دہشت گردوں کو پناہ دینا سب سے بڑی ملک دشمنی ہے: وزیر اعظم
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سابق حکومت کی جانب سے دہشت گردوں کو پاکستان میں دوبارہ داخل ہونے کا موقع دینا ملک کے خلاف سب سے بڑی دشمنی تھی۔
اوورسیز پاکستانیز گلوبل فاؤنڈیشن کے ارکان سے ملاقات میں وزیراعظم نے کہا کہ چند سال قبل ایک حکومت نے دہشت گردوں کو پناہ دی، اور یہ اقدام پاکستان کے خلاف شدید دشمنی کی علامت تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے خاتمے کے بعد پچھلی حکومت نے دہشت گردوں کو دوبارہ آنے کا موقع دیا اور بدقسمتی سے انہیں امن کا نمائندہ قرار دیا۔
وزیراعظم نے اپنے خطاب میں عزم ظاہر کیا کہ ملک میں دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کیا جائے گا، اور اس مقصد کے لیے ہمارے جوانوں کی قربانیاں ضائع نہیں جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار پاکستانیوں نے اپنی جانیں قربان کیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اوورسیز پاکستانیوں کے ترسیلات زر میں 30 فیصد اضافے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس اضافے سے ملک کے زرمبادلہ ذخائر میں استحکام آیا ہے۔
انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں کو ملکی ترقی کا اہم حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے تجربات سے ملک کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔ وزیراعظم نے وزیر خزانہ کو ہدایت دی کہ گرین چینل کی بحالی کے لیے جلد اقدامات کیے جائیں
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
اسرائیل کے حملوں کی صرف مذمت کافی نہیں اب واضح لائحہ عمل دینا ہوگا، اسحاق ڈار
دوحہ(نیوز ڈیسک) نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے حملوں کی صرف مذمت کافی نہیں اب واضح لائحہ عمل دیناہوگا کیونکہ اسرائیل کی اشتعال انگیزی سے واضح ہے وہ ہر گز امن نہیں چاہتے۔
تفصیلات کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ قطر پر اسرائیل کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ یہ حملہ مکمل طور پر غیر متوقع اور ناقابل قبول اقدام ہے، ایک خودمختار ملک پر حملے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے حملوں کی صرف مذمت کافی نہیں ہے، اب وقت آگیا ہے کہ ایک واضح لائحہ عمل سامنے لایا جائے، دنیا کو اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا۔
پاکستان کے کردار سے متعلق سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ برادر ملک قطر کے ساتھ کھڑے ہوکر فعال کردار ادا کیا ہے۔ او آئی سی فورم سے اسرائیل کی بھرپور انداز میں مذمت کی گئی اور قطر پر حملے کے بعد ہم نے صومالیہ کے ساتھ مل کر اقوامِ متحدہ کے ہنگامی اجلاس کی درخواست بھی دی ہے۔
غزہ اور فلسطین کی صورتحال پر ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے عوام انتہائی مشکل وقت گزار رہے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ وہاں غیر مشروط جنگ بندی ہونی چاہیے، اسرائیل کی اشتعال انگیزی سے یہ واضح ہے کہ وہ کسی صورت امن نہیں چاہتے۔
نائب وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے پرامن حل کی حمایت کی ہے، میرے نزدیک مسائل کے حل کے لیے مذاکرات ہی بہترین راستہ ہیں، مگر اس کے لیے سب کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
اقوامِ متحدہ اور سلامتی کونسل کے کردار کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کو کشمیر اور فلسطین جیسے تنازعات پر اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے، اس ادارے میں اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ عالمی امن کے حوالے سے اس کا کردار مؤثر ہوسکے۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ بطور ایٹمی قوت پاکستان امتِ مسلمہ کے ساتھ کھڑا ہے، ہمارے پاس مضبوط فوج اور بہترین دفاعی صلاحیتیں موجود ہیں، ہم کسی کو بھی اپنی خودمختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔
بھارت کے حوالے سے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا تاہم بھارت سےکشمیرسمیت تمام مسائل پر بات چیت کے لئے تیار ہیں۔
Post Views: 6