
ان کے مطابق والد کے قتل کے بعد میڈیا والے نہ صرف ان کے اہل خانہ کو ٹی وی چینلز پر بلاتے تھے بلکہ ہر وقت ان کے گھر کے باہر چینلز کی ڈی ایس این جی وینز بھی کھڑی رہتی تھیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ سنہ 2016 سے سنہ 2017 تک کوئی ایسا دن نہیں تھا جب میڈیا والے ان سے بات نہ کرنے آئے ہوں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کوئی دن نہیں جاتا تھا کہ جب ان کے گھر کے باہر چینل کی گاڑی موجود نہ ہو یا انہیں چینلز پر بلایا نہ گیا ہو۔
مزید پڑھیے: کالعدم لشکر جھنگوی کا مبینہ دہشت گرد حافظ قاسم رشید گرفتار
مجدد صابری کا کہنا تھا کہ میڈیا کے نامناسب سوالوں اور رویوں کی وجہ سے ہی ان کا خاندان عارضی طور پر کراچی سے لاہور منتقل ہوگیا تھا۔
میڈیا کی جانب سے عجیب و غریب سوالات کے حوالے سے انہوں نے ایک مثال دیتے ہوئے بتایا کہ ایک ٹی وی رپورٹر نے ان سے سوال کیا تھا کہ کیا انہیں والد یاد آتے ہیں جس پر چڑ کر انہوں نے ہی سوال در سوال کردیا تھا۔ مجدد کا سوال یہ تھا کہ کیا آپ کے والد زندہ ہیں اور رپورٹر کی جانب سے والد کے حیات ہونے کی تصدیق کے بعد انہوں نے رپورٹر کو سوالیہ انداز میں کہا کہ جب آپ کے والد انتقال کر جائیں گے تب میں یہی سوال آپ سے پوچھنے آؤں تو آپ کا جواب کیا ہوگا۔
یاد رہے کہ امجد صابری کو 22 جون 2016 کو کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔ مجدد صابری بہن بھائیوں میں سب سے بڑے ہیں اور ان کا شادی کا فوری کوئی ارادہ نہیں ہے۔
امجد صابری پاکستان کے لیجنڈ قوال اور صابری برادران کے بڑے غلام فرید صابری کے بیٹے تھے جن کے 11 بہن بھائی ہیں تاہم وہ ان کے کسی اور بھائی کو قوالی سے شغف نہیں تھا اور اپنے والد (اور قوال خاندان) کی جگہ انہوں نے ہی لی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امجد صابری مرحوم صابری برادران لیجنڈ قوال مجدد صابری مقتول امجد صابری.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: لیجنڈ قوال مقتول امجد صابری کے قتل کے بعد انہوں نے گیا تھا والد کے تھا کہ
پڑھیں:
جھنگ، میانوالی، لیہ، ڈی آئی خان میں سیلاب، درجنوں دیہات زیر آب، سینکڑوں خاندان بے گھر
لاہور+ تونسہ+ ڈیرہ اسماعیل خان+ پشاور (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں+ بیورو رپورٹ) دریائے سندھ میں تونسہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ سیلابی پانی سے مزید20 سے زائد دیہات زیر آب آ گئے جبکہ کئی فصلوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ متاثرین نے کہا پانی کی سطح میں مسلسل اضافے سے ان کے گھر بھی گرنے شروع ہو گئے ہیں۔ دریائے چناب کی لہروں میں طغیانی کے باعث جھنگ کے دس سے زائد دیہات زیر آب آ گئے۔ لیہ میں4 لاکھ کیوسک سے زائد پانی کا ریلہ گزرنے سے درجنوں مواضعات زیر آب ہیں جبکہ تونسہ سپر بند میں شگاف پڑنے کے بعد لوگ محفوظ مقامات پر منتقل ہو گئے۔ راجن پور کے مقام پر دریائے سندھ کے پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے۔ سیلابی پانی سے دریا کے راستوں پر کاشت فصلوں کو نقصان پہنچا ہے، سیلابی صورتحال کے باعث ضلع میانوالی کے مختلف علاقوں میں ہزاروں ایکڑ پر کاشت کی گئی مونگی اور کپاس کی فصلوں کو نقصان پہنچا۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں سیلاب نے تباہی مچا دی، جہاں کچے کے مکین سیلاب کی وجہ سے بے گھر ہو گئے ہیں۔ سیلاب سے بے گھر ہونے والے متاثرین بھکر روڈ، ڈیرہ دریا خان پل اور دیگر محفوظ مقامات پرکھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں جب کہ 200 خاندانوں کو غیر غذائی اشیاء دے چکے ہیں اور دیگر متاثرین کیلئے سروے کیا جا رہا ہے۔ میانوالی کے مختلف علاقوں میں ہزاروں ایکڑ پر کاشت کپاس کی فصل خراب ہو گئی۔ حافظ آباد میں بارشوں اور سیلاب سے ضلع کے 140 سے زائد دیہات ڈوب گئے۔ فصلیں تباہ اور مویشیوں کو چارہ ڈالنا تک دشوار ہو گیا۔ گلگت کے علاقے جوتل میں بارش کے بعد مٹی اور کیچڑ کا سیلاب آگیا جس کے نتیجے میں مکانات مکمل تباہ ہو گئے۔ سیکڑوں کنال زرعی اراضی کو نقصان پہنچا، باغات سمیت فصلیں بھی سیلاب کی نذر ہو گئیں۔ دریائے سندھ میں تربیلا، کالاباغ ، چشمہ، گڈو اور سکھر بیراج پر بھی سیلابی صورت حال ہے۔ دریائے سندھ سے گزرنے والے سیلابی ریلے میں اٹک کی تحصیل حضرو کی 2 منزلہ پولیس چوکی دریا میں بہہ گئی۔ ترجمان پی ڈی ایم اے پنجاب کا کہنا ہے کہ مون سون بارشوں کا ایک اور سپیل 28 جولائی سے شروع ہو گا، 28 سے 31 جولائی کے دوران پنجاب کے بیشتر اضلاع میں بارش کا امکان ہے۔ خیبرپی کے کے سیاحتی علاقوں میں 29 جولائی تک سیلابی ریلوں کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ آزاد کشمیر کی اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق 27 سے 31 جولائی تک آزاد کشمیر کے تمام اضلاع میں بارش کا ایک نیا سلسلہ شروع ہونے کا امکان ہے۔ بلوچستان میں 29 جولائی کی رات سے 31 جولائی کے دوران شدید بارش متوقع ہے۔ سیلاب ، ندی نالوں میں طغیانی اور پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔ سیاحتی مقام کاغان میں کلاؤڈ برسٹ کے باعث تودہ گرنے سے پھنسے117 جیپوں میں سوار 500 سیاحوں کو ریسکیو کر لیا گیا۔ کاغان میں جھیل سیف الملوک جانے والی سڑک پر اچانک کلاؤڈ برسٹ کے باعث بڑا تودہ گر گیا جس کے نتیجے میں 500 سے زائد سیاح اور 117 سے زائد جیپس بھی ملبے کے باعث بند راستے میں پھنس گئیں۔