ملک کے معروف قوال امجد صابری کا جون 2016 میں کراچی میں قتل ہوگیا تھا جس کے بعد ان کا خاندان اچانک شہر چھوڑ گیا تھا تاہم اب مقتول کے صاحبزادے نے اس کی وجہ بتادی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آہ امجد صابری !

ایک ٹی وی شو میں امجد صابری کے صاحبزادے مجدد صابری نے بتایا کہ والد کے قتل کے بعد میڈیا کے نامناسب سوالات کی وجہ سے ان کے خاندان نے کچھ عرصے کے لیے شہر چھوڑ دیا تھا۔

مجدد صابری کا کہنا تھا کہ والد کے قتل کے بعد اگرچہ عوام ان سے ہمدردی کے لیے ان کے گھر آتے تھے لیکن میڈیا والوں کا رویہ نامناسب تھا۔

ان کے مطابق والد کے قتل کے بعد میڈیا والے نہ صرف ان کے اہل خانہ کو ٹی وی چینلز پر بلاتے تھے بلکہ ہر وقت ان کے گھر کے باہر چینلز کی ڈی ایس این جی وینز بھی کھڑی رہتی تھیں۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ سنہ 2016 سے سنہ 2017 تک کوئی ایسا دن نہیں تھا جب میڈیا والے ان سے بات نہ کرنے آئے ہوں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کوئی دن نہیں جاتا تھا کہ جب ان کے گھر کے باہر چینل کی گاڑی موجود نہ ہو یا انہیں چینلز پر بلایا نہ گیا ہو۔

مزید پڑھیے: کالعدم لشکر جھنگوی کا مبینہ دہشت گرد حافظ قاسم رشید گرفتار

مجدد صابری کا کہنا تھا کہ میڈیا کے نامناسب سوالوں اور رویوں کی وجہ سے ہی ان کا خاندان عارضی طور پر کراچی سے لاہور منتقل ہوگیا تھا۔

میڈیا کی جانب سے عجیب و غریب سوالات کے حوالے سے انہوں نے ایک مثال دیتے ہوئے بتایا کہ ایک ٹی وی رپورٹر نے ان سے سوال کیا تھا کہ کیا انہیں والد یاد آتے ہیں جس پر چڑ کر انہوں نے ہی سوال در سوال کردیا تھا۔ مجدد کا سوال یہ تھا کہ کیا آپ کے والد زندہ ہیں اور رپورٹر کی جانب سے والد کے حیات ہونے کی تصدیق کے بعد انہوں نے رپورٹر کو سوالیہ انداز میں کہا کہ جب آپ کے والد انتقال کر جائیں گے تب میں یہی سوال آپ سے پوچھنے آؤں تو آپ کا جواب کیا ہوگا۔

یاد رہے کہ امجد صابری کو 22 جون 2016 کو کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔ مجدد صابری بہن بھائیوں میں سب سے بڑے ہیں اور ان کا شادی کا فوری کوئی ارادہ نہیں ہے۔

امجد صابری پاکستان کے لیجنڈ قوال اور صابری برادران کے بڑے غلام فرید صابری کے بیٹے تھے جن کے 11 بہن بھائی ہیں تاہم وہ ان کے کسی اور بھائی کو قوالی سے شغف نہیں تھا اور اپنے والد (اور قوال خاندان) کی جگہ انہوں نے ہی لی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امجد صابری مرحوم صابری برادران لیجنڈ قوال مجدد صابری مقتول امجد صابری.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: لیجنڈ قوال مقتول امجد صابری کے قتل کے بعد انہوں نے گیا تھا والد کے تھا کہ

پڑھیں:

ہمارا خاندان، ہماری ذمے داری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ہم میں سے ہر شخص کو ان حالات پر بڑی سنجیدگی اور دل سوزی سے غور کرنا چاہیے اور بحیثیت فرد اور من حیث القوم یکسو ہو جانا چاہیے کہ ہماری منزل کیا ہے؟ کسی فرد اور کسی قوم کے لیے اس سے زیادہ تباہی کا راستہ کیا ہوگا کہ بقول غالب اس کا حال یہ ہوجائے کہ
رو میں ہے رخش عمر کہاں دیکھیے تھمے
نے ہاتھ باگ پر ہے، نہ پا ہے رکاب میں
اگر ہماری منزل اسلام ہے اور یقیناً اسلام ہی ہے، تو پھر دورنگی اور عملی تضاد کو ترک کرنا ہوگا۔ ایمان اور جہل ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ اسلام تو علم کی روشنی میں زندگی گزارنے کا راستہ ہے۔ کتنے تعجب کی بات ہے کہ مسلمان معاشرے کی اکثریت کو دین کی بنیادی تعلیمات سے بھی آگہی نہیں۔ نئی نسلوں کو اسلامی آداب اور شعائر سے آشنا نہیں کیا جا رہا۔ میڈیا بالکل دوسری ہی تہذیب اور ثقافت کا پرچارک ہے، جو ذہنوں کو مسلسل مسموم بنا رہا ہے اور اخلاق اور معاشرت کو انتشار کا شکار کر رہا ہے۔

بااثر افراد کا ایک گروہ بڑے منظم طریقے پر نوجوانوں کو بے راہ روی اور اباحیت پسندی کی طرف لے جا رہا ہے۔ ہمارے علما، دانش ور اور اربابِ سیاست اپنے اپنے ذاتی، گروہی، مسلکی اور سیاسی مفادات کی جنگ میں مصروف ہیں۔ طبقۂ علما اور سیاست دانوں کو فرصت ہی نہیں کہ ان معاشرتی ناسوروں کے علاج کی فکر کریں۔
عدالتیں، اینگلوسیکسن قانونی روایت کی تقلید میں قانون کے الفاظ کو انصاف کے حصول پر فوقیت دے رہی ہیں۔ جن معاملات کو گھر کی چار دیواری اور خاندان کے حصار میں طے ہونا چاہیے ان کو تھانے اور کچہری کی نذر کیا جارہا ہے۔ صحافت اور الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا فواحش کی تشہیر کی خدمات انجام دیتے ہوئے اس گندگی کو ملک کے طول وعرض میں پھیلانے کا کردار ادا کررہے ہیں۔
ان حالات میں ملک کے تمام سوچنے سمجھنے والے عناصر اور جماعتوں کا فرض ہے کہ وہ ملک و ملّت کے حقیقی مسائل کی طرف توجہ دیں۔ سیاست محض نعروں کی تکرار کا نام نہیں، سیاست تو تدبیرِ منزل سے عبارت ہے۔ یہ اسی وقت ممکن ہے کہ جب ایک گروہ اصلاح کے لیے عملاً میدان میں اُتر آئے۔ خیر و شر میں تمیز کے احساس کو بڑے پیمانے پر بیدار کرنا، وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ بلاشبہ حکومت کی ذمے داری سب سے زیادہ ہے، لیکن اگر حکومت اپنی اس ذمے داری کو ادا نہیں کر رہی، تو کیا حالات کو تباہی کی طرف جانے کے لیے چھوڑا جا سکتا ہے؟ اس کشتی میں تو ہم سب ہی بیٹھے ہیں۔ اس کو بچانے کی ذمے داری بھی ہم سب کی ہے۔ اگر دوسرے اس میں چھید کررہے ہیں، تو ہم ان سب کو ڈبونے کا موقع کیسے دے سکتے ہیں؟ اس سلسلے میں سب سے بڑی ذمے داری اسلامی فکر سے سرشار اور معاشرے کے سوچنے سمجھنے والے قابلِ قدر افراد کی ہے۔

ہماری پہلی ضرورت منزل کے صحیح تعین اور اس کے حصول کے لیے یکسو ہو کر جدوجہد کرنے کی ہے۔ مغربی ثقافت کی نقالی اور تہذیبِ نو کی یلغار کے آگے ہتھیار ڈالنا ہمارے لیے موت کے مترادف ہے۔ جو کش مکش آج برپا ہے اور جس کا ایک ادنیٰ ساعکس ایک خانگی حادثے پر عدالتی فیصلے اور اس کے تحت رو نما ہونے والی بحثوں میں دیکھا جا سکتا ہے، وہ ہمیں دعوتِ غور وفکر ہی نہیں، دعوتِ عمل و جہاد بھی دیتی ہے۔
آئیے، سب سے پہلے اپنی منزل کے بارے میں یکسو ہو جائیں۔ اگر وہ اسلام ہے، اور اسلام کے سوا کوئی دوسرا راستہ زندگی کا راستہ ہو ہی نہیں سکتا، تو پھر بیک وقت دو مختلف سمتوں میں جانے والی کشتیوں میں سواری کرنے کا احمقانہ ہی نہیں بلکہ خطرناک راستہ بھی ہمیں ترک کرنا ہوگا۔ فرد کی ذاتی تربیت سے لے کر خاندان کے نظام کی تشکیل، معاشرے کا سدھار، معیشت کی تنظیم نو، صحافت، سیاست، قانون اور عدالت کے نظام کی اصلاح اس کا لازمی حصہ ہیں۔
وقت بہت تیزی سے گزر رہا ہے اور مہلت بہت کم ہے۔ ہم ملک کے اہلِ نظر کو دعوت دیتے ہیں کہ ان بنیادی مسائل کے بارے میں عوام کی مؤثر رہنمائی کریں۔ ناخوش گوار واقعات پر سے صرف کبیدہ خاطر ہو کر گزر نہ جائیں، بلکہ اصلاح کے لیے منظم طور پر عملی اقدام کریں۔

متعلقہ مضامین

  • ہمارا خاندان، ہماری ذمے داری
  • 29 لاکھ پاکستانیوں کا بیرون ملک منتقل ہونا ترقی کی دعویدار حکومت کیلئے لمحہ فکریہ ہے، کاشف سعید شیخ
  • سلمان خان اداکار سونو سود سے کیوں جلتے تھے؟فلم دبنگ کے ہدایتکار کا حیران کن انکشاف
  • جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطحی اجلاس کا ہر لمحہ قیمتی، اینالینا بیئربوک
  • والد کے آخری لمحات کا وی لاگ بنانے پر تنقید، بیٹیوں نے اپنے دفاع میں کیا حیران کن وجہ بتائی؟
  • پی ٹی آئی دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہی ہے ، حنیف عباسی
  • ڈیرہ اسماعیل خان: جانور دھوپ میں کیوں باندھے؟ بھائی نے کلہاڑی سے بہن کو قتل کر دیا
  • کشمیر کی باغبانی صنعت پابندیوں کی زد میں کیوں ہے، ممبر پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ
  • سامعہ حجاب نے حسن زاہد کو کیوں معاف کیا؟ ٹک ٹاکر نے سب کچھ بتادیا
  • کوویڈ کے دوران بابا نے اسکول کھولنے کا فیصلہ کیا تو ہمیں دھمکیاں موصول ہوئیں: تارا محمود