جس دن عمران خان جیل سے باہر آئے گا، ان کی چھٹی ہو جائے گی، سینیٹر ہمایوں مہمند
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر ڈاکٹر ہمایوں مہمند نے کہا ہے کہ جس دن عمران خان جیل سے باہر آئے گا، ان کی چھٹی ہوجائے گی، بانی پی ٹی آئی عمران خان کے آرمی چیف کو لکھے گئے اوپن خط کی شقوں کی تفصیلات میڈیا میں آچکی ہیں، خط کسی کو ملا ہے یا نہیں ملا؟ یہ الگ بات ہے، احتجاج کی کال دینا سیاسی جماعت کا حق ہوتا ہے۔
نجی ٹی وی پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر ڈاکٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ عمران خان نے خط میں چیزوں کی نشاندہی کی ہے، انہوں نے ملک کے عام انتخابات کا ذکر کیا ہے، ملک میں جب الیکشن ہوتے ہیں، ان میں دھاندلی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں صرف 71 کے الیکشن شفاف تھے، ان کے نتائج ان کی توقعات کے برعکس تھے، مجیب الرحمان کی مقبولیت عروج پر تھی، عمران خان کا اوپن لیٹر پاکستان کی صورتحال کی عکاسی کر رہا ہے، اس میں آپ پی ٹی آئی کو نکال دیں، بانی نے ایک اسٹیس مین کے طور پر خط لکھا۔
ان کا کہنا تھا کہ احتجاج کی کال دینا کسی بھی سیاسی جماعت کا حق ہوتا ہے، ہماری پارٹی میں ایک خاندان کی اجارہ داری نہیں ہے، ہم کسی کو بھی کسی عہدے پر لا سکتے ہیں، پارٹی کا عہدہ اور حکومتی عہدہ ایک بھاری ذمہ داری ہوتی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ جب کوئی کمپرومائزڈ ہوتا ہے تو اس نے ڈیل کرنا ہی ہوتی ہے، اس کو ملک سے جانا ہی ہوتا ہے، بات 50 روپے کے اسٹام پیپرکی نہیں ، بات عزت کی ہے، یہاں پر لوگ لکھ کر بھول جاتے ہیں۔
ڈاکٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ ہم اپنی زبان سے نہیں مکرتے، لوگ لکھ کر مکر جاتے ہیں، ہم نے حکومت سے صرف کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تھا، وہ آج کمیشن بنائیں تو ہم ٹی آر اوز بنانا شروع کر دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ان کو معلوم ہے کہ جس دن عمران خان جیل سے باہر آئے گا، ان کی چھٹی ہوجائے گی، یہ کیوں ان کو باہر آنے دیں گے؟ تین بار ایک شخص کو کیوں حکومت سے نکالا گیا، ہیٹرک کس نے کی؟ آج بھی کسی نے نہیں بتایا کی پیسہ کیسے باہر گیا؟
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ہمایوں مہمند نے کہا کہ سے باہر ہوتا ہے باہر ا
پڑھیں:
پاکستان تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن حل کا حامی ، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2025ء) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان نے تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن انداز میں حل کی حمایت کی ہے، قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، او آئی سی فورم سے بھرپور انداز میں اسرائیلی حملے کی مذمت کی گئی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ”الجزیرہ“ کو انٹرویو میں کیا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، پاکستان امن پسند ملک ہے اور مذاکرات سے مسائل کا حل چاہتا ہے۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل کے ایک خود مختار ملک پر حملے کا کوئی جواز نہیں ، قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد ہم نے صومالیہ کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی درخواست کی۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ قطر کے دوست اور برادر ملک کے طور پر پاکستان نے فعال کردار ادا کیا، اسرائیلی حملے کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے، غزہ کے عوام انتہائی مشکلات کا شکار ہیں، اسرائیلی اشتعال انگیزیوں سے واضح ہے کہ وہ ہرگز امن نہیں چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ امت مسلمہ کے درمیان اتحاد کا داعی رہا ، قطر پر اسرائیل کا حملہ مکمل طور پر خلاف توقع اقدام تھا۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہیں، جوملک دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ہے بھارت کا اس پر الزام لگانا باعث حیرت ہے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے، ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں، ہم کسی کو اپنی خودمختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم ہوئی، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو ختم یا معطل نہیں کرسکتا، مستقبل کی جنگیں پانی پر ہونی ہیں۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے واضع کردیا ہے کہ پانی روکنے کے عمل کو اعلان جنگ سمجھا جائے گا، بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کے حل کے لئے مذاکرات بہترین راستہ ہے جن کی کامیابی کے لئے سنجیدگی کا ہونا بھی ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا، سلامتی کونسل میں اصلاحات کی جانی چاہئیں، سلامتی کونسل کو کشمیر اور فلسطین کے تنازعات کے حل کی ذمہ داری پوری کرنی چاہئے۔\932